Search This Blog

Total Pageviews

Monday, January 7, 2013

گستاخانہ فلم کے جواب میں عرب نوجوان نے منفرد ویڈیوتیار کر لی



اسلام سے بڑھ کر دنیا میں کوئی مذہب امن پسند نہیں ہے۔ جو لوگ اسلام کو تشدد کا مذہب قرار دیتے ہیں انھوں نے اسلام اور اس کی تعلیمات کا مطالعہ نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار امریکا میں پیدا ہونے والے ایک عراقی مسلمان، جس کے والدین عیسائی ہیں، نے اُس ویڈیو دستاویزی فلم میں کیا ہے جو عبیر علی نامی ایک عرب مسلمان نوجوان نے تیار کی ہے۔عبیر نے یہ دستاویزی فلم امریکا میں بنائی جانے والی گستاخانہ فلم کے جواب میں بنائی ہے جس نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو غم ناک اور غضب ناک بنا دیا ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخی سے جہاں تمام مسلمانوں کے دل تڑپ اٹھے ہیں وہاں اُن کے اندر یہ جذبہ بھی بیدار ہوا ہے کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مسلمانوں کو اسلام دشمن قوتوں کے مقابلہ کے لیے ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔امریکی پادریوں اور قبطیوں کی شیطانی فلم کے ردعمل میں لاکھوں مسلمانوں نے پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے لیکن عرب نوجوان عبیر نے اس گستاخانہ فلم کے مقابلہ میں ایک مختصر دورانیہ کی ویڈیو بنائی ہے۔ یہ ایک دستاویزی فلم ہے جو انگریزی زبان میں تیار کی گئی ہے۔ اس دستاویزی فلم میں پیغمبراسلام اور قرآن پاک کے بارے میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کی آراء حاصل کی گئی ہیں۔ ویڈیو فلم میں اسلام کے تصور، صبر، حلم اور بردباری کو خاص طور پر موضوع بنایا گیا ہے۔فلم سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ غیر مسلم نوجوان مذہب اسلام کو کرۂ ارض کا سب سے زیادہ برداشت اور تلقین کا مذہب ماننے پر مجبور ہیں کیونکہ اسلام کی تعلیمات نے اُن کو یہ بتایا ہے کہ اسلام دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت مل جل کر رہنے اور آگے بڑھنے کی تاکید کرتا ہے۔ ویڈیو فلم میں پوری اسلامی دنیا میں اشتعال کا مُوجب بننے والی گستاخانہ فلم کی طرف توجہ مبذول کرانے والے سوالات غیر مسلم نوجوانوں سے پوچھے گئے ہیں۔سوال پوچھنے پر اس نے جواب میں کہا ’’اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی پر مبنی مہم محض تعصب اور تنگ نظری کا شاخسانہ ہے۔‘‘ ایک دوسرے غیر مسلم نوجوان نے کہا کہ چونکہ عام لوگ ذرائع ابلاغ سے زیادہ متاثر رہتے ہیں اور میڈیا جس انداز میں اسلام اور اس کی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کر تا ہے، وہ یقینا عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوتا ہے۔ خود لوگوں کو اسلام کا مطالعہ کرنے کا موقع کم سے کم ملتا ہے۔ اس لیے وہ میڈیا کی کہی سنی پر اکتفا کرتے ہیں ۔ایک اور غیر مسلم کے مطابق غیر مسلم ذرائع ابلاغ اور سخت گیر مذہبی شخصیات اسلام اور پیغمبراسلام حضرت محمدؐ کے خلاف توہین آمیز رویہ اس لیے روا رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ تنگ نظر اور مذہبی انتہاپسند اور متعصب ذہنیت کے مالک ہیں۔ دستاویزی ویڈیو فلم میں بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ مسلمان قدامت پسند نہیں بلکہ ترقی پسند ہیں۔ دبئی شہر اور اس میں تعمیر ہونے والا خلیفہ ٹاور (برج الخلیفہ) مسلمانوں کی تمدنی ترقی کی روشن مثال ہے جبکہ دبئی ایک ایسے بین الاقوامی شہر کی صورت اختیار کر چکا ہے جہاں ۲۰۰ ممالک کے شہری ایک خاندان کے افراد کی شکل میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان تمام سوالات کا جواب یہی ہے کہ اسلام برداشت، صبر، حلم و بردباری کا دینہے۔ اسلام نفرت نہیں بلکہ محبت بانٹنے کا مذہب ہے۔
ایک آسٹریلین غیر مسلم کا کہنا ہے کہ اس نے مسلمانوں سے ملنے سے قبل ذہن میں یہ سوچ رکھا تھا کہ مسلمان وحشی ہوتے ہیں اور میں جب اور جہاں کہیں بھی ان سے ملوں گا وہ مجھے اذیت پہنچائیں گے لیکن اب میں مسلمانوں میں خود کو زیادہ محفوظ خیال کرتا ہوں۔عبیر علی کی یہ دستاویزی ویڈیو ’’یوٹیوب‘‘ پر ’’ہمارے بولنے کا وقت آگیا‘‘ کے عنوان سے موجود ہے۔