Search This Blog

Total Pageviews

Saturday, July 21, 2012

ایک آیت جس کو پڑھ کر پانچ سو افراد مسلمان ہو گئے

ممتاز سعودی عالم ابو عبد الرحمن محمد العریفی کہتے ہیں كه میں یمن گیا اور شیخ عبد المجید زندانی سے ملا جو جید عالم دین ہیں اور قرآن کریم کے علمی اعجاز او ر سائنسی تجربات جو قرآن کریم کی تصدیق کرتے ہیں پر معمور ہیں اور شیخ نے اس پر کافی کام کیا ہے۔ میں نے شیخ سے پوچھا کوئی ایسا واقعہ کہ کسی نے قرآن کریم کی کوئی آیت سنی ہو اور اُس نے اسلام قبول کیا ہو شیخ نے کہا بہت سے واقعات ہیں میں نے کہا مجھے بھی کوئی ایک آدھ واقعہ بتائیں۔
شیخ کہنے لگے۔کافی عرصہ پہلے کی بات ہے میں جدہ میں ایک سیمینار میں شریک تھا یہ بیالوجی اور اس علم میں جو نئے انکشافات ہوئے اُن کے متعلق تھا ایک پروفیسر امریکی یا جرمن (شیخ عریفی بھول گئے اُن کا وہم ہے ) نے یہ تحقیق پیش کی کہ انسانی اعصاب جس کی ذریعے ہمیں درد کا احساس ہوتا ہے ان کا تعلق ہماری جلد کے ساتھ ہے پھر اس نے مثالیں دیں مثال کے طور پر جب انجیکشن لگتا ہے تو درد کا احساس صرف جلد کو ہوتا ہے اس کے بعد درد کا احساس نہیں ہوتا، اُس پروفیسر کی باتوں کا لب لباب یہی تھا کا انسانی جسم میں درد کا مرکز اور درد کا احساس صرف جلد تک محدود ہے جلد اور چمڑی کے بعد گوشت اور ہڈیوں کو درد کا احساس نہیں ہوتا۔
شیخ زندانی کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور کہا پروفیسر یہ جو آپ نئی تحقیق لیکر آئے ہیں ہم تو چودہ سو سال پہلے سے آگاہ ہیں، پروفیسر نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ نئی تحقیق ہے جو تجربات پر مبنی ہے اور یہ تو بیس تیس سال پہلے تک کسی کو پتہ نہیں تھا۔
شیخ زندانی نے کہا کہ ہم تو بہت پہلے سے یہ بات جانتے ہیں اُس نے کہا وہ کیسے؟
شیخ نے کہا میں نے قرآن کی آیت پڑھی
سورہ النّسا

'' إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا(٥٦)۔

جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے (56)۔
یعنی کہ جب اہل جہنم کی جلد اور کھال جل جائے گی تواللہ نئی جلد اورکھال دےگا تاکہ نافرمان لوگ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں۔ معلوم ہوا کہ درد کا مرکز جلد ہے۔شیخ کہتے ہیں جب مین نے یہ آیت پڑھی اور ترجمہ کیا وہ پروفیسر سیمینار میں موجود ڈاکٹرز اور پروفیسرز سے پوچھنے لگا کیا یہ ترجمہ صحیح ہے ؟
سب نے کہا ترجمہ صحیح ہے، وہ حیران و پریشان ہو کر خاموش ہو گیا۔شیخ زندانی کہتے ہیں جب وہ باہر نکلا تو میں نے دیکھا وہ نرسوں سے پوچھ رہا تھا جو کہ فلپائن اور برطانیہ سے تعلق رکھتی تھیں کہ مجھے اس آیت کا ترجمہ بتاؤ، انہوں نے اپنے علم کے مطابق ترجمہ کیا، وہ پروفیسر تعجب سے کہنے لگا سب یہی ترجمہ کر رہے ہیں۔ اُس نے کہا مجھے قرآن کا ترجمہ دو، شیخ کہنے لگے میں نے اُسے ایک ترجمے والا قرآن دے دیا۔شیخ زندانی کہتے ہیں کہ ٹھیک ایک سال بعد اگلے سیمینار میں مجھے وہی پروفیسر ملا اور کہا: میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور یہی نہیں بلکہ میرے ہاتھ پر پانچ سو افراد نے اسلام قبول کیا ہے

برما میں مسلمانوں کا قتل عام رمضان میں بھی جاری ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ میانمر میں اس وقت بھی مسلمان آبادی کے خلاف مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہاہے کہ ہنگامی حالت کے نفاذ کے باوجود بدھ راہبوں کی جانب سے روہنگیہ مسلمانوں پر تشدد کرنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔تنظیم نے اس کی ذمہ دار ملکی سیکورٹی فورسز پر بھی عائد کی ہے۔ میانمر میں رواں سال مئی میں شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔تنظیم نے میانمر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیہ برادری کو اپنے ملک کا شہری تسلیم کرے۔

صرف 2گھنٹے کا روزہ اور 21گھنٹے کھانا پینا ترک کرنیوالے مسلمان

زمین کی اپنے محور اور سورج کے گرد گردش نہ صرف موسمی تغیرات کا باعث ہے بلکہ اس سے ماہ صیام کے دوران خطہ زمین پر بسنے والے مسلمانوں کے اوقاتِ سحر و افطارمیں بھی نمایاں فرق واقع ہوتا ہے۔ماہ رمضان کی آمد کے موقع پر اسی فرق پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک میں موجود مسلمان اس سال اکیس گھنٹے کا طویل روزہ رکھیں گے جبکہ دوسری جانب براعظم جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹائن میں محض ساڑھے نو گھنٹے
کا روزہ ہو گا۔شمالی روس کا شہر "مورمانسک" اس اعتبار سے اپنی الگ انفرادیت رکھتا ہے جہاں طلوع و غروب آفتاب کا کوئی تصور نہیں ہے۔ وہاں کے مسلمان شہری سورج کی روشنی میں سحر و افطار کا اہتمام کریں گے۔ علما اور فقہا نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت دی ہے اور ان کے روزے کا وقت بیس گھنٹے پر محیط ہو گا
 ماسکو میں ایک نوعمر لڑکی اسلامی تعلیمات سے آگاہی کے دوران استاد کی گفتگو بغور سن رہی ہے
 
مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس شہر میں گرمیوں میں دن رات کا فرق ختم ہو جاتا ہے جبکہ سردیوں کے موسم میں دن سکڑ کر صرف دو گھنٹے رہ جاتا ہے اورسردیوں کے رمضان میں مسلمان صرف دو گھنٹے روزہ رکھتے ہیں۔قطبی دائرے سے باہر ہونے کی وجہ سے یہاں پر گرمیوں کے دو ماہ بائیس مئی سے بائیس جولائی تک سورج کے طلوع و غروب کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے اور چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر سورج کی گردش آنکھوں کے سامنے جاری رہتی ہے۔ بائیس جولائی کے بعد سورج زمین کی اوٹ میں آنا شروع ہوتا ہے اور سردیوں کے دو مہینے دسمبر اور جنوری میں رات پھیل کر بائیس اور تئیس گھنٹوں کے درمیان چلی جاتی ہے۔روزے کی طوالت کے ساتھ ساتھ اس سال رمضان المبارک پچھلے تینتیس سال کے بعد سب سے گرم ترین موسم میں آیا ہے۔ دنیا کے ممالک کے بارے میں معلومات جمع کرنے والی ویب سائٹ "آل کنٹریز" کے مطابق اس سال کا رمضان گذشتہ 33 برس کا گرم ترین رمضان ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق آئیس لینڈ میں روزے کا وقت بیس گھنٹے بیس منٹ، روس کے شہر ماسکو میں رات تین سے اگلی رات دس بجے تک انیس گھنٹے کا روزہ ہو گا۔ کینیڈا میں اٹھارہ گھنٹے، سعودی عرب، فرانس، انگلینڈ، مصر اور جرمنی میں سولہ گھنٹے سے زائد تک روزے کا وقت رہے گا۔طویل ترین روزے کے اوقات کے ساتھ ساتھ بعض ممالک ایسے بھی ہیں جن کے ہاں روزے کا دورانیہ محض چند گھنٹے ہو گا۔ آسٹریلیا میں دس گھنٹے، جنوبی افریقہ کے ممالک میں ساڑھے دس اور ارجنٹائن کے مسلمان ساڑھے نو گھنٹے کھانا پینا ترک کریں گے۔