ایک ایسے وقت میں جب کامرہ حملے کے بعد گللگت بلتستان اور کراچی میں اچانک تشدد تیز ہو گیا ہے،اہم ملکي اداروں نے دو الگ الگ رپورٹس ميں حکومت کو خبردار کيا ہے کہ عيد کے بعد کراچي اور پنجاب ميں بڑے پيمانے پر پرتشدد واقعات اور خونريزي ہو سکتي ہے۔ اور اس کے لئے امریکی بہت زیادہ سرگرمی دکھا رہے ہیں اور ملک بھر میں متحارب گروپوں میں بڑے پیمانے پر اسلحہ تقسیم کررہے ہیں۔ اس وقت کراچی میں یہ صورتحال ہے کہ دو دن قبل گلگت کےقریب کچھ مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 22 اہل تشیع افراد کو قتل کردیا۔ اس کےبعد کل کراچی میں ایک سنی مدرسے میں گھس کر نامعلوم مسلح افراد نے دو علما کو قتل کردیا اور اس کےبعد رات بھر شیعہ سنی افرادکو ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کی وارداتین رات بھر جاری رہین۔ ایک طرف یہ تشدد جاری ہے تو دوسری طرف امریکیوں نے حال ہی میں پشتو بولنے والوں کی ایک لسانی پارٹی اور اردو بولنے والوں کی ایک لسانی جماعت کو بڑے پیمانے پر جدید بندوقیں فراہم کی ہیں، یہ دونوں گروپ ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں اور ایک دوسرے کے افراد کو قتل کرنے میں ملوث بتائے جاتےہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دونوں گروپوں نے اپنے اپنے علاقے میں مورچے بنا رکھے ہیں جہاںمسلح افراد پہرہ دیتے ہیں اور مخالف لسانی افراد کو وہاں موجود پا کر قتل کردیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں سیکورٹی اداروں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے اس سلسلے ميں قبل از وقت حفاظتي اقدامات نہ کئے تو ملک کو غيرمستحکم کرنے کي خواہش مند غيرملکي قوتيں اپنے ايجنٹوں کے ذريعے افراتفري پھيلانے ميں کامياب ہو سکتي ہيں اس سلسلے ميں کراچي ميں خونريزي کے امکانات پر دي جانے والي رپورٹ ميں يہ انکشاف بھي کيا گيا ہے کہ شہر ميں خونريزي کے لئے ايک گروپ کو3 ہزار M-16 لائٹ ويٹ امريکن گن سپلائي کي گئي ہيں رپورٹ کے مطابق يہ گن اپني مکمل کٹ کے ساتھ بليک مارکيٹ ميں27 لاکھ روپے کي بمشکل دستياب ہوتي ہے مگر کراچي کو غيرمستحکم کرنے کے لئے اچانک اتنے بڑے پيمانے پراس گن کي فراہمي نے اہم ملکي اداروں کو تشويش ميں مبتلا کر ديا ہے اس گن ميں ايک چھوٹا M-320 راکٹ لانچر فٹ کر کے اسے ٹينک يا بکتربند شکن کے طور پر بھي استعمال کيا جا سکتا ہے جب کہ اس رائفل ميں استعمال ہونے والا ايک اور بڑا لانچر 40MM اس قدر طاقتور ہوتا ہے کہ وہ کسي عام عمارت کو تباہ کر سکتا ہے يہ گن عراق اور افغانستان ميں بھي استعمال کي گئي ہے اس گن ميں لگنے والے ميگزين پسٹل سے لے کر اسٹين گن تک کے نتائج فراہم کرتے ہيں جب کہ بيک وقت فليش لائٹ، ليزر لائٹ، پہاڑوں ميں جاري مشن اور رات کے اندھيرے ميں ديکھنے کي اضافي صلاحيت والي دوربين بھي اس کا حصہ ہے رپورٹ کے مطابق ايسا ہي جديد اسلحہ بلوچستان ميں بھي استعمال کيا جارہا ہےرپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ کراچي ميں بعض دوسرے گروپس کو بھي اسي طرح کي ايک ہزار رائفلز اور 2 ہزار گرنيڈ فراہم کئے گئے ہيں اور ان ہينڈ گرنيڈ کا استعمال کراچي ميں بھتے کي پرچيوں سے بھي زيادہ ہو رہا ہے جس کے نتيجے ميں اب تک سي پي ايل سي کي رپورٹ کے مطابق7 افراد ہلاک اور32 زخمي ہو چکے ہيں جب کہ پوليس کنٹرول کي رپورٹ کے مطابق ہلاک اور زخمي ہونے والوں کي تعداد اس سے کہيں زيادہ ہے اس طرح کراچي ميں تاجروں اور صنعت کاروں سے گزشتہ دو سال کے دوران 3 ارب روپے سے زائد بھتہ وصول کرنے کے لئے 28 تاجروں کو ہلاک و زخمي کر کے بعض گروپس اپني دہشت بٹھا چکے ہيں رپورٹ ميں يہ بھي دعوي کيا گيا ہے کہ کراچي ميں مختلف گروپس اپنے قدم جما چکے ہيں جو بھتے اور اغوا برائے تاوان کي وارداتوں ميں شريک ہيں اور اب تک 36 کروڑ روپے سے زائد بھتہ وصول کر چکے ہيںرپورٹ کے مطابق يہ گروپ جو بڑے پيمانے پر مجرمانہ طريقوں سے رقم جمع کر چکے ہيں عيد کے بعد کراچي ميں بڑے پيمانے پر دہشت گردي کي کارروائياں کرنا چاہتے ہيں اور اس کے لئے منصوبہ بندي کر رہے ہيں وہ کئي اہم شخصيات اور اداروں کو دہشت گردي کا نشانہ بنانا چاہتے ہيں جس سے کراچي ميں پہلے سے موجود افراتفري اور انتشار ميں اضافہ ہو سکتا ہے اس طرح ايک اور رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ پنجاب ميں نئے صوبوں کے قيام کے لئے کئے جانے والے سياسي اقدامات عام آدمي کي قوت برداشت کے لئے چيلنج بنتے جا رہے ہيں اور اگر اس صورتحال کو کنٹرول نہ کيا گيا تو وسطي اور جنوبي پنجاب کے لوگوں ميں خطرناک فسادات ہو سکتے ہيں اور اسے ملک دشمن عناصر اپنے مذموم عزائم کي تکميل کے لئے استعمال کر سکتے ہيں رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ سياسي جماعتيں نمبر گيم کے چکر ميں عوامي احساسات کو نظرانداز کرتے ہوئے ايسے خوفناک اقدامات کي طرف بڑھ رہي ہيں جس سے چاروں صوبوں ميں تشويشناک حد تک صورتحال کشيدگي کي طرف جا سکتي ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں دو قسم کے لسانی گروپ رہتے ہیں ان میں سے ایک سرائیکی گروپ ہے اور دوسرا پنجاب گروپ ہے۔ دونوں لسانی گروپ ایک دوسرے کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر موجودگی رکھتے ہیں اور اگر پنجاب کو توڑ کر سرائیکیوں کے لئے الگ صوبہ بنایا گیا تو زبردست خونریزی شروع ہوجائے گی اور پنجابی لسانی گروپ سرائیکیوں کو اپنے علاقے سے نکال باہر کرنے کی پرتشدد مہم چلائے گا اور اس کے بعد سرائیکی گروپ بھی اپنے علاقوں میں ایسی ہی کارروائی کرے گا۔ ان رپورٹس کے باوجود سیاسی حکومت اپنی سیاسی مہم جوئی کے لئے الگ صوبے کی تحریک چلا رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment