Search This Blog

Total Pageviews

Sunday, September 23, 2012

واشنگٹن کے ظالمانہ سلوک نے وفادار امریکی فوجی کو جہادی بنادیا


امریکا میں ایک مسلمان فوجی کو ریاست ٹیکساس کے فوجی اڈے پر دوسرے فوجیوں اور ان کے خاندانوں کو بم حملے میں قتل کرنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔بائیس سالہ مسلمان امریکی فوجی ناصر جیسن عبدو پر ریاست ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن کے نواح میں واقع فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے پرفوجیوں اور ان کے خاندانوں پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ عدالت میں جمعہ کو فیصلہ سنانے کے وقت عبدو کو اس کا چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا جہاں اس نے ایک طویل بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی میں جہاد جاری رکھے گا۔اس نوجوان فوجی نے کہا کہ ''میں عدالت سے رحم کی درخواست نہیں کروں گا کیونکہ صرف اللہ ہی کی ذات رحم کرنے والی ہے''۔مقدمے کی سماعت کے دوران عبدو نے خود ہی اپنا دفاع کیا ہے اور کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کیں۔اس نے عدالت میں تفصیل سے وہ حالات بیان کیے جن کی وجہ سے وہ انفینٹری کے ایک سپاہی سے جہادی بن گیا تھا۔اس پر مئی میں فوجی اڈے کے نزدیک واقع ایک مشہور چینی ریستوران کو بم سے اڑانے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔پولیس اورامریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے عبدو کو گذشتہ سال جولائی میں فورٹ ہڈ سے تھوڑے ہی فاصلے پر واقع ایک موٹل کے باہر سے گرفتار کیا تھا اور اس کی گرفتاری اسلحہ اسٹور کلرک کی نشاندہی پر عمل میں آئی تھی۔اس کلرک نے ایف بی آئی کو اس مسلمان فوجی کی مشکوک حرکات وسکنات کے بارے میں بتایا تھا۔اس کے ہوٹل کے کمرے سے ایک بم کی تیاری کے لیے درکار کافی مقدار میں گن پاوڈر ملا تھا اور القاعدہ کا دھماکا خیز ڈیوائس کی تیاری سے متعلق ہدایات پر مشتمل ایک کتابچہ بھی ملا تھا۔اس کے خلاف گواہی دینے والے عینی شاہدین نے کہا تھا کہ وہ ایک فوجی کو اغوا کرکے اس کی ویڈیو بنانا چاہتا تھا۔حکام کو اس کے قبضے سے باڈی بیگ اور وقوعہ کو صاف کرنے کے لیے بلیچ پاوڈر بھی ملا تھا۔ عبدو کے خلاف عدالت میں بیان دینے والے ایک گواہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس واردات کے ذریعے میجر نزال ملک حسن کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا چاہتا تھا۔اس مسلمان میجر پر فورٹ ہڈ ہی میں 2009 میں بارہ فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے الزام میں بیس اگست سے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ایف بی آئی نے میجر حسن پر الزام عاید کیا تھا کہ ان کے یمنی نژاد امریکی عالم دین انوارالعولقی سے روابط رہے تھے۔انوارالعولقی ستمبر 2011 میں یمن میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔انھیں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کا ایک بڑا لیڈر خیال کیا جاتا تھا۔

توہین آمیزفلم ناقابل قبول ہےامریکی سفارتخانےجلا دیےجائیں۔القاعدہ کی اپیل

توہین آمیزفلم ناقابل قبول ہےامریکی سفارتخانےجلا دیےجائیں۔القاعدہ کی اپیل

یمن میں القاعدہ کی علاقائی شاخ نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ اسلام مخالف فلم کی وجہ سے مسلم ریاستوں میں زیادہ سے زیادہ امریکی سفارتی نمائندوں پر حملے کریں۔یہ بیان ’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘ نامی تنظیم کی طرف سے انٹرنیٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ اپنے اس بیان میں اس تنظیم نے کہا ہے کہ امریکا میں جو اسلام مخالف فلم بنائی گئی ہے، اس کی وجہ سے دنیا کے بہت سے اسلامی ملکوں میں شدید مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس فلم کی تیاری کی مذمت بھی کی جا رہی ہے۔القاعدہ کی  اے کیو اے پی نامی اس شاخ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں یہ توہین آمیز فلم انتہائی قابل مذمت ہے اور ناقابل قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا میں بنائی جانے والی اس اسلام مخالف فلم کے خلاف دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی مسلمان احتجاج کر رہے ہیں، اس میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اس گروپ کے مطابق ’پیغمبر اسلام کی عزت کی حفاظت ایک مذہبی فریضہ‘ ہے اور اس فلم کی وجہ سے ’مسلمانوں کو مزید امریکی سفارت خانے جلانے چاہیئں اور سفارتکاروں پر حملے کرنے چاہیئں۔‘اسی دوران واشنگٹن میں امریکی حکام کے مطابق  اے کیو اے پی کو القاعدہ کے مختلف ذیلی گروپوں میں سے سب سے خطرناک گروپ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں زیادہ تر یمنی اور سعودی انتہا پسند شامل ہیں۔لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر مسلمان شدت پسندوں کے ایک حملے میں گزشتہ منگل کے روز لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور امریکی سفارت خانے کے تین دیگر اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔اس بیان میں القاعدہ نے امریکی سفیر اسٹیونز کی ہلاکت  پر کہا، ’جس کسی کو بھی امریکا کے سفیر یا دیگر سفارتی نمائندے نظر آئیں، اسے عمر مختار کی نئی نسل، یعنی لیبیا کے باشندوں ، کی مثال اپنانی چاہیے، جنہوں نے امریکی سفیر کو ہلاک کر دیا۔