Friday, December 24, 2010
Aaj kai but آج کے بت
آج کے بت
حضرت ابراہیم کا زمانہ آج سے چار ہزار برس قبل کا ہے ۔ یہ وہ دور تھا جب ایک
خدا کی عبادت کا تصور ختم ہو چکا تھا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ کے
حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو حرمِ مکہ کے پاس بسایا تاکہ ایک خدا کی عبادت
کی رسم دوبارہ قائم ہوجائے ۔ اس موقع پر جو دلنواز دعا آپ نے فرمائی اس کا ایک
جملہ اس طرح قرآنِ مجید میں نقل ہوا ہے کہ اے میرے رب مجھے اور میری اولاد کو
بت پرستی سے بچا۔ پروردگار! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کرڈالا ہے ، (ابراہیم
35-36:14) ۔
عجیب بات ہے کہ چار ہزار برس بعد انسانیت ایک دفعہ پھر خدا فراموشی کے دور میں
داخل ہو چکی ہے ۔ پہلی فراموشی عبادتِ رب کی تھی اور موجودہ فراموشی ملاقاتِ رب
یعنی قیامت کے دن خدا کے حضور پیشی کی ہے ۔ پہلے مٹی کے بتوں (Idols) نے
انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کیا تھا اور اب آج American Idols
اور Indian Idols جیسے میڈیا شوز انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کر
رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کا میڈیا ایک ''بت'' بن چکا ہے ، جس کی ''پرستش'' ہر گھر
میں صبح و شام کی جاتی ہے ۔ یہ بت دنیا اور اس کی رنگینیوں ، اس کی حسیناؤں ،
اس کے جھمیلوں ، اس کی کہانیوں ، اور اس کے مقابلوں میں انسانوں کو اس طرح
الجھاتا ہے کہ انسان خدا و آخرت کو بھول جاتا ہے ۔ ایسے میں کوئی بندۂ مومن
اپنی اولاد کو اگر خدا پرست بنانا چاہے تو اس کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی
اولاد کو اس ''بت'' کی پرستش سے دور رکھنے کے لیے عملی اقدامات بھی کرے اور
پروردگار سے بھی وہی دعا کرتا رہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی کہ اے
میرے رب مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا۔ پروردگار ان بتوں نے بہتوں
کو گمراہ کرڈالا ہے ۔ یہی اس دور میں بندگی رب کی رسم باقی رکھنے کا واحد
طریقہ ہے ۔
حضرت ابراہیم کا زمانہ آج سے چار ہزار برس قبل کا ہے ۔ یہ وہ دور تھا جب ایک
خدا کی عبادت کا تصور ختم ہو چکا تھا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ کے
حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو حرمِ مکہ کے پاس بسایا تاکہ ایک خدا کی عبادت
کی رسم دوبارہ قائم ہوجائے ۔ اس موقع پر جو دلنواز دعا آپ نے فرمائی اس کا ایک
جملہ اس طرح قرآنِ مجید میں نقل ہوا ہے کہ اے میرے رب مجھے اور میری اولاد کو
بت پرستی سے بچا۔ پروردگار! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کرڈالا ہے ، (ابراہیم
35-36:14) ۔
عجیب بات ہے کہ چار ہزار برس بعد انسانیت ایک دفعہ پھر خدا فراموشی کے دور میں
داخل ہو چکی ہے ۔ پہلی فراموشی عبادتِ رب کی تھی اور موجودہ فراموشی ملاقاتِ رب
یعنی قیامت کے دن خدا کے حضور پیشی کی ہے ۔ پہلے مٹی کے بتوں (Idols) نے
انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کیا تھا اور اب آج American Idols
اور Indian Idols جیسے میڈیا شوز انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کر
رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کا میڈیا ایک ''بت'' بن چکا ہے ، جس کی ''پرستش'' ہر گھر
میں صبح و شام کی جاتی ہے ۔ یہ بت دنیا اور اس کی رنگینیوں ، اس کی حسیناؤں ،
اس کے جھمیلوں ، اس کی کہانیوں ، اور اس کے مقابلوں میں انسانوں کو اس طرح
الجھاتا ہے کہ انسان خدا و آخرت کو بھول جاتا ہے ۔ ایسے میں کوئی بندۂ مومن
اپنی اولاد کو اگر خدا پرست بنانا چاہے تو اس کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی
اولاد کو اس ''بت'' کی پرستش سے دور رکھنے کے لیے عملی اقدامات بھی کرے اور
پروردگار سے بھی وہی دعا کرتا رہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی کہ اے
میرے رب مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا۔ پروردگار ان بتوں نے بہتوں
کو گمراہ کرڈالا ہے ۔ یہی اس دور میں بندگی رب کی رسم باقی رکھنے کا واحد
طریقہ ہے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)