Search This Blog

Total Pageviews

Saturday, August 11, 2012

طالبان کے ہاتھوں 3 نیٹو فوجی ہلاک


افغانستان میں تعینات اتحادی افواج نے بتایا ہے کہ جنوبی صوبے میں ایک افغان
 شخص نے فائرنگ کرکے تین غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کردیا جو کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔اتحادی افواج کی ایک ترجمان میجر لوری ہوڈج نے ہفتہ کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کی رات کو پیش آیا۔ انھوں نے مرنے والے فوجیوں کی شہریت سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔یہ تازہ واقعہ صوبہ ہلمند کے ضلع گرمسر میں واقع افغان اور غیر ملکی افواج کے زیر استعمال ایک فوجی اڈے پر پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق افغان حملہ  آور نے وردی نہیں پہن رکھی تھی اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ اسلحہ تک کیسے پہنچا۔جمعہ ہی کو صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین میں مقامی سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے فائرنگ کرکے تین غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔نیٹو افواج کے ترجمان اعلیٰ بریگیڈیئر جنرل گنٹر کاٹز نے ہفتہ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’’ میں یہ واضح کردوں کہ یہ دونوں واقعات افغانستان کی مجموعی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتے۔

واشنگٹن کے ظالمانہ سلوک نے وفادار امریکی فوجی کو جہادی بنادیا


امریکا میں ایک مسلمان فوجی کو ریاست ٹیکساس کے فوجی اڈے پر دوسرے فوجیوں اور ان کے خاندانوں کو بم حملے میں قتل کرنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔بائیس سالہ مسلمان امریکی فوجی ناصر جیسن عبدو پر ریاست ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن کے نواح میں واقع فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے پرفوجیوں اور ان کے خاندانوں پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ عدالت میں جمعہ کو فیصلہ سنانے کے وقت عبدو کو اس کا چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا جہاں اس نے ایک طویل بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی میں جہاد جاری رکھے گا۔اس نوجوان فوجی نے کہا کہ ''میں عدالت سے رحم کی درخواست نہیں کروں گا کیونکہ صرف اللہ ہی کی ذات رحم کرنے والی ہے''۔مقدمے کی سماعت کے دوران عبدو نے خود ہی اپنا دفاع کیا ہے اور کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کیں۔اس نے عدالت میں تفصیل سے وہ حالات بیان کیے جن کی وجہ سے وہ انفینٹری کے ایک سپاہی سے جہادی بن گیا تھا۔اس پر مئی میں فوجی اڈے کے نزدیک واقع ایک مشہور چینی ریستوران کو بم سے اڑانے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔پولیس اورامریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے عبدو کو گذشتہ سال جولائی میں فورٹ ہڈ سے تھوڑے ہی فاصلے پر واقع ایک موٹل کے باہر سے گرفتار کیا تھا اور اس کی گرفتاری اسلحہ اسٹور کلرک کی نشاندہی پر عمل میں آئی تھی۔اس کلرک نے ایف بی آئی کو اس مسلمان فوجی کی مشکوک حرکات وسکنات کے بارے میں بتایا تھا۔اس کے ہوٹل کے کمرے سے ایک بم کی تیاری کے لیے درکار کافی مقدار میں گن پاوڈر ملا تھا اور القاعدہ کا دھماکا خیز ڈیوائس کی تیاری سے متعلق ہدایات پر مشتمل ایک کتابچہ بھی ملا تھا۔اس کے خلاف گواہی دینے والے عینی شاہدین نے کہا تھا کہ وہ ایک فوجی کو اغوا کرکے اس کی ویڈیو بنانا چاہتا تھا۔حکام کو اس کے قبضے سے باڈی بیگ اور وقوعہ کو صاف کرنے کے لیے بلیچ پاوڈر بھی ملا تھا۔ عبدو کے خلاف عدالت میں بیان دینے والے ایک گواہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس واردات کے ذریعے میجر نزال ملک حسن کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا چاہتا تھا۔اس مسلمان میجر پر فورٹ ہڈ ہی میں 2009 میں بارہ فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے الزام میں بیس اگست سے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ایف بی آئی نے میجر حسن پر الزام عاید کیا تھا کہ ان کے یمنی نژاد امریکی عالم دین انوارالعولقی سے روابط رہے تھے۔انوارالعولقی ستمبر 2011 میں یمن میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔انھیں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کا ایک بڑا لیڈر خیال کیا جاتا تھا۔