Search This Blog

Total Pageviews

Saturday, September 29, 2012

شرمناک امریکی قدم: گستاخ فلمساز کی گرفتاری قتل سے بچانے کیلئے کی گئی


حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے فلمساز کی گرفتاری اس جرم کی سزا کیلئے نہیں بلکہ اسے مسلمانوں کے ہاتھوں قتل سے بچانے کیلئے کی گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف ہوا ہے اس رپورٹ سے جو امریکہ میں اس کی گرفتاری کے موقع پر سامنے آئی ہے۔
امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے اسلام مخالف فلم بنانے والے مصری نژاد قبطی عیسائی شاتم رسول نیولا باسیلی نیکولا کو عبوری ضمانت کی خلاف ورزی کے جرم میں جیل بھیج دیا ہے۔ پچپن سالہ ملعون فلم ساز کو امریکی مارشلز نے کسی نامعلوم مقام سے جمعرات کو گرفتار کیا تھا اور اسے لاس اینجلس کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔اس وقت اس نے عام کپڑے پہنے ہوئے تھے۔اسے ہتھکڑیاں لگا کر اور چہرہ ڈھانپ کر عدالت لایا گیا۔
''مسلمانوں کی معصومیت'' کے نام سے اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت آمیز فلم بنانے والے اس پروڈیوسر کو 2011 میں بنک فراڈ کے ایک مقدمے میں ضمانت پر جیل سے رہا کیا گیا تھا۔اب اس کے خلاف اس امر کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ کیا وہ اپنی رہائی کے لیے طے شدہ ضمانتی شرائط کی خلاف وزی کا مرتکب تو نہیں ہوا؟البتہ اس کے خلاف شرانگیز فلم بنانے، مسلمانوں کے نبی کی توہین اور اشتعال انگیزی پھیلانے کے جرم میں کوئی تحقیقات نہیں کی جارہی ہے۔ امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں نیکولا کے خلاف کیس کی سماعت کے موقع پر مجسٹریٹ جج سوزان سیگل نے کہا کہ ''عدالت کو اس موقع پر مدعاعلیہ پر کوئی اعتماد نہیں رہا ہے''۔اس کے بعد جج نے ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی اور اسے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت کے ریکارڈ کے مطابق نیکولا کو گذشتہ سال بنک فراڈ کے مقدمے میں رہائی کے وقت طے شدہ شرائط کے تحت رہا کیا گیا تھا اور اس کو پروبیشن آفیسر کی اجازت کے بغیر انٹرنیٹ اور کوئی عرفیت استعمال کرنے سے روک دیا گیا تھا لیکن اس نے اس عبوری ضمانت کی آٹھ خلاف ورزیاں کی ہیں۔
جج سیگل نے قرار دیا کہ مدعا علیہ مسلسل دھوکا دہی کا مرتکب ہوتا رہا ہے اور اس نے اس مقصد کے لیے متعدد عرفی نام استعمال کیے تھے۔عدالت میں اس گستاخ رسول کے وکیل نے کہا کہ اس کے موکل کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔اس نے عدالت سے بند کمرے کی سماعت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میڈیا کو اس کی کوریج کی اجازت نہ دی جائے۔ رپورٹروں کو عدالت میں مقدمے کی براہ راست سماعت کو ملاحظہ کرنے کی اجازت نہیں تھی اور ان کے لیے ایک بلاک دور واقع ایک کمرے میں ویڈیو کیمرے کے ذریعے عدالتی کارروائی دیکھنے کے انتظامات کیے گئے تھے۔جج نے فلم بنانے والے کلوز سرکٹ کیمرے کے لیے بھی یہ ہدایت جاری کی تھی کہ نیکولا باسیلی کی تصویر نہ دکھائی جائے۔ وکیل صفائی اسٹیوسیڈن نے دس ہزار ڈالرز کے ضمانتی مچلکوں کے بدلے میں اپنے موکل کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا لیکن جج نے یہ درخواست مسترد کردی۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاس اینجلس کے میٹروپولیٹن حراستی مرکز میں اس کے موکل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے کیونکہ اس علاقے میں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے کہا کہ نیکولا جیل سے اپنی رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے عدالت میں اپنے نام تک بددیانتی کا مظاہرہ کیا ہے۔اب اس کو دوبارہ جیل بھیجا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان ،مصر،لیبیا ،تیونس ،پاکستان اور دوسرے ممالک میں شرانگیز فلم کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان ،افغانستان ،سعودی عرب اور بنگلہ دیش نے توہین آمیز فلم نہ ہٹانے پرویڈیو شئیرنگ ویب سائٹ یوٹیوب تک رسائی بلاک کردی ہے۔
گیارہ ستمبر کو شرانگیز فلم کے انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے جانے کے بعد سے بیس سے زیادہ مسلم ممالک میں امریکی سفارت خانوں یا قونصل خانوں کے باہر پرتشدد مظاہرے کیے گئے ہیں اور لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر مشتعل مظاہرین کے حملے میں امریکی سفیر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
گذشتہ جمعہ کو پاکستان میں ملک گیر ہڑتال کی گئی تھی۔ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ہوئے مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی اور بعض شہروں میں پرتشدد مظاہروں میں تیس افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔پاکستان کے وزیرریلوے غلام احمد بلور نے اسلام مخالف فلم ساز کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالرز مقرر کررکھی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اس ملعون فلم ساز کو قتل کرنے والے کو یہ انعامی رقم دیں گے۔حکومت پاکستان ان کے اس اعلان سے اظہار لاتعلقی کرچکی ہے

شاہستہ واحدی جیو ٹی وی کے مالک میرشکیل الرحمن سےدوسری شادی کریں گی

شاہستہ واحدی شکیل الرحمن
ڈاکٹر شاہستہ واحدی  اپنے پہلے شوہر اظہر علی سے طلاق  ہونے کے بعد جیو نیوز ٹی وی نیٹ ورک  کے مالک میر شکیل الرحمن سے دوسری شادی کے متعلق پلان کر رہی ہیں۔شاہستہ واحدی  کے پہلے شوہر سے 3 بچے ہیں۔جبکہ میر شکیل الرحمن بھی شادی شدہ ہیں اور ان کے جوان بچے ہیں۔ شاہستہ واحدی جوان اور خوبصورت ہیں، جیو میں ان کا صبح کا پروگرام  بہت مقبول  ہےاور جس کی وجہ  ان کی خوبصورتی بھی ہے۔ جبکہ شکیل الرحمن  بہت امیر اور اثرو رسوخ رکھنے والے شخص ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ شاہستہ واحدی شکیل الرحمن سے دوسری  شادی کیلئے تیار ہیں۔ جب ان سے شکیل الرحمن سے شادی کے متعلق پوچھا گیا تو وہ خاموش رہیں اور اس موضوع پر بات نہیں کی۔

طالبان نے امریکی ٹینک اڑا دیا، 7فوجی ہلاک



افغانستان میں طالبان کے حملے میں سات امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ اتحادی فوج کے ٹینک سے گاڑی ٹکرانے سے ایک آٹھ سالہ لڑکا ہلاک ہوگیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ فارح میں طالبان نے امریکی فوج کے ایک ٹینک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں سات امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔ دریں اثناء صوبہ ہلمند میں عام شہریوں کی گاڑی اتحادی فوج کے ٹینک سے ٹکرانے کے باعث ایک آٹھ سالہ لڑکا ہلاک جبکہ اس کی ماں زخمی ہوگئی۔

Thursday, September 27, 2012

Cold war inside Pakistani Presidential Palace

Cold war inside Pakistani Presidential Palace

بلاول زرداری اور پاکستانی وزیرخارجہ کے معاشقے پر صدر زرداری پریشان

 
By Preeta Memon
 
Pakistani President Asif Ali Zardari became furious on his son Bilawal Bhutto when the junior Zardari received a "special gift" from his girlfriend and Pakistani foreign minister Hina Rabbani Khar on the day of Eid Ul Fitr. On the early hours of the day, Bilawal Bhutto received a flower bouquet and a hand-written greeting card stating – "No wonder we waited enough, not its time to give an end to our waiting. Eid Mubarak!"
Later President Zardari came to know about the contents of the romantic greetings card sent by his foreign minister, he immediately called Hina Rabbani Khar and expressed anger for her extra-marital affairs with his "minor son". At this stage, Hina Rabbani Khar in harsh tone criticized Zardari's "meanness" and asked him to refrain from "poking nose into her personal affairs". The Pakistani foreign minister even threatened to resign from the ministry as well as membership of Pakistan People's Party if President Zardari didn't apologise for his "inappropriate behavior". The matter was immediately brought into attention of Bilawal Bhutto by Hina Rabbani Khar and on hearing the news of his father's "rudeness" towards Hina; Bilawal also threatened of leaving the post of chairman of Pakistan People's Party and leave the country by the end of the year. It is learnt from dependable sources within the Zardari family that Bilawal Bhutto has made his mind to bid farewell to politics and leave the country either by end of 2012 or early next year, while Hina Rabbani Khar is also expected to resign from the ministry almost at the same time.
While the hidden cold war between the father and the son is getting complex every day, Hina Rabbani Khar on the other end is negotiating a settled divorce with her husband millionaire businessman Firoze Gulzar, from whom she has two daughters named Annaya and Dina. One of the common family friends of Gulzars and Khars is assigned to mediate the settled divorce. It is learnt that, Hina Rabbani Khar is offloading her shares of Polo Lounge in the name of her children following the settlement of the divorce, while she also has signalled to waive Firoze Gulzar from paying her any alimony after the divorce. Trouble between Hina Rabbani Khar and Firoze Gulzar reportedly began two years back when Firoze was caught in having extra-marital affairs with one of the female staffers of his business ventures. She brought this matter to the attention of her father and later they collected some evidence of extra-marital affairs of Firoze Gulzar. At this stage, being terribly shocked at the betrayal of her husband, Hina Rabbani Khar attempted to commit suicide by taking sleeping pills. The incident was kept out of attention of Pakistani media. During such extreme adverse time, relations started growing between Hina Rabbani Khar and Bilawal Bhutto, which ultimately turned into romantic affairs. It is learnt from the intelligence source that, President Asif Ali Zardari is vehemently opposing his son's willingness of knotting marital relations with a woman with two children, saying it would not only jeopardize Bilawal's political career but would also invite political doom for the ruling Pakistan People's Party (PPP). Being aggrieved by his son's ego and determination in making family with Hina Rabbani Khar, Asif Ali Zardari played key-role behind using country's intelligence agencies in spreading the scandal about the evasion of electricity bills worth 70 million Rupees by Galaxy Textile Mills, a company owned by Khar's husband Firoze Gulzar and father-in-law. The media reports also alleged that she and her husband are also among many other beneficiaries of NRO - an ordinance drafted to save corruption money and provide immunity to the corrupt.
At this stage, sensing his father's aggressive attitude towards Hina Rabbani Khar, Bilawal expressed anger and even threatened of resigning from the post of Presidency of Pakistan People's Party. He even told Asif Ali Zardari that he would settle in Switzerland with Hina Rabbani Khar and her daughters, though later he even told his father that, Hina might leave her daughters with her husband after the divorce. It may be mentioned here that, Bilawal Bhutto's mother Benazir Bhutto left a hidden wealth worth a few billion dollars in Switzerland and Bilawal is the legal nominee of all those properties. The secret affairs between Bilawal Bhutto and Hina Rabbani Khar came to the knowledge of Asif Ali Zardari, when the duo was caught in compromised situation inside the official residence of the President, where his son Bilawal Bhutto also resides. Later, President Zardari collected mobile call records between Bilawal and Hina and found evidences of relations between the two. The relations became much exposed to Asif Ali Zardari, when Hina Rabbani Khar sent Bilawal a greeting card on his birthday on September 21, 2011 with hand-written message stating – "The foundation of our relations is eternal and soon we shall be just ourselves."
Asif Ali Zardari reportedly also made numerous attempts to reconcile relations between Firoze Gulzar and Hina Rabbani Khar with the target of making an end to Hina-Bilawal romance. But nothing worked as Hina was unwilling for such reconciliation. A confirmed report of a Western intelligence agency even stated Asif Ali Zardari's secret attempt of getting Hina Rabbani Khar assassinated. Through one of his friends in Dubai, President Zardari even contacted the underworld killer gang offering US$ 2 million for the murder of Hina Rabbani Khar.
Bilawal Bhutto is the legal nominee of Benazir Bhutto's secret wealth worth US$ 930 million in Switzerland along with some properties. In 1994, executives of the two Swiss companies wrote, promising to pay "commissions" totalling 9 percent to three offshore companies controlled by Asif Ali Zardari and Nusrat Bhutto [Benazir's mother]. A Cotecna letter in June 1994 was direct: "Should we receive, within six months of today, a contract for inspection and price verification of goods imported into Pakistan," it read, "we will pay you 6 percent of the total amount invoiced and paid to the government of Pakistan for such a contract and during the whole duration of that contract and its renewal." Similar letters, dated March and June 1994, were sent by Societe Generale de Surveillance, promising "consultancy fees" of 6 percent and 3 percent to two other offshore companies controlled by the Bhutto family. According to Pakistani investigators, the two Swiss companies inspected more than US$15.4 billion in imports into Pakistan from January 1995 to March 1997, making more than US$ 131 million. Bhutto family companies made US$ 11.8 million from the deals. For Societe Generale de Surveillance, with 35,000 employees and more than $ 2 billion a year in earnings, the relationship with the Bhutto family has been painful. In addition to doing customs inspections, the company awards certificates of technical quality. In effect, its business is integrity.
 Thanks Weekly Blitz

بلاول زرداری اور پاکستانی وزیرخارجہ کے معاشقے پر صدر زرداری پریشان

پاکستان کی نوجوان اور شادی شدہ خاتون وزیر خارجہ جن کے حسن کے چرچے بھارتی ایوانوں میں تھرتھری پھیلاتے تھے اب انہوں نے پاکستان ایوان صدر میں بھی تھرتھری پھیلا دی ہے اور پاکستان صدر کے نوجوان بیٹے بلاول ذرداری بھی ان کے عشق میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ایک غیر ملکی میگزین کی  رپورٹ کے مطابق اس قضیے سے پاکستانی ایوانوں میں سخت کشیدگی اور سرد جنگ شروع ہوچکی ہے مگر حنا ربانی کھر اور بلاول زردداری اپنے معاشقے میں مصروف ہیں۔ واضح رہے کہ حنا ربانی کھر کی ایک بیٹی بھی ہے۔  بنگلہ دیشی جریدے بلیٹنز کے مطابق دونوں ایک دوسرے کو تحائف بھیج رہے ہیں اور عیدے اور سالگرہ کے موقع پر ایک دوسرے کو تحائف اور پیغامات بھیج کر تجدید محبت کی گئی ہے۔صدر زرداری کو ایوان صدرمیں حنا ربانی کھر اور بلاول کی ایک رومانوی ملاقات کے دوران اس بات کا علم ہوا کہ دونوں کس حد تک نکل چکے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے دونوں کے موبائل فونز کے ریکارڈ سے بھی ثبوت حاصل کئے جو رومانوی گفتگو پر مشتمل تھے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اس پر صدر زرداری نےمشتعل ہو کر حنا ربانی کھر کو ایوان صدر میں طلب کیا اور انہیں اپنے بیٹے سے دور رہنے کو کہا جس پر حنا ربانی کھرنے بھی غصے کا اظہار کیا اور انتہائی سخت لہجے میں کہا کہ وہ ان کی ذاتی زندگی سے دور رہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر صدر نے فورا ان کے معافی نہ مانگی تو وہ  وزارت اور پی پی کو چھوڑ دیں گی۔ جب یہ بات بلاول کے علم میں آئی تو اس نے بھی پی پی اور ملک چھوڑنے کی دھمکی دی جس پر صدر کو اندازہ ہوا کہ معاملہ کہاں تک پہنچ چکا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول زرداری نے رواں برس کے آخر میں  پارٹی اور ملک چھوڑنے کا پروگرام بنا رکھا ہے اور اسی عرصے میں حنا ربانی کھر کی جانب سے بھی مستعفی ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ مین دعوی کیا گیا ہے کہ باپ اور بیٹے کے درمیان سرد جنگ گہری ہوتی جارہی ہے اور دوسری جانب حنا ربانی کھر نے بھی اپنے شوہر فیروز گلزار سے طلاق لینے کے لئے بات چیت شروع کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنا ربانی کھر اپنے شوہر کے دوسری عورتوں سے تعلقات پر دل برداشتہ تھیں اور جیسے ہی بلاول نے انہیں سہارا دیا وہ جھولی میں آ گریں۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں پریمی شادی کر کے سوئیٹزر لینڈ میں مقیم ہونے کا سوچ رہے ہیں۔

Affair between Hina Rabbani Khar and Bilawal Bhutto Zardari

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بلاول زرداری کا اسکینڈل کس طرح پکڑا گیا؟ نئے انکشافات

 By Preeta Memon
One of the Western intelligence agencies has revealed the hidden fact about romantic relations between youngest foreign minister of Pakistan, Hina Rabbani Khar and Bilawal Bhutto, the son of President Asif Ali Zardari and slain Pakistani Prime Minister Benazir Bhutto. The report even indicated a 'cold feud' between the father and the son, following Bilawal's decision of marrying Hina Rabbani Khar, as she is poised to end her marital relations with millionaire businessman Firoze Gulzar, from whom she has two daughters named Annaya and Dina. Born on November 19, 1977, Hina Rabbani Khar hails from an influential feudal and landowner family and is the daughter of politician and landowner Nur Rabbani Khar and the niece of Ghulam Mustafa Khar, a former Governor of Punjab. The Khar family has roots in the village of Khar Gharbi located in Kot Adu – a tehsil (subdivision) in Muzaffargarh District in Punjab; and has many land holdings. The Khar family owns an estate that includes fisheries, mango orchards, and sugarcane fields as well as a local steel mill.
After graduating from local high school, Khar attended the Lahore University of Management Sciences (LUMS) in 1995, and earned B.Sc. in Economics with cum laude in 1999. The same year, she went to United States to resume her higher studies and attended the post-graduate school of the University of Massachusetts Amherst, and subsequently earned a Master's degree in Hospitality and Tourism Management in 2002.
Hina Rabbani Khar was brought into national prominence and national political arena by Prime Minister Shaukat Aziz in 2004, who publicly appointed her into the Finance ministry. In previous 2002 general elections, she successfully contested and secured the parliamentary constituency of her father, after most members of the family were disqualified. With financial support of her father, she campaigned on a newly founded PML (Q Group) platform against Pakistan Muslim League. After the elections, Khar was elected as a Member of Parliament, representing the NA-177, Muzaffargarh-II constituency in Punjab, a position her father had held previously, but a new law requiring all candidates to hold a university degree meant he could not run that year. The Guardian wrote, "In deference to local sensibilities about the place of women, her landlord father Noor addressed rallies and glad-handed voters; Hina stayed largely at home, with not even her photo appearing on the posters." In 2005, she was elevated as the deputy minister of economic affairs and served under Shaukat Aziz. As deputy minister, she dealt extensively with the donor community during the 2005 earthquake that hit Northern Pakistan.
In 2007, she made an unsuccessful attempt to renew her alliance with PML-Q, but the party denied her a ticket platform to campaign for re-election in 2008, she was later invited by the senior members of the Pakistan Peoples Party and successfully campaign for her constituency for a second time. The PPP secured plurality of the votes and formed a left-wing alliance with the Awami National Party, MQM and PML-Q. They nominated and elected Yousaf Raza Gillani as Prime Minister.
It is learnt from the intelligence source that, President Asif Ali Zardari is vehemently opposing his son's willingness of knotting marital relations with a woman with two children, saying it would not only jeopardize Bilawal's political career but would also invite political doom for the ruling Pakistan People's Party (PPP). Being aggrieved by his son's ego and determination in making family with Hina Rabbani Khar, Asif Ali Zardari played key-role behind using country's intelligence agencies in spreading the scandal about the evasion of electricity bills worth 70 million Rupees by Galaxy Textile Mills, a company owned by Khar's husband Firoze Gulzar and father-in-law. The media reports also alleged that she and her husband are also among many other beneficiaries of NRO - an ordinance drafted to save corruption money and provide immunity to the corrupt.
At this stage, sensing his father's aggressive attitude towards Hina Rabbani Khar, Bilawal expressed anger and even threatened of resigning from the post of Presidency of Pakistan People's Party. He even told Asif Ali Zardari that he would settle in Switzerland with Hina Rabbani Khar and her daughters, though later he even told his father that, Hina might leave her daughters with her husband after the divorce. It may be mentioned here that, Bilawal Bhutto's mother Benazir Bhutto left a hidden wealth worth a few billion dollars in Switzerland and Bilawal is the legal nominee of all those properties. The secret affairs between Bilawal Bhutto and Hina Rabbani Khar came to the knowledge of Asif Ali Zardari, when the duo was caught in compromised situation inside the official residence of the President, where his son Bilawal Bhutto also resides. Later, President Zardari collected mobile call records between Bilawal and Hina and found evidences of relations between the two. The relations became much exposed to Asif Ali Zardari, when Hina Rabbani Khar sent Bilawal a greeting card on his birthday on September 21, 2011 with hand-written message stating – "The foundation of our relations is eternal and soon we shall be just ourselves."
It may be mentioned here that, Bilawal Bhutto is 11 years younger than Hina Rabbani Khar. Earliest this year, Bilawal Bhutto was caught in sex scandal with some unknown females.


وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بلاول زرداری کا اسکینڈل کس طرح پکڑا گیا؟ نئے انکشافات

 رپورٹ: پریٹی میمن

پاکستانی خاتون وزیر خارجہ اور بلاول زرداریبھاگ کرجلد ہی سوئیٹزرلینڈ میں شادی کرنے والے ہیں۔ یورپ کی ایک بہت ہی اعلی خفیہ ادارے نے اپنی مصدقہ رپورٹ میں پاکستان کی  کم عمر اور حسینہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستانی صدر زرداری کے واحد اور  نوجوان بیٹے بلاول کے درمیان پلنے والے رومانس کا تفصیلی اور ویڈیوز کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ بلاول بھٹو پاکستان کے سب سے بڑی پارٹی پی پی پی کے صدر بھی ہیں اور مقتول بے نظیر بھٹو کے واحد بیٹے اور سوئیٹزرلینڈ میں چھپائی گئی ان کی اربوں ڈالر کی خفیہ دولت کے قانونی وارث بھی ہیں۔ بلاول زرداری نے جب سے اپنے والد اور پاکستانی صدر زرداری کو یہ فیصلہ  سنایا ہے کہ وہ حنا ربانی کھر سے شادی کرنےجا رہے ہین تب سے وہ شاک میں ہیں اور باپ بیٹے کے درمیان سرد جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔ عین اسی دوران حنا ربانی کھر نے اپنےارب پتی شوہر فیروز گلزار کو بتا دیا ہے کہ وہ بلاول سے عشق کرتی ہین اور ان سے شادی کرنا چاہ رہی ہیں اس لئے وہ انہیں طلاق دے دیں۔ حنا ربانی کھر کی اس شوہر سے دو بیٹیاں ہیں جن کے نام انایا اور دینا ہیں۔ حنا ربانی کھر 19نومبر 1977 کو پیدا ہوئی تھیں اور ان کے والد مشہور اور متنازعہ سیاستدان غلام مصطفی کھر ہیں۔ یہ بھی اپنی بیویوں کےلئے مشہور رہے ہیں اور ان کی رومانوی داستانیں دلچسپی سے سنائی جاتی ہیں۔ پاکستا ن کی انتہائی بڑی زمیندار اور وڈیرہ فیملی سے تعلق رکھنے والی حنا ربانی کھر کا خاندان گائوں کھر غربی، تحصیل کوٹ ادو مظفر گڑھ پنجاب سے تعلق رکھتا ہے اور غلام ربان کھر پنجاب کے گورنر رہ چکے ہیں۔ اس خاندان کے کئی باغات اور بہت بڑی زمینیں ہیں جب کہ یہ ایک اسٹیل مل کا بھی مالک ہے۔حنا ربانی کھر نے پہلے پاکستان میں لاہور کی لمس یونیورسٹی سے 1995 میں تعلیم حاصل کی اور پھر وہ لندن چلی گئں اور وہاں 1999 تک تعلیم حاصل کرتی رہیں، اس کے بعد امریکہ چلی گئیں یونیورسٹی آف میس چیسٹیس سے ماسٹر کی ڈگری ہاسپیٹل اور ٹورازم  منیجمنٹ میں حاصل کی اور یہ تھا سن 2002۔
اس کے بعد 2004 میں شوکت عزیز نے ان کو پاکستانی سیاست میں متعارف کرایا۔ کہا جاتا ہے کہ شوکت عزیز عورتوں کے رسیا تھے اور ہر عورت پر ڈورے ڈالتے تھے۔ اس سے قبل 2002 میں حنا ربانی کھر کے خاندان کے تمام افراد انتخابات کے لئے نااہل ہوچکے تھے کیونکہ کسی کےپاس بھی بی اے کی ڈگری نہ تھی اس لئے انہوں نے اپنی بیٹی حنا ربانی کھر کو آگے کردیا جو آسانی سے جیت کر قومی اسمبلی میں آگئیں جہاں سے 2004 میں رنگین مزاج وزیر اعظم شوکت عزیز نے انہیں اپنا وزیر خزانہ بنا لیا۔ اس وقت حنا ربانی کھر پی پی کی ممبر نہیں بلکہ ق لیگ کی ممبر تھیں اور ق لیگ ہی برسر اقتدار تھی۔ 2005 تک حنا ربانی کھر شوکت عزیز کی سرپرستی میں کام کرتی رہیں اور ان کی مددگار کاکام کرتی تھیں۔ خاتون اور حسین ہونے کی وجہ سے انہیں بہت جلد کامیابی ملتی تھی۔ مثلا 2005 کے زلزلے میں انہیں امداد  مانگنے کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہوں نے کامیابی سے یہ کر کے دکھایا۔
2008 میں جب انتخابات ہونے جا رہے تھے تو حنا ربانی کھر نے ق لیگ چھوڑ کر پی پی میں شمولیت اختیار کرلی اور پھر وہ یوسف رضا گیلانی کی پی پی حکومت میں بھی وزیر بن گئیں۔
 یورپی خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اپنے بیٹے بلاول زرداری کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ تعلقات رکھنا  ٹھیک ہے مگر ایک شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں سے شادی کرنا درست نہیں بلکہ پاگل پن ہے۔ صدر زرداری کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نا صرف بلاول کا سیاسی کیئریر ختم ہو کر رہ جائے گا بلکہ پی پی  کی قیادت بھی زرداری خاندان سے نکل کر کھر خاندان کے پاس جا سکتی ہے۔  خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستانی صدر ہی ہیں کہ جن کی ایما پر اب حنا ربانی کھر اور ان کے شوہر کی ٹیکسٹائل مل کے بجلی کے بھاری بل معاف کرانے کا اسکینڈل خفیہ اداروں کی طرف سے پھیلایا جا رہا ہے تاکہ انہیں سبق سکھایا جا سکے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حنا ربانی کھر، ان  کے شوہر اور ان کا خاندان این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے اور بڑے گھپلوں میں ملوث ہے جنہیں اب کھولنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس مرحلے پر اپنے والد کا جارحانہ رویہ دیکھ کر بلاول کو اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے حنا ربانی کھر اور  ان کے خاندان کے  لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں، اس نے اپنے والد صدر زرداری کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے حنا ربانی کھر کو ستانا بند نہ کیا تو وہ پی پی کی صدارت سے استعفی دے کر ملک چھوڑ جائے گا۔ بلاول نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حنا ربانی کھر  سےشادی کر کے سوئیٹزر لینڈمین مقیم ہو گا جہاں حنا ربانی کھر کی دونوں بیٹیاں بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ بعد میں بلاول نے اپنے والد صدر زرداری کوبتایا کہ حنا ربانی کھر اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ وہ اپنی بیٹیاں،طلاق کے بعد اپنے شوہر کےپاس ہی چھوڑ جائین گی۔ واضح رہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی خفیہ دولت سوئیٹزر لینڈ میں چھپا رکھی ہے جو کہ کئی ارب ڈالر بنتی ہے اور اس دولت کا قانونی وارث بلاول ہی ہے۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنا ربانی کھر اور بلاول کے درمیاں تعلقات کا  انکشاف اس وقت ہوا جب  ایوان صدر اسلام آباد میں صدرزرداری نے اپنی آنکھوں سے دونوں کو تنہائی میں دیکھ لیا۔ حناربانی ایوان صدر آئی تھیں جب کہ بلاول وہیں پر مقیم ہین۔ اس کےبعد صدر زرداری نے دونوں کےموبائل کا ریکارڈ نکلوایاتو ہوشربا انکشافات منتظر تھے۔ ایک اور انکشاف حنا ربانی کھر کی طرف سے بلاول کو بھیجا گیا ایک کارڈ تھا جس ان کے  ہاتھ سے لکھا تھا:
 ہمارے تعلقات کی بنیاد ہمارے اندر ہی ہے اور بہت جلد ہم ایک دوسرے کے ہوجائین گے۔
 اس سب نے صدر زرداری کو ہلاکر رکھ دیا ہے مگر وہ کچھ کر نہیں پارہے اور سرد جنگ عروج پر ہے۔ یاد رہے کہ بلاول زرداری عمرمیں حنا ربانی کھر سے 11 سال چھوٹے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھی بلاول زرداری کا  کچھ لڑکیوں کے ساتھ ایک جنسی اسکینڈل سامنے آیا تھا۔

 بحوالہ: ہفت روزہ بلیٹز۔

Tuesday, September 25, 2012

Kate Middleton 'Topless' Photos Shock Royal Couple As French Magazine Closer Publishes Private Images

برطانوی شہزادی کی عریاں تصاویر شائع کرنے پر ایڈیٹر

کو قتل کی دھمکیاں

 برطانوی شہزادی کی عریاں تصاویر شائع کرنے پر فرانسیسی جریدے کی ایڈیڑ کو قتل کی دھمکیاں موصول ہونا شروع ہوگئیں۔لارنس پائیو کو تین سو دھمکی آمیز ای میلز موصول ہوئیں۔ فرانسیسی جریدے کی ایڈیٹر نے پولیس کو بھی دھمکی آمیز ای میلزکے بارے میں اطلاع کر دی۔ لارنس پائیو نے 14 پرتشدد پیغامات کی تفصیل پولیس کو فراہم کی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ دوسری جانب شاہی خاندان نے عریاں تصاویر کی مزید اشاعت رکوانے کے لئے عدالت سے رجوع بھی کیا تھا جس کے بعد عدالت نے برطانوی شاہی جوڑے کی عریاں تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگا دی ہے اور فوٹو گرافر کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے

Sunday, September 23, 2012

واشنگٹن کے ظالمانہ سلوک نے وفادار امریکی فوجی کو جہادی بنادیا


امریکا میں ایک مسلمان فوجی کو ریاست ٹیکساس کے فوجی اڈے پر دوسرے فوجیوں اور ان کے خاندانوں کو بم حملے میں قتل کرنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔بائیس سالہ مسلمان امریکی فوجی ناصر جیسن عبدو پر ریاست ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن کے نواح میں واقع فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے پرفوجیوں اور ان کے خاندانوں پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ عدالت میں جمعہ کو فیصلہ سنانے کے وقت عبدو کو اس کا چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا جہاں اس نے ایک طویل بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی میں جہاد جاری رکھے گا۔اس نوجوان فوجی نے کہا کہ ''میں عدالت سے رحم کی درخواست نہیں کروں گا کیونکہ صرف اللہ ہی کی ذات رحم کرنے والی ہے''۔مقدمے کی سماعت کے دوران عبدو نے خود ہی اپنا دفاع کیا ہے اور کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کیں۔اس نے عدالت میں تفصیل سے وہ حالات بیان کیے جن کی وجہ سے وہ انفینٹری کے ایک سپاہی سے جہادی بن گیا تھا۔اس پر مئی میں فوجی اڈے کے نزدیک واقع ایک مشہور چینی ریستوران کو بم سے اڑانے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔پولیس اورامریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے عبدو کو گذشتہ سال جولائی میں فورٹ ہڈ سے تھوڑے ہی فاصلے پر واقع ایک موٹل کے باہر سے گرفتار کیا تھا اور اس کی گرفتاری اسلحہ اسٹور کلرک کی نشاندہی پر عمل میں آئی تھی۔اس کلرک نے ایف بی آئی کو اس مسلمان فوجی کی مشکوک حرکات وسکنات کے بارے میں بتایا تھا۔اس کے ہوٹل کے کمرے سے ایک بم کی تیاری کے لیے درکار کافی مقدار میں گن پاوڈر ملا تھا اور القاعدہ کا دھماکا خیز ڈیوائس کی تیاری سے متعلق ہدایات پر مشتمل ایک کتابچہ بھی ملا تھا۔اس کے خلاف گواہی دینے والے عینی شاہدین نے کہا تھا کہ وہ ایک فوجی کو اغوا کرکے اس کی ویڈیو بنانا چاہتا تھا۔حکام کو اس کے قبضے سے باڈی بیگ اور وقوعہ کو صاف کرنے کے لیے بلیچ پاوڈر بھی ملا تھا۔ عبدو کے خلاف عدالت میں بیان دینے والے ایک گواہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس واردات کے ذریعے میجر نزال ملک حسن کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا چاہتا تھا۔اس مسلمان میجر پر فورٹ ہڈ ہی میں 2009 میں بارہ فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے الزام میں بیس اگست سے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ایف بی آئی نے میجر حسن پر الزام عاید کیا تھا کہ ان کے یمنی نژاد امریکی عالم دین انوارالعولقی سے روابط رہے تھے۔انوارالعولقی ستمبر 2011 میں یمن میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔انھیں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کا ایک بڑا لیڈر خیال کیا جاتا تھا۔

توہین آمیزفلم ناقابل قبول ہےامریکی سفارتخانےجلا دیےجائیں۔القاعدہ کی اپیل

توہین آمیزفلم ناقابل قبول ہےامریکی سفارتخانےجلا دیےجائیں۔القاعدہ کی اپیل

یمن میں القاعدہ کی علاقائی شاخ نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ اسلام مخالف فلم کی وجہ سے مسلم ریاستوں میں زیادہ سے زیادہ امریکی سفارتی نمائندوں پر حملے کریں۔یہ بیان ’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘ نامی تنظیم کی طرف سے انٹرنیٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ اپنے اس بیان میں اس تنظیم نے کہا ہے کہ امریکا میں جو اسلام مخالف فلم بنائی گئی ہے، اس کی وجہ سے دنیا کے بہت سے اسلامی ملکوں میں شدید مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس فلم کی تیاری کی مذمت بھی کی جا رہی ہے۔القاعدہ کی  اے کیو اے پی نامی اس شاخ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں یہ توہین آمیز فلم انتہائی قابل مذمت ہے اور ناقابل قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا میں بنائی جانے والی اس اسلام مخالف فلم کے خلاف دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی مسلمان احتجاج کر رہے ہیں، اس میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اس گروپ کے مطابق ’پیغمبر اسلام کی عزت کی حفاظت ایک مذہبی فریضہ‘ ہے اور اس فلم کی وجہ سے ’مسلمانوں کو مزید امریکی سفارت خانے جلانے چاہیئں اور سفارتکاروں پر حملے کرنے چاہیئں۔‘اسی دوران واشنگٹن میں امریکی حکام کے مطابق  اے کیو اے پی کو القاعدہ کے مختلف ذیلی گروپوں میں سے سب سے خطرناک گروپ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں زیادہ تر یمنی اور سعودی انتہا پسند شامل ہیں۔لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر مسلمان شدت پسندوں کے ایک حملے میں گزشتہ منگل کے روز لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور امریکی سفارت خانے کے تین دیگر اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔اس بیان میں القاعدہ نے امریکی سفیر اسٹیونز کی ہلاکت  پر کہا، ’جس کسی کو بھی امریکا کے سفیر یا دیگر سفارتی نمائندے نظر آئیں، اسے عمر مختار کی نئی نسل، یعنی لیبیا کے باشندوں ، کی مثال اپنانی چاہیے، جنہوں نے امریکی سفیر کو ہلاک کر دیا۔

Saturday, September 22, 2012

جرمن مزاحیہ جریدے ٹائیٹینک کا اسلام دشمن ایڈیشن تیاری کے مراحل میں


طنز و مزاح پر مبنی تحریروں کے حامل جرمن جریدے ۔ٹائیٹینک نے اکتوبر میں ایک اسلام ایڈیشن بازار میں لانے کا اعلان کیا ہے۔ اس ایڈیشن میں جرمنی کی سابقہ خاتون اول بیٹینا وولف کے بارے میں لطیفے بھی شامل ہوں گے۔جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے اکتوبر کے شمارے کا سر ورق ایک بڑی تصوپر پر مشتمل ہے، جس میں ایک باریش شخص کو ایک ہاتھ سے ایک خنجر لہراتے دکھایا گیا ہے جبکہ دوسرے سے اُس نے سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف کی اہلیہ بیٹینا وولف کو تھام رکھا ہے۔ اس کے نیچے درج عبارت یہ تاثر دیتی نظر آتی ہے کہ گویا بیٹینا وولف پیغمر اسلام سے متعلق بننے والی متنازعہ فلم میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس طرح کا سرورق بہت سے مسلمان ملکوں میں مغربی دُنیا کے خلاف جاری ہنگاموں کو مزید ہوا دینے کا باعث نہیں بنے گا، اس جریدے کے چیف ایڈیٹر لیو فشر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا:’’نہیں مجھے ایسا نہیں لگتا۔ میرے خیال میں تو یہ اُلٹا عرب دنیا میں حالات کو تھوڑا سا ٹھنڈا کرنے کا باعث بنے گا۔ مَیں نے خود بھی قرآن کئی مرتبہ پڑھا ہے اور مجھے ایک بھی ایسی عبارت یا سورۃ نظر نہیں آئی، جو اس طرح کے سرورق کی ممانعت کرتی ہو۔ قرآن بیٹینا وولف کا مذاق اڑانے کی ممانعت نہیں کرتا۔ اور یہ بات مَیں ہر اُس مسلمان کو سمجھاؤں گا، جو اس بابت مجھ سے کوئی سوال کرےگا۔لیو فشر کے خیال میں بیٹینا وولف اپنی نئی کتاب کی تشہیر کے لیے ہر حربہ استعمال کرنا چاہیں گی، یہاں تک کہ وہ کسی اسلام مخالف فلم میں بھی کام کرنے پر تیار ہو جائیں گی اور یہ کہ اس سرورق کے ذریعے وہ اسی نکتے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔لیو فشر نے رواں ہفتے بدھ کو فرانسیسی جریدے ’چارلی ہیبڈو‘ میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کا بھی یہ کہہ کر دفاع کیا کہ مسلم دنیا میں جاری ’جنونی ہنگاموں‘ پر یہی درست رد عمل ہے۔ جمعرات کو سینکڑوں مسلمانوں نے تہران میں واقع فرانسیسی سفارت خانے پر حملہ کیا اور محض پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی ہی ان مظاہرین کو سفارت خانے پر دھاوا بولنے سے روک سکی۔ آج جمعے کو مزید احتجاجی مظاہروں کے قوی امکان کے پیش نظر فرانس ہی نہیں جرمنی نے بھی متعدد ملکوں میں اپنے سفارتی مشنوں کے لیے حفاظتی انتظامات زیادہ سخت کر دیے ہیں۔جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے ’ٹائیٹینک‘ کے اسلام ایڈیشن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ایسے مزید اقدامات سے پرہیز کرنے پر زور دیا، جو انتہا پسند مسلمانوں کو مزید اشتعال دلانے کا باعث بنیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی اس بات کی آزادی نہیں ہے کہ آپ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی توہین کریں یا اُنہیں گالی دیں‘۔ آئینی تحفظ کے جرمن محکمے کے صدر ہنس گیورگ ماسن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر متنازعہ فلم کی جرمنی میں نمائش ہوئی یا پیغمبر اسلام کے خاکے جرمن اخبارات میں شائع ہوئے تو نہ صرف جرمنی کے اندر پُر تشدد واقعات خارج از امکان نہیں ہیں بلکہ بیرونی دنیا میں جرمن مراکز کو بھی خطرہ ہے۔جرمن جریدے ’ٹائیٹینک‘ کے مدیر اعلیٰ لیو فشر کے مطابق اس طرح خود پر سنسر شپ عائد کرنا بے فائدہ ہے کیونکہ احتجاجی مظاہرے کرنے والے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر ہی لیں گے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ ’ٹائیٹنک‘ کے منتظمین اپنے جریدے کی فروخت بڑھانے کے لیے ایک ایسے موضوع کا سہارا لے رہے ہیں، جو آج کل ہر شخص کی زبان پر ہے۔ اس سال جولائی میں اس جریدے کے ٹائیٹل پر پاپائے روم کی تصویر شائع ہوئی تھی اور اُس ایڈیشن کی ستر فیصد زیادہ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ نہ صرف کئی ایک کیتھولک مسیحیوں کو اس ٹائیٹل پر اعتراض تھا بلکہ پاپائے روم کی جانب سے بھی اس جریدے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا

توہین رسالت ویڈیو پر مسلمانوں کا احتجاج پاگل پن ہے، حسین حقانی کی ہرزہ سرائی


پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے امریکی اخبار میں لکھا ہے کہ توہین رسالت پر مبنی فلم کوئی غلط چیز نہیں اور اس پر مسلمانوں کا احتجاج پاگل پن ہے۔ حسین حقانی نے یہ مضمون وال اسٹریٹ جنرل میں لکھاجس کا عنوان تھاویڈیو پر مسلمانوں کا احتجاج یا پاگل پن۔ حقانی کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کو توہین رسالت پر مبنی فلم کی مذمت نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ایسا کر کے وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بن گئی ہیں۔ حقانی نے مزید ہرزہ سرائی کرتے ہوئے لکھا کہ مسلمان توہین رسالت پر مبنی ویڈیو کی آڑ میں اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ توہین آمیز ویڈیو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ مسلمانوں کا پرتشدد مظاہرہ ہے۔ واضح رہے کہ حسین حقانی پاکستان سے غداری ثابت ہونے پر ملک سے فرار ہیں اور امریکہ میں مقیم ہیں۔ وہ اکثر پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف مضامین لکھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے جنرل پرویز مشرف دور حکومت میں بطور سفیر تقرری پائی تھی اور زرداری حکومت آنے کے بعد بھی انہیں عہدے پر برقرار رکھا گیا تھا۔ بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ حسین حقانی امریکی مدد سے پاکستان میںبغاوت منصوبہ بنارہے تھے۔

Tuesday, September 18, 2012

انٹر نیٹ پر توہین رسالت روکنے والا نظام بنانے میں این جی اوز رکاوٹ بنی ہوئی ہیں


پاکستان میں اب انکشاف ہوا ہے کہ انٹر نیٹ پر توہین رسالت یا دیگر مواد روکنے  کا کوئی نظام سرے سے موجود ہی نہیں ہے  حالانکہ انٹر نیٹ پر اسلام اور پیغمبر اسلام اور قرآن پاک کی توہین جیسے معاملات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ حکومت پاکستان نے چند ماہ قبل ایسا نظام بنانے کی کوشش کی تھی مگر پاکستان کی این جی اوز نے اس کےخلاف ایک  بہت بڑی مہم چلائی اور عالمی اداروں اور بڑی  آئی ٹی کمپنیز کو باقاعدہ خطوط لکھے کہ اس سلسلے میں پاکستان کی کوئی مدد نہ کی جائے اور اسے انسانی  بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تصور کیا جائے۔ اس مہم کے بعد حکومت پاکستان بھی ٹھنڈی ہو کر بیٹھ گئی اور اب یہ نیا حادثہ پیش آیا ہے جسے روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔ یو ٹیوبلاک کرنے کے بعد بھی انٹر نیٹ پر ایسی ویڈیوز کئی جگہوںپر موجود ہیں۔گو کہحکام کی جانب سے یہ احساس ہونے پر کہ گوگل کے ساتھ حکومت پاکستان کا معاہدہ نہیں ہے لہٰذا ایسی صورت میں یوٹیوب کی ویب سائٹ کو مکمل طور پر بلاک کردیا گیا۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی اور دیگر اداروں کی جانب سے وزیراعظم اور سپریم کورٹ کو بھیجی جانے والی تجویز کے بعد وزیراعظم پاکستان نے ملک میں یوٹیوب کو چند روز کیلئے بلاک کرنے کا حکم دیا تاکہ حالیہ اسلام مخالف فلم کے پاکستان میں پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ بھارت اور انڈونیشیا جیسے ممالک نے گوگل اور یوٹیوب انتظامیہ کے ساتھ مل کر پہلے ہی اس طرح کا توہین آمیز مواد پھیلانے والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا معاہدہ  کردیا ہے لیکن اس معاملے میں پاکستان اپنے آئی ٹی حکام کی نااہلی کی وجہ سے بے بس نظر آ رہا ہے کیونکہ گوگل کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا گیا ہے اور نہ ہی توہین آمیز اور فحش مواد روکنے کیلئے فلٹریشن سسٹم نصب ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کےتقریبا تمام مما لک نے ایسے انٹر نیٹ فلٹریشن نظام اپنا رکھے ہیں جو متنازعہ یا غیر متعلقہ مواد پر اس ملک میں انٹر نیٹ پر نہیں آنے دیتے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے رواں برس مارچ میں کوششیں شروع کی تھیں تاکہ ایسا مستحکم انٹر نیٹ فلٹریشن نظام اپنایا جا سکے اور اس سلسلے میں عالمی اور قومی  اخبارات میں ٹینڈر بھی طلب کئے گئے تھے۔ اس کےبعد کئی این جی اوز نے بڑی  مہم شروع کردی۔ اس سلسلے میں  منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اشتہار دیا تھا اور ٹینڈر کی مالیت 10 میلین ڈالر رکھی تھی۔ اس نظام کے تحت خود کار طور پر ایسی تمام ویب سائٹس بلاک ہوجاتیں جہاں توہین آمیز مواد موجود ہوتا۔ موجودہ طریقہ کار کے مطابق ایک ایک ویب سائٹ کو خود ہی ڈھونڈ کر بلاک کرنا پڑتا ہےاور یہ ناممکن ہے کہ اس طرح ایسی تمام ویب سائٹس کو بلاک کردیا جائے کیونکہ ہر  وقت ایسا مواد نئی  ویب سائٹس پر آتا رہتا ہے ۔ درجنوں اسلامی ممالک اور امریکہ سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک ایسے نظام استعمال کررہے ہیں۔ تاہم   پاکستان میں این جی اوز کی جانب سے شدید مخالفت اور عالمی مہم چلائے جانے کے بعد یہ پروجیکٹ وہیں پر رک گیا۔

   اب حالیہ واقعے میں بھی اسی لئے افرا تفری دیکھنے میں آرہی ہے کہ ایسی ویب سائٹس کو کیسے بند کیا جائے۔اس سلسلے میںپیر کو بین الوزارتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں وزارت داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر یہ تجویز پیش کی گئی کہ قلیل مدتی اقدام کے طور پر یوٹیوب کو فوراً بلاک کردیا جائے۔ مسئلے کا طویل مدتی حل یہ ہے کہ گوگل (یوٹیوب کی مالک کمپنی) کیساتھ معاہدہ کیا جائے جس کے تحت معاہدہ کرنے والا ملک مخصوص مواد بلاک کروا سکتا ہے۔ اجلاس کے شرکاء کو پی ٹی اے کے ماہرین نے بتایا کہ معاہدے (جس کے متعلق ماضی میں پاکستان نے کبھی سوچا تک نہیں) کے بغیر اور اس حقیقت کے پیش نظر کہ پاکستان میں چین، ایران، سعودی عرب اور کئی دیگر ممالک کی طرح فلٹریشن سسٹم نصب نہیں ہے، یہ ممکن نہیں کہ یوٹیوب کی مکمل ویب سائٹ کو بلاک کیے بغیر اسلام مخالف فلم کو بلاک کیا جا سکے۔ رابطہ کرنے پر پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مسئلے کا فوری حل یہ ہے کہ یوٹیوب کو مکمل طور پر بلاک کردیا جائے کیونکہ ایک یا دو کرکے توہین آمیز ویب سائٹس ڈھونڈ کر بلاک کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکڑوں ویب سائٹس، جہاں یہ توہین آمیز فلم موجود تھی، کو بلاک کیا جا چکا ہے لیکن توہین آمیز مواد پھیلتا جا رہا ہے اور دیگر سائٹس پر بھی دستیابی ہوتی جا رہی ہے۔ چیئرمین نے  بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کو خط لکھ کر بتائیں گے کہ اس چیلنج سے نمٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ یوٹیوب کو چند روز کیلئے مکمل طور پر بند کردیا جائے۔ چیرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ اس مسئلے کا طویل مدتی حل حکومت پاکستان اور گوگل کمپنی کے درمیان معاہدہ ہے لیکن اس میں کچھ وقت لگے گا۔ ذرائع کے مطابق اس نئے مسئلے نے پاکستان کے آئی ٹی حکام کی نا اہلی کو بے نقاب کردیا ہے کہ بھارت نے گوگل انتظامیہ کیساتھ جو معاہدہ چار سال قبل کرلیا تھا وہ حکومت پاکستان اب تک نہیں کرپائی۔ پاکستان کے برعکس بھارت نے گوگل انتظامیہ کیساتھ اس معاملے پر بات چیت کرکے اس توہین آمیز فلم کو پہلے ہی بلاک کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملائیشیا نے بھی گوگل کیساتھ ایسا ہی معاہدہ کر رکھا ہے لیکن پاکستان اس معاملے میں لاتعلق اور لاپروا نظر آتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ وزیراعظم پاکستان پرویز اشرف جب وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی تھے تو اس وقت انہوں نے فلٹریشن نظام نصب کرنے کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تاکہ توہین آمیز اور فحش مواد کو روکا جا سکے لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا۔ پیر کو سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ پی ٹی اے کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو کنٹرول کرے لیکن یہ ادارہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوچکا ہے۔     ادھر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) نے سپریم کورٹ کے حکم پر گستاخانہ مواد رکھنے والی 934 ویب سائٹس بند کر دی ہیں۔قبل ازیں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پیر کو ایک کیس کی سماعت کے دوران اسلام اور نبی پاکﷺ کی ذات اقدس پر بننے والی گستاخانہ امریکی فلم کو پاکستان میں یو ٹیوب سمیت تمام انٹرنیٹ کی دیگر متنازع ویب سائٹس پر بلاک کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شان رسالتﷺ کا تحفظ بنیادی فریضہ ہے، پیمرا اور پی ٹی اے آنکھیں کھلی رکھیں، ملک میں معاملات کہیں اور چل پڑے ہیں۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے حکم پر فوری عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی ایسا کوئی مواد پاکستان کی انٹر نیٹ سائٹس پر دستیاب نہ ہو۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قاضی حسین احمد، جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ ایک سینئر وکیل نے گستاخانہ فلم کا معاملہ اٹھایا۔ اس پر عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے چیئرمین کو فوری طلب کرکے انہیں حکم دیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سے اس فلم کی رسائی روک دی جائے بعد میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے فوری عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ وہ نہ صرف انٹرنیٹ پر متنازعہ فلم کے اجراء کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں بلکہ آئندہ بھی ایسا کوئی بھی مواد پاکستان کی انٹرنیٹ سائٹس پر دستیاب نہ ہو۔

Sunday, September 16, 2012

توہین آمیز فلم کی تیاری میں امریکہ کا شرمناک اور ذلت آمیز کردار واضح


انتہائی حساس موضوع پر بنائی گئی فلم کے پروڈیوسر اور منتظم کو زمین نگل
گئی یا آسمان نے اٹھالیا۔ وقت کے ساتھ واشنگٹن کی بدنیتی اور شرمناک کردار کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آنے لگے۔ فلم میں کردار ادا کرنے والی اداکارہ نے بھی تیار کنندگان کیخلاف ہتک عزت دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے۔عقل اس بات پر دنگ ہے کہ کیا امریکہ جیسے ملک میں ایسے حساس موضوع پر کوئی بھی بدکردار شخص اس طرح کی گری ہوئی حرکت کرکے ہر قسم کی قانونی پابندیوں سے آزاد رہ سکتا ہے۔

اس اسلام مخالف فلم کے بارے میں نئی معلومات سامنے آئی ہیں جس کے باعث مصر اور لیبیا میں امریکہ کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔یہ فلم امریکہ میں بنائی گئی تھی اور اسے جون کے آخر میں ایک چھوٹے سے سینما گھر میں دکھایا گیا تھا۔ بعد میں اس کے کچھ ٹکڑے یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے اور ان کا عربی میں بھی ترجمہ کیا گیا جن کی وجہ سے یہ مظاہرے پھوٹ پڑے۔
اس فلم کا نام مسلمانوں کی معصومیت ہے اور اسے سب سے پہلے یکم جولائی کو آن لائن پوسٹ کیا گیا تھا۔فلم نہایت بھونڈے طریقے سے بنائی گئی ہے، اداکاری بہت خراب ہے اور کہانی نہ ہونے کے برابر ہے۔اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے بارے میں اشتعال انگیز کلمات اداکاروں نے نہیں کہے بلکہ انہیں واضح طور پر بعد میں ڈب کر کے فلم میں شامل کیا گیا ہے۔
فلم میں کام کرنے والی ایک اداکارہ نے فلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس فلم کو اسلام دشمن پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی اداکارہ سنڈی لی گارسیا نے ایک ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا فلم میں ایک چھوٹا سا کردار تھا اور انہیں کہا گیا تھا کہ فلم کا نام صحرائی جنگجو ہو گا اور یہ دو ہزار سال قبل کے مصر کے بارے میں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وہ ڈائریکٹر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گی۔

دراصل تیس جون کو ہالی وڈ کے ایک چھوٹے سے سینما میں ایک فلم دکھائی گئی تھی۔ اس وقت اس کا نام اسامہ بن لادن کی معصومیت تھا۔فلم دیکھنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلم کوئی ایک گھنٹہ لمبی تھی اور بہت برے طریقے سے بنائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس شام فلم کے دو شو ہوئے اور چند ہی لوگوں نے اسے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ایک مصری شخص نے اس فلم کی نمائش کا بندوبست کیا تھا اور اس شام اس کے ساتھ دو مصری محافظ بھی تھے۔ایک شخص نے منگل کے روز میڈیا کے کئی اداروں کو فون کر کے کہا کہ وہ فلم کے مصنف اور ہدایت کار سیم بیسائل ہیں۔
انہوں نے اپنی عمر باون یا چھپن سال بتائی اور کہا کہ وہ ایک اسرائیلی نژاد یہودی ہیں جنہوں نے فلم بنانے کے لیے یہودیوں سے کئی ملین ڈالر بطور عطیہ اکٹھے کیے ہیں۔تاہم گذشتہ ہفتے سے قبل بیسائل کا آن لائن وجود نہیں تھا اور نہ ہی اس نام کا کوئی فلمساز پایا جاتا ہے۔اس بات پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں کیا سیم بیسائل حقیقی نام ہے۔دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سٹیو کلائن نامی ایک امریکی جنہوں نے فلم کی تشہیر کی تھی، کہا کہ وہ فلم کے ہدایت کار کو نہیں جانتے۔
قرآن کو نذرِ آتش کرنے والے امریکی پادری ٹیری جونز نے بتایا کہ فلم کی تشہیر کے سلسلے میں ان کا سیم بیسائل سے رابطہ تھا لیکن وہ ان سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی انھیں شناخت کر سکتے ہیں۔فلم سے متعلق ایک اور نام بھی منظر ِ عام پر آیا ہے۔ یہ ہیں مورس صادق جو اسلام مخالف نیشنل امریکن کاپٹک اسمبلی سے تعلق رکھتے ہیں اور مصری نژاد امریکی ہیں۔ان کی طرف سے فلم کی تشہیر کی کوششوں نے قبطی عیسائی فرقے کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
قبطی مصر میں بڑی اقلیت ہیں اور ان میں سے کچھ نے اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے صدر کی قیادت میں نئے مصر میں اپنی مذہبی آزادی کے مستقبل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خود کو سیم بیسائل کہنے والے ایک شخص کا فون پر انٹرویو کیا اور پھر اس کا سراغ کیلی فورنیا کے ایک پچپن سالہ مرد نیکولا بیسلی نیکولا سے جا ملایا جنھوں نے اے پی کو بتایا تھا کہ وہ قبطی عیسائی ہیں۔ انھوں نے اقرار کیا کہ وہ فلم کے لیے ساز و سامان کی فراہمی اور پروڈکشن میں شامل رہے ہیں۔البتہ انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ وہ سیم بیسائل ہیں۔ لیکن اے پی نے کہا ہے کہ نامہ نگاروں نے فون کا کھوج ایک ایسے علاقے سے لگایا جہاں نیکولا پائے گئے تھے۔
فلم کا عربی میں ترجمہ اور اس کا عربی ٹی وی اسٹیشنوں پر نشر ہونا تشدد پھوٹنے کا اصل محرک بنا۔ تاہم واشنگٹن میں اس پہلو پر تفیتش کی جا رہی ہے کہ آیا بدترین تشدد بے ساختہ تھا یا نہیں۔
ایک مصری ٹی وی چینل الناس نے ویڈیو سے عربی میں ترجمہ شدہ ٹکڑے نشر کیے۔ جب کہ آن لائن فلم کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا ہے۔

یو ٹیوب کی ہٹ دھرمی، متنازعہ فلم کے کلپس ہٹانے سے انکار


انٹرنیٹ کمپنی گوگل کی ملکیتی سماجی رابطوں کی ویڈیو ویب سائٹ "یو ٹیوب" نے پیغمبر اسلام کی اہانت اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بننے والی متنازعہ فلم کے 18 منٹوں پر محیط ویڈیو کلپس کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹانے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ یہ ویڈیو ادارے کی پالیسی کے مطابق ایک وارننگ کے ساتھ یو ٹیوب پر لوڈ کی گئی ہے۔ متنازعہ ویڈیو کلپ فلم 'مسلمانوں کی بے گناہی' سے ماخوذ ہے، جو اپنا تعارف اسرائیلی یہودی کے طور پر کراتا ہے۔ادھر پاکستان نے بھی اس فلم تک رسائی روکنے کے لئے ملک میں یو ٹیوب پر پابندی لگا دی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا نے یو ٹیوب سے اس توہین آمیز فلم کے کلپس ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت اطلاعات و مواصلات کے ترجمان گاٹوٹ ڈیوا پروٹو نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ہم نے یو ٹیوب سے 'مسلمانوں کی بیگناہی' نامی فلم کے انتہائی نازیبا حصے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا یہ فلم نہ صرف مذہب کی توہین ہے بلکہ اس سے انڈونیشی مسلمانوں کو انتہائی صدمہ پہنچا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ایسے مواد کی اشاعت پرتشدد واقعات کو ہوا دے۔ ہمارا یو ٹیوب انتظامیہ سے مسلسل رابطہ ہے، ہمیں یقین ہے کہ وہ تعاون کریں گے۔یاد رہے کہ انڈونیشیا نے سن 2008ء میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند ڈچ پارلیمنٹرین کی تیارکردہ اسلام مخالف فلم "فتنہ" کی یو ٹیوب کے ذریعے رسائی روکنے کے لئے ملک میں یو ٹیوب کی سروس بند کر دی تھی۔ رائیٹرز کے مطابق افغانستان میں اس فلم تک رسائی روکنے کے لئے کابل حکومت نے یو ٹیوب پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکی سفارتکاروں کی لاشیں بھی کرنل قذافی کی طرح گھسیٹی گئیں

 امریکہ میں توہین رسالت پر  مبنی بنائی فلم کی ریلیز کے بعد اسلامی دنیا میں پھوٹ پڑنےوالے پر تشدد مظاہروں پراب امریکی حکام کو سخت تشویش ہونے  لگی ہے اور امریکی صدر نے بھی  اس فلم کی سخت مذمت کرتے ہوئے تشدد بند کرنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری طرف ملنے والی اطلاعات ہولناک ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ القاعدہ کے حامی عناصر نے ان مظاہروں کو نا صرف مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں کررکھا ہے بلکہ مقامی حکومتیں بھی ان کےخلاف کچھ کرنےسے قاصر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، یمن، لیبیا، مصر، تیونس میں امریکی سفارتخانوں پر  حملے ہوئے ہین اور سفارتخانے تباہ کر کے ان پر القاعدہ کے سیاہ اور طالبان کے سفید جھنڈے لہرا دئے ہیں گئے جب کہ لیبیا میں مسلح مظاہرین نے ناصرف امریکی سفیر اور تین امریکی فوجی افسران کو قتل کیا بلکہ سفارتخانے پر بھی جلا ڈالا۔ اس حادثے کی آنے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ مظاہرین نے امریکی سفیر اور فوجی افسران کو قتل کرنے کےبعد ان کی لاشوں کو گھسیٹا اور بعض لوگ اس موقع پر قذافی کے نعرے بھی لگاتے رہے۔
تصاویر میں واضح ہے کہ امریکی سفیر کی سوختہ لاش کو گھسیٹا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔اس حملے میں لیبیا میں امریکی سفیر کے علاوہ قونصل خانے کے تین اہلکار بھی ہلاک ہوگئے تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز ہونے والا یہ حملہ ایک پیچیدہ اور پیشہ ورانہ انداز میں کیا گیا۔واشنگٹن میں امریکی محمکہِ دفاع کے مطابق امریکی مریئنز (کمنانڈوز) کی انسدادِ دہشت گردی کی ایک ٹیم کو لیبیا میں بھیجا جا رہا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے دو جنگی جہازوں کو بھی لیبیا کے ساحل کے قریب احتیاطی تدبیر کے طور پر بھیجا جا رہا ہے۔اس حملے میں جہادی تنظیموں سے منسلک گروہوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔" لیبیا کی سکیورٹی فورسز نے امریکی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مل کر حملہ آوروں کا مقابلہ کیا مگر دہشت گرد مسلح اور کافی تعداد میں تھے۔"امریکی صدر باراک اوباما کے  جاری کردہ بیان کے مطابقمسلح افراد نے پیغمبرِ اسلام کے خلاف فلم پر احتجاج کے دوران قونصل خانے کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے میں لیبیا کے دس شہریوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ملی۔لیبیا کے ایک اہلکار نے بتایا تھا کہ کرسٹوفر سٹیونز حملے کے بعد دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ تاہم اس  سے پہلے  امریکہ نے کہا تھا کہ عمارت پر جب حملہ  ہوا تو وہ خالی تھی مگر یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اگر عمارت خالی تھی تو پھر ہلاکتیں کیسے ہوئیں۔بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ امریکہ اور لیبیا کی حکومتوں کے درمیان روابط نہیں توڑے گا۔صدر اوباما نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’امریکہ تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور ہم دوسروں کے مذاہب کی بے حرمتی کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہیں مگر اس طرح کے بے معنی تشدد کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔انہوں نے کہا کہ یہ بات خاص طور پر افسوس ناک ہے کہ کرسٹوفر سٹیونز کی ہلاکت بن غازی میں ہوئی کیونکہ یہ ان شہروں میں سے ہے جنہیں بچانے میں ان کا کردار تھا۔امریکہ نے دو بحری جنگی جہاز لیبیا کے ساحل کی طرف روانہ کر دیے ہیںلیبیا کی نگراں حکومت کے رہنماء محمد مغارف نے امریکہ سے ان ہلاکتوں پر معافی مانگی ہے اور اس حملہ کو ’بزدلانہ اور مجرمانہ‘ قرار دیا ہے۔لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے  ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں انصار الشریعہ نامی گروہ ملوث تھا تاہم گروہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔فلم کی مخالفت میں لیبیا کے علاوہ مصر میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کی دیوار پھلانگتے ہوئے امریکی جھنڈا اتار کر پھینک دیا تھا اور اس کی جگہ القاعدہ اور طالبان کے جھنڈے لہرا دئے تھے۔مصر میں ہزاروں مظاہرین نے آزادیِ اظہار کے بہانے پیغمبرِ اسلام کی توہین کیے جانے کی سخت مذمت کی جبکہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔امریکہ کے خلاف عرب ممالک میں پھیلنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد امریکہ کے صدر براک اوباما نے وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک میں موجود امریکیوں کے تحفظ کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کیا جائے گا۔صدر اوباما نے غیر ملکی حکومتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ہاں رہنے والے امریکیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں کیونکہ یہ ان کی ذمے داری ہے۔ مسلم دنیا میں پر تشدد ہنگاموں کے بعدامریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس فلم کی مذمت کرتے ہوئے اسے قابلِ نفرت اور غلط اقدام قرار دیا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ اس فلم کے مواد اور اس سے دیے جانے والے پیغام کو قطعی طور پر رد کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس فلم کی بنیاد پر تشدد نہیں کیا جانا چاہئیے۔امریکہ میں اسلام پر بنی ایک فلم کے کچھ اقتباسات کو انٹرنیٹ پر دیکھے جانے کے بعد مصر سے شروع ہونے والے مظاہرے پوری عرب دنیا میں پھیل گئے ہیں۔ کئی ممالک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کی جھڑپیں ہوئیں۔ فلم کے خلاف یمن، مصر، مراکش، سوڈان، تیونس میں احتجاج ہو رہا ہے۔ تیونس مظاہرین نے امریکی سفارت خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔
ایران، بنگلہ دیش میں ڈھاکہ، عراق میں بصرہ میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں، جن میں امریکی پرچم جلایا گیا۔امریکی حکام نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ لیبیا میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے پیچھے کوئی شدت پسند سازش تھی یا صرف فلم کی وجہ سے لوگوں کی ناراضی کا نتیجہ تھا۔
لیبیا میں اس قتل اور حملے کے سلسلے میں کچھ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
یمن میں مظاہرین دارالحکومت صنعا واقع امریکی سفارت خانے میں سکیورٹی اہلکاروں کا گھیرا توڑتے ہوئے داخل ہو گئے اور امریکی پرچم کو جلا دیا اور القاعدہ اور طالبان کے پرچم امریکی سفارتخانے پر لہرا دئے۔پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر قابو پانے کی کوشش میں فائرنگ کی ہے لیکن وہ انہیں احاطے میں داخل ہونے سے نہیں روک پائے۔ بہت سے لوگ اس واقعے میں زخمی ہوئے تاہم بعد میں سیکورٹی فورسز نے انہیں منتشر کر دیا۔صنعا میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے اندر کئی گاڑیوں کو آگ لگی دی گئی ہے۔منگل کو لیبیا کے شہر بن غازي میں امریکی قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر سمیت تین امریکی اور دس ليبيائي شہری مارے گئے تھے۔ادھر مصر میں مسلسل تیسرے روز امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین امریکی سفیر کو ملک سے باہر نکالے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جب کہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔مصر کی وزارتِ صِحت کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران دو سو چوبیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔مصر کے صدر محمد مرسي نے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری عرب دنیا میں غصے کی لہر چل رہی ہے لیکن انہوں نے تمام غیر ملکیوں اور سفارت خانوں کی حفاظت کرنے کا وعدہ گيا ہے۔

Saturday, September 1, 2012

وینا ملک اب اپنے حسن کا جادو تحریک انصاف میں جگائیں گی

وینا ملک اب اپنے حسن کا جادو تحریک انصاف میں جگائیں گی

 

لاہور ۔۔۔وینا ملک کے والد نے اپنی بیٹی اور دیگر عزیز و اقارب سمیت کپتان عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔اسکینڈلز کی زد میں رہنے والی اداکارہ وینا ملک شاید اب پی ٹی آئی کے جلسوں میں بھی پرفارم کرتی نظر آئیں گی۔وینا ملک کھڑکی سے حسن کے جلوے دکھانے کے بعد شاید اب تحریک انصاف کے جلسوں میں اسٹیج پر بھی اپنی اداوں کا جادو چلائیں گی۔تحریک انصاف کے بڑے بڑے جلسوں کو ویسے تو پہلے ہی کئی میوزیکل بینڈز گرمائے رکھتے ہیں اور اگر چھنو گرل وینا نے بھی ان جلسوں میں پرفارم کرنا شروع کر دیا تو نوجوان سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ کئی منچلے بھی اس پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں