Search This Blog

Total Pageviews

Friday, August 31, 2012

امریکہ: لشکر طیبہ کے ارکان پر مالی پابندیاں


امریکہ: لشکر طیبہ کے ارکان پر مالی پابندیاں

امریکہ کے محکمۂ خزانہ نے پاکستان کی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے آٹھ نمایاں ارکان پر مالی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمۂ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مالی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ساجد میر نے مبینہ طور پر بھارت کے شہر ممبئی میں سال دو ہزار آٹھ میں ہونے والی دہشت گرد حملوں کے منصوبے کی تیاری میں مدد اور ہدایت کی تھی۔
رائٹرز نے امریکی محکمۂ خزانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ساجد میر نے امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔
امریکی عدالت میں ڈیوڈ ہیڈلی ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ کی مدد میں قصوار وار ٹھہرائے گئے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ ممبئی میں ہونے والے حملوں کے لیے ان جگہوں کے متعلق معلومات حاصل کی تھیں جنہیں منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جانا تھا۔
ممبئی میں سال دو ہزار آٹھ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکیوں سمیت ایک سو چھیاسٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے سال دو ہزار ایک میں لشکر طیبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق فہرست میں شامل عبداللہ مجاہد سنہ انیس سو اٹھاسی سے تنظیم سے وابستہ ہیں اور حال ہی میں انہیں پنجاب میں تنظیم کی تربیتی سرگرمیوں کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ خالد ولید سال دو ہزار آٹھ سے تنظیم کے سیاسی بیورو کو چلا رہے ہیں۔
امریکی محکمہ حزانہ کے مطابق نئی پابندیوں کے تحت ان افراد کے امریکہ میں اگر کوئی اثاثے ہیں تو انہیں منجمد کردیا گیا ہے اور تمام امریکی شہریوں کو ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی لین دین کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
فہرست میں شامل دیگر ارکان میں میر حمزہ، عبداللہ منتظر، طلحہ سعید، حافظ خالد ولید، قاری محمد یعقوب شیخ اور احمد یقوب شامل ہیں۔
امریکی پابندیوں پر جماعت الدعوۃ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم کے رہنماوں پر لشکر طیبہ سے تعلق کا الزام عائد کر کے لگائی جانے والی پابندیاں مضحکہ خیز ہیں۔
بیان کے مطابق جماعت الدعوۃ کے مذکورہ رہنما نہ تو کبھی امریکہ گئے ہیں اور نہ ہی ان کے کسی امریکی بینک میں کوئی اکاؤنٹ ہیں۔
نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی حملوں کے بعد لشکر طیبہ ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی۔ہندوستان نے ممبئی حملوں کا الزام لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ پر عائد کیا اور اس کا موقف یہ ہے کہ یہ دونوں تنظیمیں ایک ہی ہیں۔
لیکن ان دونوں تنظیموں نے اس الزام کی تردید کی اور جماعت الدعوۃ کا کہنا ہے کہ اس کا لشکر طیبہ سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کہ یہ ایک رفاعی تنظیم ہے۔
اعلیٰ امریکی حکام اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ کالعدم تنظیم لشکر طیبہ ایک بہت خطرناک تنظیم بن چکی ہے جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی خطرے کا باعث بننے کی استطاعت رکھتی ہے۔

 

اسلام کے خلاف جنگ میں امریکہ اور یورپ صرف دو طریقے استعمال کررہے ہیں


اسلام اور مسلمانوں پر انسانیت کے دشمنوں کی طرف سے جو چارج شیٹ لگائی گئی ہے، اس کے اہم نکات میں سے عدم رواداری‘ بنیاد پرستی‘ خواتین کی حقوق تلفی اور تاریک خیالی ہیں‘ دن رات یہ تاثر دینے کی کوشش چل رہی ہے کہ”اسلام کے اڑیل غیر لچک والے رویہ“ کی وجہ سے ساری دنیا میں خلفشار پھیلا ہوا ہے۔ یہ چارج شیٹ شاید تاریخِ انسانی کی سب سے زیادہ جھوٹی اور خلافِ حقیقت چار شیٹ کہی جاسکتی ہے‘ عملاً دنیا میں جو ہورہا ہے وہ اس کے برعکس ہے ۔ دنیا کی ظالم طاقتوں نے مل کردنیا کے وسائل اور انسانوں کو اپنا غلام بنانے کے لئے ایک پلان بنایا ہے ،اس پر وہ عمل پیرا ہیں‘ اس کے لئے ضروری ہے کہ دنیا میں چیلنج کرنے والی کوئی طاقت اور نظریہ باقی نہ رہے‘ کمیونزم کی شکست کے بعد ”قوم پرستی“ اور ”اسلام“ ہی دو خطرہ ہیں‘ ”قوم پرستی“ بڑا خطرہ اس لئے نہیں کیونکہ یہ انہیں انسان دشمنوں کا ایجاد کردہ ہے‘ اسلام ہی اکیلا چیلنج ہے جو موجود ہے‘ اور اسلام کے تعلق سے انگریزی مقولہ پرعمل ہورہا ہے کہ ”کتے کو مارنے سے پہلے اسے پاگل مشہور کردو“ مغربی ممالک ایک ”گینگ“ کی صورت میں اپنے اپنے حصہ کا رول ادا کررہے ہیں اور ”سردار“ ان کو حرکت میں رکھ رہا ہے‘ اسلام کے خلاف جنگ میں ان کا اہم حربہ مسلمانوں میں غیر مرکزیت اور فواحش ومنکرات کا فروغ ہے‘ اس مہم کو جمہوریت کے ”قیام“ اور ”خواتین کی آزادی“ کی مہم کا نام دیا ہے۔ جمہوریت کے تعلق سے ان کے منافقانہ رویہ کی کھلی اور تازہ ترین مثال فلسطین‘ ترکی اور فرانس میں دیکھنے میں آئی‘ فلسطین میں جمہوری طریقہ سے الیکشن جیت کر آنے والی جماعت کو ساری مغربی دنیا اور غیر اسلامی دنیا نے منظوری اور ممد نہیں دی‘ اس پر پابندیاں لگادیں‘ انصاف پسندی کی مثال دیکھئے حما س کی %۷۰ سیٹیں ہیں اور اس کے وزراء کی تعداد ۱۹/ میں سے ۹/ہوگی۔ فتح کی نشستیں %۲۵ ہیں ،اس کے وزیر ۶/ہوں گے ۔یہ ہے انصاف جو مکہ المکرمہ میں کیا گیا ہے، مگر مغرب ابھی بھی ناراض ہے اور حماس کی سرکار کو مانا نہیں جارہا ہے۔ ترکی میں صدارتی انتخاب میں اسلامی رجحانات کے حامل متوقع امید وار عبد اللہ گل کے وزیر اعظم طیب اردگان کے ذریعہ اعلان کئے جانے پر یہ معاملہ اٹھایا کہ عبد اللہ گل اسلام پسند ہیں اور ان کی بیوی اسکارف باندھتی ہیں اور ایسی خاتون ملک کی خاتون اول کے طور پر قصر صدارت میں پہنچنا ترکی میں شوشلزم کے لئے بڑا خطرہ ہوگا‘ وہاں کی مغرب زدہ فوج نے دھمکی دی اور انقرہ اور ازمیر میں بڑے بڑے مظاہرہ کرائے گئے کہ اسلام پسندوں سے ترکی کو خطرہ ہے‘ یہاں تک کہ یہ صدارتی انتخابات عدالت نے ایک قانونی حیلہ سے جولائی تک کے لئے ٹال دیئے۔ دوسری طرف دیکھیں کہ اسی ماہ فرانس میں صدارتی الیکشن ہوئے‘ جس میں ایک انتہاء پسند عیسائی‘ صہیونیت کا حامی‘ بیرونی مہاجرین کا مخالف اور کھلے بندوں سرمایہ داری اور امریکہ واسرائیل کی حمایت کرنے والا شخص نکولس سارکوزی صدر منتخب ہوگیا، مگر دنیا میں کوئی چرچا نہیں، کوئی ہنگامہ نہیں، کوئی بحث نہیں۔ ترکی کے رکن امیدوار پر ہی ہنگامہ اور فرانس میں کٹر اور انتہائی سخت تنگ نظر شخص کے منتخب ہونے پر بھی کوئی ہنگامہ نہیں‘ جب کہ طیب اردگان کی پارٹی نے اپنے چار سالہ اقتدار میں یورپین یونین میں شامل ہونے کے لئے کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا جس سے مغربی ممالک کو اعتراض کا موقع ملے‘ اس کے برعکس فرانس میں سارکوزی کے مقابلہ نرز اور سیوکلر صدر نے بدنام زمانہ قانون پاس کرکے لاگو کرایا کہ کوئی بھی خاتون اسکارف یا مذہبی علامت پہن کر اسکول نہیں آسکتی‘ جبکہ طیب اردگان کے ترکی میں ایک خاتون ممبر پارلیمنٹ کو اسکارف باندھ کر پارلیمنٹ کی کارروائی میں شریک نہیں ہونے دیا گیا، دراصل یہ ساری بہانہ بازیاں اپنے اصل مکروہ اور ظالمانہ عزائم کو پوشیدہ رکھنے کے لئے کی جارہی ہیں، جمہوریت کارونارویا جاتا ہے اور ڈکٹیٹروں کی حمایت کی جاتی ہے ‘ میانمار کے ڈکٹیٹروں‘ پاکستان کے ڈکٹیٹر‘ مصر کے ڈکٹیٹر‘ مغربی ممالک کے منظور نظر کیوں ہیں؟ پاکستان کے صدرپاکستان کو جدید فلاحی ریاست بنانے کے لئے مدرسوں کی اصلاح کے لئے بلیئر اوربش‘ جاپان اور جرمنی سے کروڑوں روپیہ لے رہے ہیں۔ خواتین کی آزادی کے لئے مقابلہٴ حسن کا انعقاد ہورہا ہے، وہاں کی خاتون وزیر اسپین جاکر ہوا باز کی گردن میں بانہیں ڈال کر فوٹو کھنچواتی ہیں‘ لاہور میں میراتھن دوڑ کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں مرد اور عورت ایک ساتھ حصہ لے کر شہر میں دوڑتے ہیں‘ مختارن مائی کی عصمت دری پر رونے والے اسلام آباد میں خواتین کی عصمت فروشی کو ”خواتین کی آزادی“ کے نام پر حلال کر لیتے ہیں اور مغربی آقا بھی مختارن مائی کو اقوام متحدہ کی ”برانڈایمبیسڈر“ بناتے ہیں مگر ”کوثربی بی“ پر ہونے والے شرمناک ظلم پر ابھی تک زبانیں گنگ ہیں۔ یہ بات غور طلب ہے کہ مغرب کن عوامل کے ذریعہ انسانوں کو اپنا غلام بنانا چاہتا ہے؟ ایک تو انسانیت میں بے حیائی اور شراب‘ جوا کا فروغ ”تہذیب“ اور ”آزاد خیالی“ اور ”روشن خیالی“ کے نام پر کرتا ہے۔ دوسرے عقیدہ میں کمزوری پیدا کرنے کے لئے ”برداشت“ اور ”رواداری“ کے ناموں کا استعمال کرکے اسلامی دنیا میں اس کے لئے ماحول تیار کرتا ہے ۔ترکی میں صدارت کے اسلام پسند امیدوار کے خلاف رائے عامہ کو بنانے کے لئے مغرب نے ایک طرف تو اپنے ایجنٹوں کو سڑکوں پر اتارا ہے کہ وہ ”شریعت منظور نہیں ہے“ کے نعرہ لگائیں، دوسری طرف پورا مغربی میڈیا اس مہم پر لگ گیا ہے کہ ان مصنوعی مظاہروں کو دنیا بھر میں نمایاں کرکے پیش کرے۔ فلسطین میں حماس کے مقابلہ کے لئے ”الفتح “کو نمایاں کیا جارہا ہے اور فرضی ناموں کے انٹرویو دکھا کر اسے رائے عامہ بتا کر پیش کیا جارہا ہے کہ عوام اب اکتا گئی ہے اور وہ اب آزادی کی جنگ نہیں لڑنا چاہتی ہے نوبت یہاں تک ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا اسلحہ گذشتہ (اپریل ۲۰۰۷ء) میں مصر کے ذریعہ الفتح کو بھجوایا ہے، تاکہ حماس کے مقابلہ میں کمزور نہ پڑے۔ مئی ۲۰۰۷ء کے دوسرے ہفتہ میں جو برادر کشی فلسطین میں جاری ہے، اس میں الفتح کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے سیدھاحماس کو نشانہ بنایاہے اور ۴-۵ دنوں میں میزائل حملوں میں ۲۰ سے زائد حماس رکن اور بے گناہ فلسطینی شہید کردیئے گئے ۔ سوڈان میں عرصہ سے یہ منافقین جنوبی لبنان کے عیسائیوں کی بھر پور مدد افریقی ممالک کے ذریعہ کررہے ہیں ،وسطی ایشیا کی تمام جمہوریاؤں میں ڈکٹیٹروں کی مدد کرکے عوام کو دبار ہے ہیں ا۔قوام متحدہ کے تمام اداروں کا استعمال مسلمانوں میں آپسی انتشار کو بڑھانے کے لئے کیا جارہا ہے۔ ورلڈ بینک کے مجرم اور عیاش صدر سابق امریکی نائب وزیر دفاع کی جو گرل فرینڈ شاہ علی رضا ہیں ،وہ نام نہاد خواتین کی حقوق کی علمبردار ۵۱ سال کی ہیں اور پال ولفووٹز سے عشق لڑا رہی ہیں اور اسی کلچر کو کہ ۵۱ سال کی عمر میں عاشقی فرمائی جائے وہ پھیلانے کے لئے دنیا بھر میں کوشاں ہیں، یعنی دنیائے اسلام میں ان کا خاص میدان کار شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا ہے اور دونوں کی دوستی ۹۰ کی دہائی کی شروعات میں تب ہوئی ،جب دونوں ”نیشنل انڈومنٹ فارڈیموکریسی“ سے جڑے ہوئے تھے ۔ یا د ہے کہ پال ولفوٹز ایک کٹر یہودی اور عراق کے خلاف امریکی جنگ کا سب سے بڑا حمایتی رہا ہے، ورلڈ بینک میں اپنی تصویر غریبوں کے ہمدرد کی بنائی ہے اور شمالی افریقی ممالک نے اس معاشقہ پر چٹکی لیتے ہوئے بجا ہی کہا ہے کہ: ہمیں بات بات پر کرپشن کا طعنہ دینے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ غریبوں کی امداد کی رقم کے بل بوتے پر عاشقی منائی جارہی ہے ،عورتوں کی ہمدرد گرل فرینڈ کو غیر قانونی ترقی دے کر اس کی تنخواہ ۱۳۳۰۰۰ امریکی ڈالر سے بڑھا کر ۱۹۳۰۰۰ امریکی ڈالر کردی ہے، اسی طرح کی دوسری مسلم خاتون امریکہ کی محکمہ خارجہ میں شیریں طاہر خیل ہیں، امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی ایشیا کے معاملات کی ذمہ دار ہیں، ان کی بھی یہی خصوصیات ہیں۔ گذشتہ ماہ ہندوستان آمد پر ایک اخبار کو انٹرویو دیا اور دل کھول کر بالکل صاف صاف عراق پر امریکی حملہ کی حمایت کی کہ اس سے جمہوریت کو فروغ حاصل ہوگا‘ ہالینڈ میں پرس علی افریقہ نژاد خاتون کو سارے مغربی میڈیا نے خوب سر پر چڑھا کر رکھا ،کیونکہ وہ قرآن اور پیغمبر اسلام ﷺ پر خوب تنقید یں کرتی تھی، سیاسی طور پر دیکھیں تو ہر ملک کے انتہائی کرپٹ حکمرانوں کو انہیں وواصلاح پسندوں“ کے در پر جائے امان ملتی ہے ،تمام مسلم دنیا کے کرپٹ حکمراں اور سیاست داں یہیں پناہ گزیں ہیں۔ سلمان رشدی اور فتنہٴ امامت خواتین کی بانی اسریٰ نعمانی اور مغرب کے ایجنٹ لندن سے ہی کارو بار قتل وخون چلا رہے ہیں، ایک طرف تو یہ مغربی شاطر مسلم دنیا کی غریبی اور ابتر حالت پر گھڑیالی آنسو بہاتے ہیں ،دوسری جانب جو لٹیرے اس ابتر صورت حال کے لئے ذمہ دار ہیں انہیں اپنے گھروں میں امان دیتے ہیں ،ان کی لوٹی ہوئی دولت کو اپنے یہاں بینکوں میں جمع کرکے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں، صومالیہ کی مثال بالکل تازہ ہے، جہاں پڑوسی عیسائی ملک کی فوج کو اپنے ایمان فروش ایجنٹوں کے ساتھ صومالیہ پر قبضہ کرادیا اور وہاں کشت وخون جاری ہے ،مغرب کا اسلحہ بھی فروخت ہورہا ہے اور مسلمان آپسی انتشار میں بھی مبتلا ہورہا ہے ۔ یہاں پر غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ حقوق نسواں‘ڈیموکریسی‘ ورلڈبینک ان سب کا آپس میں رشتہ کیا ہے؟ ایک کٹر یہودی کی صدارت میں ورلڈ بینک افریقی ممالک کی معاشی مدد کن شرطوں پر اور کیوں کر رہا ہے؟ مغرب نواز کردوں کے ذریعہ ترکی اور ایران میں کون بم دھماکہ کرارہا ہے؟ لبنان کی حکومت کو فتح کے مسلح گروپ پر لبنان میں فوج کشی کے لئے امریکی ۳۰۰ ملین ڈالر کے ہتھیار کون دے رہا ہے؟ عراق میں کرد امریکی مفادات کا تحفظ کیسے کررہے ہیں؟ اس پلاننگ کا ایک اہم پہلو عقیدہ کو مضمحل کرنا ہے اور اس کے لئے فری میسن طرز کے ہتھکنڈے ابھی بھی اپنائے گئے ہیں ،مسلم ممالک میں ان کے قبل از اسلام ماضی کی تاریخ اور تہذیب کو آرٹ اور Ethnicity کے نام پر بڑھایا جارہا ہے ،افریقی ممالک‘ مصر‘ انڈونیشیا ہرجگہ قدیم کی طرف رجوع کے نام پر غیر اسلامی تہذیب کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ ۱۸/ مئی کے اخبارات میں سینگال کے تعلق سے رائٹر کی یہ خبر میرے مدعا کو بہتر طور پر سمجھا سکتی ہے ”مریدی فرقہ ۱۸۸۷ء میں فرانسیسی غلامی کے زمانہ میں فاتح ہوا تھا، یہ فرانسیسیوں کے خلاف بغاوت اور کلچرل پروجیکٹ تھا ،جس میں اسلامی اور مقامی روایات کو یکجا کیا گیا تھا۔مریدیوں نے کہا :اگر ہم اپنی مساجد بنانے کے لئے سعودیوں سے پیسہ لے لیتے تو پھر ہمیں انہیں کے طریقہ سے عبادت کرنی پڑتی، مغربی افریقہ میں سعودی مدد سے مسجدیں بنی ہیں، جس سے وہاں وہابی نظریات کا فروغ ہوسکتا ہے ،جبکہ مریدی رواداری کی تعلیم دیتے ہیں، مرید یہ اپنی آزادی اور مذہبی تسکین کو بہت اہمیت دیتے ہیں ،مگر دیگر مسلم ممالک کی طرح ان کی عورتیں برقعہ پوش نہیں ہوتی ہیں، آزادی سے گھومتی ہیں، اس طریقہ کی ایک شاخ تو ایسی ہے جس میں نماز روزہ کی پابندی نہیں ہے ،بلکہ شراب پینے اور دیگر نشہ کو بھی منع نہیں کیا جاتا ،اسے بائی فال کہا جاتا ہے، اس گروپ کے شیخ تیدین سامب نے کہا: اسلام امن کا مذہب ہے، یہ ہمیں لوگوں کو کلاشنکوف سے مارنا نہیں سکھاتا۔ یہ لوگ یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ: اگر کوئی شخص حج کے لئے مکہ جانے کی استطاعت نہیں رکھتا تو وہ’ ’وتوبا“ (بانئی فرقہ مریدیہ کی جائے پیدائش) آکر اتنا ہی ثواب حاصل کرسکتا ہے۔ نیویارک میں یہ بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور ”لٹل سینگال“ نام کی برادری قائم کررکھی ہے۔ (ہندوستان یکسپریس‘ ۱۸/مئی ۲۰۰۷ء) خط کشیدہ جملوں پر غورفرمائیں کہ”رائٹر“(ایک جرمن یہودی کی ایجنسی ) کس قسم کی خصوصیات مسلمانوں میں پروان چڑھاناچاہتی ہے۔ اس کے علاوہ پچھلے پندرہ دنوں(مئی۲۰۰۷ء کے پہلے پندرہ دن میں ) بوسنیاسے خبر آئی کہ وہاں کے مقامی یورپین مسلمانوں نے باہر سے آئے مجاہدین سے نفرت کرنی شروع کردی ہے ،کیونکہ یہ لوگ سخت قسم کے مسلمان ہیں اور بوسنیائی مسلمان آزادی ،شراب نوشی ،سورکا گوشت خوری اور آزادانہ جنسی اختلاط اورنائٹ کلب کی زندگی کے عادی ہیں ۔اسی طرح کی خبریں تواتراور تسلسل کے ساتھ پورے میڈیا اورہندی ،انگلش سب میں یکساں الفاظ میں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔اندونیشیااور وسطی ایشیا کے بارے میں بھی ہمیں یہاں کی ایجنسیا ں بتاتی رہتی ہیں کہ وہاں ”صوفی اسلام “ اشاعت پذیر ہے اور” سخت گیر“”کٹر “”وہابی مسلمان “کم ہورہے ہیں ۔ ان تمام رپوٹوں میں قدرِمشترک یہ ہے کہ وہ آزادی پسند ،حرام وحلال سے بے پرواہ اور جواکے عادی ہوتے ہیں، اورایسے ہی مسلمان اچھے اور روادار کہلاتے ہیں اوراسی طرح کے مسلمان کواسلامی دنیا میں فروع دیناہے ۔ اسی لئے حماس کے مقابلہ الفتح کی حمایت کی جارہی ہے۔ بے نظیر بھٹو اور مشرف سے امریکا ماتحتی میں سمجھوتہ کرایا جارہا ہے، ترکی میں مظاہرہ کراکر اسلام پسند سیاستدانوں کو دباؤ میں لینے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک جانب تو مسلمانوں اور عالم اسلام کے حکمرانوں میں مذہب سے دوری پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش دن رات جاری ہے، دوسری طرف تمام مغربی اور مشرقی ممالک کے معاشرہ اور ان کے حکمراں زیادہ سے زیادہ اپنے مذاہب سے وابستہ ہورہے ہیں، وہاں کٹر مذہبی گروہ حکومتوں پر حاوی ہورہے ہیں، نام نہاد دہشت گردی اور ”اسلامی انتہا پسندی“ کے خلاف جنگ میں آگئے۔ تمام ممالک میں اس وقت مذہبی ،نسلی، انتہا پسند براہ راست یا بالواسطہ اقتدار میں ہیں۔ امریکا، برطانیہ، فرانس، اسرائیل، جرمنی ہر جگہ انتہائی کٹر عیسائی و یہودی ذہن کے حکمراں اور نوکر شاہی حکومت کررہی ہے۔ قارئین بش اور بلیئر کے ان صلیبی اعلانوں کو بھولے نہیں ہوں گے کہ ”عراق کے خلاف جنگ خدائی حکم ہے“ یا یہ کہ ”میں خدائی مرضی پوری کررہا ہوں۔“ اس کے علاوہ آپ بش کے بڑے بڑے فیصلے دیکھیں۔ کلوننگ، اسقاط حمل، Stem Cell پر تحقیق سب مسئلوں میں بش نے عیسائی مذہبی پیشواؤں کے خیالات کی تائید کی ہے، بلیئر بھی اپنے یہاں قدامت پسند عیسائی روایات کو قدیم کی طرف رجوع (Return to Basics) کے نام پر آگے بڑھارہے ہیں، یہی حال جرمنی، اٹلی، فرانس، ہالینڈ ہر جگہ ہے یا تو مذہبی انتہا پسند حکومت کررہے ہیں یا جنونی وطن پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے یا بالکل ہی جانور بنانے کی تہذیب کو فروغ دیا جارہا ہے؟ جن باتوں یعنی قدامت پرستی، بنیاد پرستی، عدم رواداری وغیرہ پر عالم اسلام کو نشانہ بنایا جارہا ہے، وہی تمام خصوصیات یورپ، امریکا اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ لڑنے والے ہر ملک میں بڑھائی جارہی ہیں، یعنی جواوروں کے لئے بُرا ہے ان ٹھیکیداروں کے لئے اچھا ہے۔ عالم اسلام کی انسانی ذمہ داری: یہ ہے کہ وہ تارِ عنکبوت کو تار تار کردے، اور تمام دنیا کے سامنے انصاف، عدل، امن، امر بالمعروف و نہی عند المنکر کے مقاصد کو حاصل کرنے والے نظام کی طرف متوجہ کرائے، اللہ کا دیا ہوا نظام ہی دنیا کے مسائل کو حل کرکے اسے جنت بناسکتا ہے، ماحولیاتی آلودگی، ہتھیاروں کی اندھا دھند تجارت، صارف کلچر ،سرمایہ کی لوٹ، اخلاقی قدروں کی پامالی، نشہ کی بڑھتی لت، جانوروں کی حد تک گری ہوئی جنسی حرکات جیسی لعنتوں سے تمام عالم پریشان ہے اور دنیا کے نام نہاد غنڈا ٹھیکیدار اپنے مذموم مقاصد کے تحت تریاق کو زہر بناکر پیش کرنے کی مہم میں آگے ہیں، کیونکہ اس سے ان کی لوٹ، کھسوٹ، ظلم اور اجارہ داری کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے، اس وقت دنیا میں تمام منفی پروپیگنڈا اور گھناؤنی شازشوں، فریب کارانہ بم دھماکوں اور انکاؤنٹروں، بی بی سی اور ”دیش بھگت“ میڈیا کی دن رات کی زہرا فشانیوں کے باوجود اسلامی تعلیمات کا سورج اپنی روشنی بکھیر رہا ہے، اسلام دلیل کے میدان اورپرامن طریقہ سے بات منوانے کے میدان میں کبھی کمزور نہیں رہا ہے اور نہ رہے گا، کیونکہ یہ اللہ علیم و خبیر کا پیغام ہے، اسلام آخرت میں جنت کے حصول کا ذریعہ تو ہے ہی، ساتھ دنیا کو بھی جنت بنانے کا کام یہ اپنے پیرؤں کو دیتا ہے۔ امت مسلمہ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کستوری ہرن کی طرح اپنی مشک کی خوشبو کو اپنے اندر ڈھونڈنے کے بجائے ستارئہ صلیب، ہاتھ ہتھوڑا، ہنسیا، ہاتھی، سائیکل میں ڈھونڈھ رہا ہے، جبکہ وہ جس روشنی اور ہدایت کا امین ہے، وہ ان سب کے لئے ہدایت کا موجب ہے، دنیا کے لئے امن، انصاف اور حقیقی مسرت کا پیغام ہے، اس پیغام امن و فلاح کی بے کم و کاست تبلیغ و ترویج ہی امت مسلمہ کے لئے دنیا افتخار اور نصرت خداوندی کا ذریعہ بن سکتی ہے، باقی تمام راستے غلامی، بے بسی اور ذلت کے ہی ہیں

Monday, August 27, 2012

کراچی میں خونریزی کے لئے امریکہ نے 2 متحارب گروپوں کو 4 ہزار بندوفیں فراہم کردیں۔ اہم انکشاف

  ایک ایسے وقت میں جب کامرہ حملے کے بعد گللگت بلتستان اور کراچی میں اچانک تشدد تیز ہو گیا ہے،اہم ملکي اداروں نے دو الگ الگ رپورٹس ميں حکومت کو خبردار کيا ہے کہ عيد کے بعد کراچي اور پنجاب ميں بڑے پيمانے پر پرتشدد واقعات اور خونريزي ہو سکتي ہے۔ اور اس کے لئے امریکی  بہت زیادہ سرگرمی دکھا رہے ہیں اور ملک بھر میں متحارب گروپوں میں بڑے پیمانے پر اسلحہ تقسیم کررہے ہیں۔ اس وقت کراچی میں یہ صورتحال ہے کہ دو دن قبل گلگت کےقریب کچھ مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 22 اہل تشیع افراد کو قتل کردیا۔ اس کےبعد کل  کراچی میں ایک سنی مدرسے میں گھس کر نامعلوم مسلح افراد نے دو علما کو قتل کردیا اور اس کےبعد رات بھر  شیعہ سنی افرادکو ٹارگٹ کر کے  قتل کرنے  کی وارداتین رات بھر جاری رہین۔  ایک طرف یہ تشدد جاری ہے تو دوسری طرف امریکیوں نے حال ہی میں پشتو بولنے والوں کی ایک لسانی  پارٹی اور اردو بولنے والوں کی ایک  لسانی جماعت کو بڑے پیمانے پر جدید بندوقیں فراہم کی ہیں، یہ دونوں گروپ ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں اور ایک دوسرے کے افراد کو قتل کرنے میں ملوث  بتائے جاتےہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دونوں گروپوں نے اپنے اپنے علاقے میں مورچے بنا رکھے ہیں جہاںمسلح افراد پہرہ دیتے ہیں اور مخالف لسانی افراد کو وہاں موجود پا کر قتل کردیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں سیکورٹی اداروں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے اس سلسلے ميں قبل از وقت حفاظتي اقدامات نہ کئے تو ملک کو غيرمستحکم کرنے کي خواہش مند غيرملکي قوتيں اپنے ايجنٹوں کے ذريعے افراتفري پھيلانے ميں کامياب ہو سکتي ہيں اس سلسلے ميں کراچي ميں خونريزي کے امکانات پر دي جانے والي رپورٹ ميں يہ انکشاف بھي کيا گيا ہے کہ شہر ميں خونريزي کے لئے ايک گروپ کو3 ہزار M-16 لائٹ ويٹ امريکن گن سپلائي کي گئي ہيں رپورٹ کے مطابق يہ گن اپني مکمل کٹ کے ساتھ بليک مارکيٹ ميں27 لاکھ روپے کي بمشکل دستياب ہوتي ہے مگر کراچي کو غيرمستحکم کرنے کے لئے اچانک اتنے بڑے پيمانے پراس گن کي فراہمي نے اہم ملکي اداروں کو تشويش ميں مبتلا کر ديا ہے اس گن ميں ايک چھوٹا M-320 راکٹ لانچر فٹ کر کے اسے ٹينک يا بکتربند شکن کے طور پر بھي استعمال کيا جا سکتا ہے جب کہ اس رائفل ميں استعمال ہونے والا ايک اور بڑا لانچر 40MM اس قدر طاقتور ہوتا ہے کہ وہ کسي عام عمارت کو تباہ کر سکتا ہے يہ گن عراق اور افغانستان ميں بھي استعمال کي گئي ہے اس گن ميں لگنے والے ميگزين پسٹل سے لے کر اسٹين گن تک کے نتائج فراہم کرتے ہيں جب کہ بيک وقت فليش لائٹ، ليزر لائٹ، پہاڑوں ميں جاري مشن اور رات کے اندھيرے ميں ديکھنے کي اضافي صلاحيت والي دوربين بھي اس کا حصہ ہے رپورٹ کے مطابق ايسا ہي جديد اسلحہ بلوچستان ميں بھي استعمال کيا جارہا ہےرپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ کراچي ميں بعض دوسرے گروپس کو بھي اسي طرح کي ايک ہزار رائفلز اور 2 ہزار گرنيڈ فراہم کئے گئے ہيں اور ان ہينڈ گرنيڈ کا استعمال کراچي ميں بھتے کي پرچيوں سے بھي زيادہ ہو رہا ہے جس کے نتيجے ميں اب تک سي پي ايل سي کي رپورٹ کے مطابق7 افراد ہلاک اور32 زخمي ہو چکے ہيں جب کہ پوليس کنٹرول کي رپورٹ کے مطابق ہلاک اور زخمي ہونے والوں کي تعداد اس سے کہيں زيادہ ہے اس طرح کراچي ميں تاجروں اور صنعت کاروں سے گزشتہ دو سال کے دوران 3 ارب روپے سے زائد بھتہ وصول کرنے کے لئے 28 تاجروں کو ہلاک و زخمي کر کے بعض گروپس اپني دہشت بٹھا چکے ہيں رپورٹ ميں يہ بھي دعوي کيا گيا ہے کہ کراچي ميں مختلف گروپس اپنے قدم جما چکے ہيں جو بھتے اور اغوا برائے تاوان کي وارداتوں ميں شريک ہيں اور اب تک 36 کروڑ روپے سے زائد بھتہ وصول کر چکے ہيںرپورٹ کے مطابق يہ گروپ جو بڑے پيمانے پر مجرمانہ طريقوں سے رقم جمع کر چکے ہيں عيد کے بعد کراچي ميں بڑے پيمانے پر دہشت گردي کي کارروائياں کرنا چاہتے ہيں اور اس کے لئے منصوبہ بندي کر رہے ہيں وہ کئي اہم شخصيات اور اداروں کو دہشت گردي کا نشانہ بنانا چاہتے ہيں جس سے کراچي ميں پہلے سے موجود افراتفري اور انتشار ميں اضافہ ہو سکتا ہے اس طرح ايک اور رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ پنجاب ميں نئے صوبوں کے قيام کے لئے کئے جانے والے سياسي اقدامات عام آدمي کي قوت برداشت کے لئے چيلنج بنتے جا رہے ہيں اور اگر اس صورتحال کو کنٹرول نہ کيا گيا تو وسطي اور جنوبي پنجاب کے لوگوں ميں خطرناک فسادات ہو سکتے ہيں اور اسے ملک دشمن عناصر اپنے مذموم عزائم کي تکميل کے لئے استعمال کر سکتے ہيں رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ سياسي جماعتيں نمبر گيم کے چکر ميں عوامي احساسات کو نظرانداز کرتے ہوئے ايسے خوفناک اقدامات کي طرف بڑھ رہي ہيں جس سے چاروں صوبوں ميں تشويشناک حد تک صورتحال کشيدگي کي طرف جا سکتي ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں دو  قسم کے  لسانی گروپ رہتے ہیں ان میں سے ایک سرائیکی گروپ ہے اور دوسرا پنجاب گروپ ہے۔ دونوں لسانی گروپ ایک دوسرے کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر موجودگی رکھتے ہیں اور اگر پنجاب کو توڑ کر سرائیکیوں کے لئے الگ صوبہ بنایا گیا تو زبردست خونریزی شروع ہوجائے گی اور پنجابی لسانی گروپ سرائیکیوں کو اپنے علاقے سے نکال باہر کرنے کی پرتشدد مہم چلائے گا اور اس کے بعد سرائیکی گروپ بھی اپنے علاقوں میں ایسی ہی کارروائی کرے گا۔ ان رپورٹس کے باوجود سیاسی حکومت اپنی سیاسی مہم جوئی کے لئے الگ  صوبے کی تحریک چلا رہی ہے۔

Tuesday, August 21, 2012

امریکی فوجی سربراہ کا جہاز طالبان کے حملے میں تباہ

 
افغانستان میں طالبان نے اپنی طرز کے ایک خطرناک حملے میں امریکی فوجی سربراہ کو کابل کے ائیر پورٹ پر نشانہ بنایا ہے جس میں ان کا جہاز تباہ ہو گیا تاہم کہا جا رہا ہے کہ امریکی فوجی سربراہ محفوظ رہے اور فوراہی دوسرے جہاز میں افغانستان سے روانہ ہوگئے۔امریکی فوجی سربراہ خفیہ دورے پر کابل پہنچے تھے مگر ان کا جہاز  کابل ائیر پورٹ پر اترتے ہی طالبان نے راکٹ حملہ کردیا۔ امریکی فوج کے جاری  کردہ بیان کے مطابقامریکی فوج کے سربراہ کے جہاز پر افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر راکٹ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں جہاز کو  کافی نقصان پہنچا ہے جس کے بعد امریکی فوجی سربراہ کو دوسرے جہاز کے ذریعے فوری  طورپر افغانستان سے نکالنا پڑا۔امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل ڈیمپسی کے جہاز پر رات گئے حملہ کیا گیا اس وقت  ان کا جہاز ائیر پورٹ پر اترا ہی تھا۔ تاہم جنرل ڈیمپسی اس حملے میں محفوظ رہے۔کابل میں امریکی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ڈیمپسی دوسرے جہاز سے افغانستان سے روانہ ہوگئے ہیں۔فوجی ذرائع کے مطابق اس راکٹ حملے میں جہاز کی دیکھ بھال کرنے والے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ طالبان کو کس طرح یہ خفیہ معلومات ملیں کہ امریکی جنرل  خفیہ دورے پر افغانستان پہنچ رہے ہیں۔

Sunday, August 19, 2012

Eid Prayers Commencing Eid ul Fitar 2012 Celebrations in Pakistan


Eid ul fitr is celebrated on the first day of Shawwal. Shawwal is the tenth month in holy Islamic Calendar. Families begin this Eid morning with a special Prayer also known as Eid Prayer. This prayer offers a special thanks to god for the strength and discipline received during the holy month of Ramadan. People distribute sweets and children wear new clothes on this great Muslim festival known as Eid.
In Pakistan Eid-ul-Fitr has always been observed enthusiasm throughout the country. the Eid day is celebrated all-over Pakistan, including Azad Kashmir and Gilgit-Baltistan with great religious zeal, fervor and festivity, marking the culmination of the holy month of Ramazan.

As the Eid ul fitr 2012 draws near people prepare themselves to get indulged in the Eid festivities. The holy day of celebrations is marked with celebrations all day long. Big Eid congregations are held all-over Pakistan on the Eid day. On the occasion, special prayers were offered for the progress and prosperity of the country, unity of the ‘Ummah’, solution of their problems and liberation of Muslim territories, including occupied Kashmir.

Special arrangements are made for Eid ul fitr, so that all the men can offer Eid prayer across the country in various Masajids. In the twin cities of Rawalpindi and Islamabad, the Eid congregations too place at more than 300 places. Eid prayer in Islamabad is held at an enormous scale at Faisal Masjid. In Lahore a Big gathering can be seen performing Eid prayers at Badshahi Masjid; at Memon Masjid in Karachi and Binori Town; though the largest congregation takes places at Islamabad in aisal Mosque, where the high-ups of the government also offered Eid prayers. In Rawalpindi, the biggest Eid congregation usually takes place at the historic Liaquat Bagh. Strict security measures are adopted outside the ‘Eidgahs’, and police and Rangers keep patrolling for the safety of the namazis.

After the Eid prayers have been performed, Pakistanis spend their time feasting with family and friends. Most of the Muslims spent their time feeding those who are less fortunate.  Eid is a time for sharing Eid Gifts and Eidi For Kids. Kheer, Sheer Khorma, Cakes and Sweets are also a specialty of the day and are prepared for serving the guests.


 The Radio and Television channels chalk out a series of special programmes on the occasion of Eid while newspapers publish special supplements, highlighting the significance of the day. Check out Eid celebration in Pakistan and get to know more about the day.

Pakidiary.com  also celebrates the day with the nation with religious vehemence and zeal and wishes the Muslim Ummah a very Happy Eid ul fitr 2012. You can check out special Eid packages introduced at Groupin.pk and celebrate this Eid with increased fervor.

ملک بھر میں عیدالفطرمذہبی جوش وخروش سے منائی جارہی ہے


ملک بھر میں عید الفطر آج پورے مذہبی جوش و خروش سے منائی جارہی ہے۔صوبہ خیبرپختونخوا اورفاٹا میں گزشتہ روزعید منائی گئی۔ ملک کے تمام شہروں کی چھوٹی بڑی مساجد میں عید الفطر کی نماز کے اجتماعات منعقد کیے جارہے ہیں جس میں ملک کی سلامتی، ترقی اورخوشحالی کی خصوصی دعائیں مانگیجائیں گی۔مساجد کے علاوہ،عید گاہوں اورکھلے میدانوں میں بھی عید کی نماز کے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ اس موقع پرسیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت اقدامات کیے گئے۔ملک کے 4بڑے شہروں کراچی، لاہور، کوئٹہ اور ملتان میں دہشت گردی کے خطرے کے باعث صبح 10 بجے تک موبائل فون سروسز معطل کردی گئیں ہیں

Pakistan: Government Suspends Mobile Services in Major Cities on Eid



On Eid-ul-Fitr, the occasion that marks the end of the month of fasting for Muslims and is celebrated as a holiday, the government of Pakistan slapped a blanket cell phone service suspension on four major cities in the country - Karachi, Lahore, Multan and Quetta. Services are to remain blocked from 8pm on Sunday 19 August, 2012 till 11am Monday 20 August. According to the government, the measure has been take to prevent terrorist attacks.

طالبان کے خوف سے حکومت نے موبائل فون سروسس بند کر دیں

Mobile Services ban in Pak
لاہور کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس بدستور معطل ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامناکرنا پڑ رہا ہے ۔ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح لاہور اور کراچی کے کئی علاقوں میں بھی شام کے وقت بعض نجی موبائل کمپنیوں کی سروس اچانک معطل ہو گئی،چاند رات کو فیملیز اور شہریوں کی اکثریت عید شاپنگ کے لیے بازاروں میں آچکی تھی۔اس دوران سروس معطل ہو نے اور باہم رابطے نہ ہونے پر شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود سروس بحال نہ ہونے پر شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے سروس کی بحالی کیلئے اقدامات کرنے چاہییں۔
با خبر ذرائع کے مطابق حکومت نے طالبان کے حملے کے خوف سے موبائل فون سروسس بند رکھیں کیونکہ اس سے بیشتر وزیرستان میں عید کے روز امریکی ڈرونز نے کئی بار مسلسل حملے کیئے تھے جن کے نتیجہ میں طالبان کے کئی لوگ مارے گئے تھے اور ان میں غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔

بدھ مت دہشتگردوں نے برما میں نماز پر پابندی لگا دی


مسلمانوں اور آزمایشوں کا ہمیشہ سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ کسی ایک جگہ سے اچھی خبر آتی ہے تو دوسری جگہ سے روح تک چھلنی کرنے والے حالات سامنے آ جاتے ہیں۔ تازہ ترین آزمایش برما کے ان مسلمانوں پر آئی ہے جو مغربی ریاست راکین کے باشندے ہیں۔ برما حکومت نے بھی اب مجبوراً تسلیم کیا ہے کہ مئی کے آخر سے پُرتشدد حملوں کے باعث کم سے کم ۷۸ مسلمان جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مصر کی عرب ویب سائٹ المحیط کے مطابق برما کے ۴۰ لاکھ سے زائد مسلمان اس رمضان المبارک کا استقبال کرنے سے ہی محروم رہے۔ انھیں صرف اپنی جان و مال کا نہیں آبرو لٹنے کا بھی خوف لاحق ہے۔’’بدھ مت‘‘ کے حوالے سے ہم سب بڑا سافٹ سا تاثر رکھتے ہیں۔ سر مونڈے، گیردے کپڑے پہنے اپنے کام سے کام رکھنے والے لوگ جو لڑائی جھگڑے پر یقین نہیں رکھتے۔ برما میں ’’ماگ‘‘ کے اراکین نے سارا تاثر ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ ’’ماگ‘‘ بدھ بھکشوئوں کی وہ تنطیم ہے جو بنیادی طور پر بدھ دہشت گردوں پر مشتمل ہے۔ سرکاری فوج ان کی پشت پناہی کرتی ہے اور اس سال برما کے مسلمان رمضان اس حالت میں منا رہے ہیں کہ ان کی ۳۰۰ سے زائد مساجد بند کر دی گئی ہیں۔ نمازِعشاء کے لیے گھر سے نکلنے اور کسی جگہ جمع ہونے پر قانوناً پابندی لگا دی گئی ہے اگر کسی جگہ شک پڑ جائے تو ماگ اور فوج کے لوگ مل کر جاتے ہیں اور ان نمازیوں کو اٹھا لاتے ہیں۔ ان میں سے کسی کو واپس جانا نصیب نہیں ہوتا۔بازاروں میں مسلمانوں کے لیے جانا اور سودا خریدنا ایک خواب کی طرح لگتا ہے۔ بازاروں میں مسلمانوں کی جلی ہوئی دکانیں بے بسی کی کہانی سُناتی ہیں۔ المحیط کے مطابق ۳ جون سے اب تک ماگ کے حملوں سے ۲۰ ہزار سے زائد مسلمان جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ۵ ہزار نوجوان اغوا کر لیے گئے ہیں جن کی واپسی کی امید نہیں ہے۔ ۶ ہزار سے زائد عورتوں اور بچیوں کو ان بدھوں کے مکروہ ترین روپ سے واسطہ پڑا جب ان کی عزتیں لوٹ لی گئیں۔۹۰ ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق برما کے صدر تھین سین نے مسلمانوں کو کھلے عام لفظوں میں کہا ہے کہ برما چھوڑ دو یا مہاجر بستیوں میں چلے جائو۔ تم برما کے شہری نہیں ہو۔ رپورٹ کے مطابق برمی حکومت نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ ملک سے ہر حالت میں مسلمانوں کو نکال باہر کرنا ہے۔ظلم و زیادتی کا یہ سلسلہ ۱۹۴۱ء سے شروع ہوا جب ایک لاکھ کے قریب مسلمانوں کو ۱۹۴۲ء تک تہ تیغ کردیا گیا۔ ۱۹۷۸ء میں پھر ۳ لاکھ مسلمانوں کو بنگلہ دیش دھکیل دیا گیا جہاں آج تک وہ کیمپوں میں پڑے ہیں۔ ۱۹۹۲ء میں پھر ایسے ایک آپریشن میں ۳۰ ہزار مسلمانوں کو برما سے نکال دیا گیا۔ راکھتی (اراکان) کے علاقے میں بسنے والے مسلمان بے حد غیرمنصفانہ حکومتی قوانین کا جبر سہ رہے ہیں۔ ان کے مرد ۳۰ سال سے پہلے شادی نہیں کر سکتے، اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کر سکتے، ملک میں کہیں آ جا نہیں سکتے، زمین خرید نہیں سکتے، نوکری نہیں کر سکتے۔، فوج ان کو اکثر جبری مشقت کے لیے اٹھا کر لے جاتی ہے۔ترکی نے مذمت کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ سے اس معاملے میں کردار ادا کرنے کو کہا اور ’’ماگ‘‘ کی دہشت گردی کی طرف متوجہ کیا ہے۔ جامعہ الازہر نے پوری دنیا میں برما کے سفارت خانوں کے گھیرائو کا کہا ہے تاکہ برما حکومت دبائو محسوس کرے ۔ زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ حسینہ معین کی بنگلہ حکومت نے اس مشکل وقت میں نہ صرف سرحدیں بند کر دیں بلکہ ملک میں ان مظلوم بری مسلم مہاجرین کے داخلے پر سخت پابندی لگا دی ہے حالانکہ وہ اقوامِ متحدہ کے ادارے متاثرین کی خوراک، علاج اور رہائش کا انتظام کر رہے تھے۔ ان حالات میں کافی متاثرین تھائی لینڈ جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔برما کی حکومت کا کہنا ہے کہ رونیگیا نسل کے مسلمان تکنیکی لحاظ سے غیرقانونی تارکین وطن ہیں اور ان کا اصل وطن بنگلہ دیش ہے۔ اس لیے ہم ان کو شہریت نہیں دیتے۔ بدھ بھکشوئوں کا یہ خوفناک روپ دنیا نے پہلی بار دیکھا ہے کہ وہ انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹتے پھرتے ہیں۔ عورتوں کی بے حرمتی کو اپنے لیے روا جانتے ہیں۔ ان کے تشدد نے مسلمانوں کو ایک قابل رحم اقلیت بنا ڈالا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برما کی سیکورٹی فورسز کو اس قتل عام کا حصہ دار بتایا ہے۔ پاکستان میں پچھلے دنوں دفاع کونسل کے پلیٹ فارم سے اس قتل عام کے خلاف مظاہرے کیے گئے مگر ابھی تک مغربی دنیا خاموش ہے۔ مغربی میڈیا بھی اس انسانی ایشو کو چھیڑنے سے کترا رہا ہے کہ بدقسمتی سے متاثرین کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔

Monday, August 13, 2012

یوم آزادی:دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی،ملکی سلامتی ،استحکام کیلئے دعائیں


پاکستان کی آزادی کی 65 ویں سالگرہ انتہائی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے دن کا آغاز وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی سے ہوا یوم آزادی پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اسپورٹس کمپلیکس میں 31 توپوں کی سلامی دی گئی،جبکہ صوبائی دارالحکومتوں کراچی، لاہور ،پشاور، کوئٹہ اورگلگت بلتستان میں21،21 توپوں کی سلامی دی گئی مساجد میں فجر کی نماز کے بعد ملک کی سلامتی و استحکام اور ترقی اور امن کے لیے دعائیں کی گئیںاسلام آباد میں آبپارہ اور کراچی کمپنی کے علاقے میں پرندے بھی آزاد کیے گئے جشن آزادی کے سلسلے میں آج دن بھر مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گیاس سے قبل رات بھر ملک کی اہم عمارتوں پر چراغاں کیا گیا ، نوجوان ہاتھوں میں جھنڈے اٹھائے موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سڑکوں پر گشت کرتے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔

Sunday, August 12, 2012

القاعدہ کے مجاہد کا بلغاریہ میں شہیدی حملہ

القاعدہ کے استشہادی مجاہد کا بلغاریہ میں شہیدی حملہ
۔(۳۳)صیہونی اسرائیلی ہلاک ؛(۳۳)سے زائد زخمی
حملہ کرنے والے مہدی غزالی
بلغاریہ کے ساحلی شہر برگس میں بدھ کی رات اسرائیلی سیاحوں سے بھری بس پر القاعدہ کے شہیدی حملے میں ۷ صہیونی ہلاک اور۳۳ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں لائی گئی جب بس برگس کے ہوائی اڈے کے باہر بس اڈے سوفووو(Srfovo) پر کھڑی تھی کہ القاعدہ کا ایک فدائی مجاہد اس میں سوار ہوا اور اس نے یہودیوں پر بارودی جیکٹ کو اڑاکر شہیدی حملہ کردیا، جس سے بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ پاس کھڑی دو اور اسرائیلی سیاحوں کی بسوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
اس کارروائی کو انجام دینے والا مجاہد بھائی کا تعلق عالمی جہادی تحریک تنظیم القاعدہ سے تھا۔ اس مجاہد بھائی کا نام مہدی غزالیؒ اور کنیت ابو صہیب الجزائری تھی۔ مغربی میڈیا میں یہ مجاہد سویڈی کوبا(Cuba-Swede)کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔
مہدی غزالی رحمہ اللہ سویڈن باشندے تھے جو ۵ جولائی ۱۹۷۹ء کو پیدا ہوئے۔ افغانستان میں امریکہ کیخلاف جہاد کیا اور تورابورا کی لڑائی میں گرفتار ہوکر جنوری۲۰۰۲ء سے جولائی۲۰۰۴ء تک بدنام زمانہ امریکی عقوبت خانہ گوانٹانامو جیل میں قید رہے۔
شہیدی حملہ کرنے والے مہدی غزالی ؒ کی چند تصاویر








Saturday, August 11, 2012

طالبان کے ہاتھوں 3 نیٹو فوجی ہلاک


افغانستان میں تعینات اتحادی افواج نے بتایا ہے کہ جنوبی صوبے میں ایک افغان
 شخص نے فائرنگ کرکے تین غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کردیا جو کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔اتحادی افواج کی ایک ترجمان میجر لوری ہوڈج نے ہفتہ کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کی رات کو پیش آیا۔ انھوں نے مرنے والے فوجیوں کی شہریت سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔یہ تازہ واقعہ صوبہ ہلمند کے ضلع گرمسر میں واقع افغان اور غیر ملکی افواج کے زیر استعمال ایک فوجی اڈے پر پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق افغان حملہ  آور نے وردی نہیں پہن رکھی تھی اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ اسلحہ تک کیسے پہنچا۔جمعہ ہی کو صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین میں مقامی سکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے فائرنگ کرکے تین غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔نیٹو افواج کے ترجمان اعلیٰ بریگیڈیئر جنرل گنٹر کاٹز نے ہفتہ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’’ میں یہ واضح کردوں کہ یہ دونوں واقعات افغانستان کی مجموعی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتے۔

واشنگٹن کے ظالمانہ سلوک نے وفادار امریکی فوجی کو جہادی بنادیا


امریکا میں ایک مسلمان فوجی کو ریاست ٹیکساس کے فوجی اڈے پر دوسرے فوجیوں اور ان کے خاندانوں کو بم حملے میں قتل کرنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزا سنادی گئی ہے۔بائیس سالہ مسلمان امریکی فوجی ناصر جیسن عبدو پر ریاست ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن کے نواح میں واقع فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے پرفوجیوں اور ان کے خاندانوں پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ عدالت میں جمعہ کو فیصلہ سنانے کے وقت عبدو کو اس کا چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا جہاں اس نے ایک طویل بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی میں جہاد جاری رکھے گا۔اس نوجوان فوجی نے کہا کہ ''میں عدالت سے رحم کی درخواست نہیں کروں گا کیونکہ صرف اللہ ہی کی ذات رحم کرنے والی ہے''۔مقدمے کی سماعت کے دوران عبدو نے خود ہی اپنا دفاع کیا ہے اور کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کیں۔اس نے عدالت میں تفصیل سے وہ حالات بیان کیے جن کی وجہ سے وہ انفینٹری کے ایک سپاہی سے جہادی بن گیا تھا۔اس پر مئی میں فوجی اڈے کے نزدیک واقع ایک مشہور چینی ریستوران کو بم سے اڑانے کی سازش کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔پولیس اورامریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے عبدو کو گذشتہ سال جولائی میں فورٹ ہڈ سے تھوڑے ہی فاصلے پر واقع ایک موٹل کے باہر سے گرفتار کیا تھا اور اس کی گرفتاری اسلحہ اسٹور کلرک کی نشاندہی پر عمل میں آئی تھی۔اس کلرک نے ایف بی آئی کو اس مسلمان فوجی کی مشکوک حرکات وسکنات کے بارے میں بتایا تھا۔اس کے ہوٹل کے کمرے سے ایک بم کی تیاری کے لیے درکار کافی مقدار میں گن پاوڈر ملا تھا اور القاعدہ کا دھماکا خیز ڈیوائس کی تیاری سے متعلق ہدایات پر مشتمل ایک کتابچہ بھی ملا تھا۔اس کے خلاف گواہی دینے والے عینی شاہدین نے کہا تھا کہ وہ ایک فوجی کو اغوا کرکے اس کی ویڈیو بنانا چاہتا تھا۔حکام کو اس کے قبضے سے باڈی بیگ اور وقوعہ کو صاف کرنے کے لیے بلیچ پاوڈر بھی ملا تھا۔ عبدو کے خلاف عدالت میں بیان دینے والے ایک گواہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس واردات کے ذریعے میجر نزال ملک حسن کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا چاہتا تھا۔اس مسلمان میجر پر فورٹ ہڈ ہی میں 2009 میں بارہ فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے الزام میں بیس اگست سے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ایف بی آئی نے میجر حسن پر الزام عاید کیا تھا کہ ان کے یمنی نژاد امریکی عالم دین انوارالعولقی سے روابط رہے تھے۔انوارالعولقی ستمبر 2011 میں یمن میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔انھیں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کا ایک بڑا لیڈر خیال کیا جاتا تھا۔

Wednesday, August 8, 2012

فیس بک پر جوئے کے کھیل کا آغاز


سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اصل رقم سے جوئے کا کھیل شروع کیا گیا ہے۔لندن کی جوئے کی کمپنی گیمسیس کی اس اپلیکیشن میں اٹھارہ سے زیادہ عمر کے افراد ہی نقد انعام کے لیے کھیل سکتے ہیں۔فیس بک کا کہنا ہے کہ صرف برطانیہ ہی میں رہائش پذیر افراد یہ کھیل کھیل سکتے ہیں۔فیس بک پر کھیلوں کا پارٹنر زنگا کا کہنا ہے کہ اصل رقم سے جوئے کھیلنے کی کھیل اگلے سال متعارف کرائی جائے گی۔فیس بک کی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کھیل مشترکہ طور پر تیار نہیں کی گئی بلکہ یہ کھیل گیمسیس نے تیار کی ہے۔’اصل رقم سے جوئے کی کھیلیں برطانیہ میں کافی مشہور ہیں۔ ہم یہ کھیل بالغ افراد کے لیے پیش کر رہے ہیں۔فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ کم عمر افراد کو ایسی کھیلوں سے بلاک کرتے ہیں تاکہ وہ اس میں حصہ نہیں لے سکیں۔سماجی ویب سائٹ عام طور پر اس قسم کی کھیلوں میں تیس فیصد کمیشن لیتی ہے۔ تاہم فیس بک نے اس پر کوئی بیان دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ خفیہ معلومات ہیں۔

Saturday, August 4, 2012

پاکستانی طلباکا کارنامہ،45 ممالک کوشکست دیکرعالمی تقریری مقابلہ جیت لیا


تین ہونہار پاکستانی طلباء کی ٹیم نے میکسیکو میں عالمی تقریری مقابلے میں دنیا کو قائل کردیا کہ گوانتانامو بے جیل بند کرنی چاہیے۔پاکستانی ٹیم نے پینتالیس ممالک کے شرکاء کو شکست دے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔یہ ہیں زینب حمیدپاکستان کی ہونہار طالبہ۔نوجوانوں کے عالمی مقابلہ تقریر میں وہ تقریر کررہی تھیں کہ گوانتانامو بے جیل بند ہوجانی چاہیے۔۔پینتالیس ممالک کے نوے سے زائد شرکاء میں پاکستانی دستے کی رکن زینب حمید جب ڈائس سے اتریں تو وہ فاتح ہوچکی تھیںبحث جیت چکی تھیں کہ گوانتانامو جیل بند ہوجانی چاہیے۔اور ان کے ساتھ تھے عظیم لیاقت اور احمد شجان تینوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیااور جیت گئے اپنا مقابلہ۔یہ عالمی تقریری مقابلہ میکسیکو میں منعقد ہوا جس میں پاکستانی طلباء زینب حمید، عظیم لیاقت اور احمد شجان نےپاکستانی دستے نے سب سے زیادہ نمبر لیئےزینب حمید پہلے نمبر پر تھیں تو عظیم لیاقت دوسرے نمبر پراور احمد شجان بھی پہلے ٹاپ ٹین میں تھے۔پاکستان جسے کبھی دہشت گردی سے منسوب کیا جاتا ہے تو کبھی میچ فکسنگ کی زد میں آجاتا ہے۔۔وہاں زینب ، عظیم اور شجان جیسے ہونہار نوجوان بھی ہیں جو پاکستان کی فتح کیجھنڈے گاڑ رہے ہیں۔

نیم برہنہ اداکاری سے شرعی پردے تک کا سفر میں نے کیسے طے کیا؟ معروف پاکستانی اداکارہ سارہ چوہدری اپنی کہانی سنا رہی ہیں


سارہ چوہدری پاکستانی شو بز کا مشہور نام ہیں۔ انہوں نے کئی ٹیلی فلموں۔ ڈراموں۔ اشتہارات میں کام کیا اور اپنی بے حجابی اور بولڈ اداکاری کے لئے مشہور تھیں۔ پھر وہ اچانک اسکرین سے غائب ہوگئیں اور دوبارہ کبھی ان کا چہرہ اسکرین پر نہیں دیکھا گیا۔ اب وہ دوبارہ اسکرین پر نمودار تو ہوئی ہیں مگر شاید آخری بار اور وہ بھی اس حال میں کہ ان کا چہرہ کوئی نہیں دیکھ سکا کیونکہ اب وہ اداکارہ کے بجائے ایک مبلغہ ہیں اور اسلام کی تبلیغ کرتی ہیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق شرعی پردہ کرتی ہیں۔ یہ سب کیسے ہوا؟ زندگی میں اس قدربڑا انقلاب کیسے آیا؟ آئے انہیں کی زبانی سنتے ہین:
حصہ اول


حصہ دوئم

Thursday, August 2, 2012

ویڈیو میں ایک نیم عریاں شخص کو فوجی اہلکار کوڑے مار رہے ہیں

عقوبت خانوں میں بشار الاسد مخالفین سے انسانیت سوز سلوک کی خفیہ ویڈیو طشت ازبام


شام میں صدر بشارالاسد کی آمریت کے تحفظ کے لیے سرگرم ان کی حامی فوج انقلابی کارکنوں پر عقوبت خانوں میں بہیمانہ تشدد کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔ حکومت نواز فوج کے تشدد شکار ایک شہری کی تازہ ویڈیو فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں سرکاری فوج کی وردی میں ملبوس اہلکار ایک نیم عریاں شخص کو کوڑے مارتے دکھائی دے رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ویڈیو فوٹیج میں دکھائے گئے مضروب شخص کے دونوں ہاتھ باندھے گئے ہیں اور اس کی آنکھوں پر پٹی چڑھائی گئی ہے۔ اس کے پاس موجود فوجی وردی میں اہلکار اس کے جسم سے کپڑے اتار کر اسے لاتوں، تھپڑوں اور کوڑوں سے مار رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ھیومن رائٹس واچ نے اس ویڈیو کی مزید تفصیلات بھی جاری کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو فوٹیج صدر بشارالاسد کی فوج کے ان عقوبت خانوں سے حاصل کی گٰئی ہےجنہیں حکومت نواز مخالفین پر وحشیانہ تشدد کے اڈوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

قبل ازیں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ شام میں سرکاری فوج کے زیر انتظام جیلوں اور عقوبت خانوں میں حکومت کے مخالف انقلابی کارکنوں پر انسانیت سوز سلوک کیا جا رہا ہے۔

محروسین کو وحشیانہ طریقے سے مارنے، ان کے جسموں پر گرم اور جلتی چیزوں سے داغ لگانے، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کے ناخن کھینچ کر نکالنے جیسے تشدد کے ہولناک حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔

برما میں مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف 3 اگست کو یوم احتجاج

جماعة الدعوة پاکستان کی اپیل پر برما میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف جمعہ تین اگست کو ملک بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا۔ شہر شہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ لاہور میں سب سے بڑا مظاہرہ چوبرجی چوک میں ہوگا جس میں تمام تر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔ امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے علماء کرام، آئمہ حضرات اور دینی جماعتوں کے قائدین سے اپیل کی ہے کہ وہ خطبات جمعہ میں برما میں بدھسٹوں کے ہاتھوں نہتے مسلمانوں کے قتل عام کو موضوع بنائیں اور اقوام متحدہ و دیگر عالمی اداروں کی مجرمانہ غفلت، مسلمانوں سے متعلق دوہرا معیار اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کریں تاکہ امت مسلمہ کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جاسکے۔ جماعة الدعوة کی اپیل پر خطبات جمعہ میں مذمتی قراردادیں بھی پاس کی جائیں گی۔ دریں اثناء جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی اور مولانا امیر حمزہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی قوم برمی مسلمانوں پر ظلم و تشدد اور قتل و غارت گری کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں میں بھرپور انداز میں شرکت کرے تاکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو مضبوط پیغام دیا جاسکے کہ پوری پاکستانی قوم برما کے مظلوم مسلمانوں کی پشت پر کھڑی ہے۔ مصائب میں گھرے مسلمانوں پر برما میں عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ وہاں بسنے والے مسلمانوں کا ایک مدت سے استحصال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کے مظلوم مسلمان اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، عالم اسلام کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ مشرقی تیمور اور سوڈان کی طرح اقوام متحدہ اراکان کا مسئلہ بھی حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے اس سے قبل صرف ہندوئوں، یہودیوں، اور عیسائیوں کو تحفظ فراہم کیا ہے، مسلمانوں کے معاملے میں اقوام متحدہ نے ہمیشہ دوغلا کردار ادا کیا ہے۔ مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنا ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔