وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بلاول زرداری کا اسکینڈل کس طرح پکڑا گیا؟ نئے انکشافات
By Preeta Memon
One of the Western intelligence agencies has revealed the hidden fact
about romantic relations between youngest foreign minister of Pakistan,
Hina Rabbani Khar and Bilawal Bhutto, the son of President Asif Ali
Zardari and slain Pakistani Prime Minister Benazir Bhutto. The report
even indicated a 'cold feud' between the father and the son, following
Bilawal's decision of marrying Hina Rabbani Khar, as she is poised to
end her marital relations with millionaire businessman Firoze Gulzar,
from whom she has two daughters named Annaya and Dina. Born on November
19, 1977, Hina Rabbani Khar hails from an influential feudal and
landowner family and is the daughter of politician and landowner Nur
Rabbani Khar and the niece of Ghulam Mustafa Khar, a former Governor of
Punjab. The Khar family has roots in the village of Khar Gharbi
located in Kot Adu – a tehsil (subdivision) in Muzaffargarh District in
Punjab; and has many land holdings. The Khar family owns an estate that
includes fisheries, mango orchards, and sugarcane fields as well as a
local steel mill.After graduating from local high school, Khar attended the Lahore University of Management Sciences (LUMS) in 1995, and earned B.Sc. in Economics with cum laude in 1999. The same year, she went to United States to resume her higher studies and attended the post-graduate school of the University of Massachusetts Amherst, and subsequently earned a Master's degree in Hospitality and Tourism Management in 2002.
Hina Rabbani Khar was brought into national prominence and national political arena by Prime Minister Shaukat Aziz in 2004, who publicly appointed her into the Finance ministry. In previous 2002 general elections, she successfully contested and secured the parliamentary constituency of her father, after most members of the family were disqualified. With financial support of her father, she campaigned on a newly founded PML (Q Group) platform against Pakistan Muslim League. After the elections, Khar was elected as a Member of Parliament, representing the NA-177, Muzaffargarh-II constituency in Punjab, a position her father had held previously, but a new law requiring all candidates to hold a university degree meant he could not run that year. The Guardian wrote, "In deference to local sensibilities about the place of women, her landlord father Noor addressed rallies and glad-handed voters; Hina stayed largely at home, with not even her photo appearing on the posters." In 2005, she was elevated as the deputy minister of economic affairs and served under Shaukat Aziz. As deputy minister, she dealt extensively with the donor community during the 2005 earthquake that hit Northern Pakistan.
In 2007, she made an unsuccessful attempt to renew her alliance with PML-Q, but the party denied her a ticket platform to campaign for re-election in 2008, she was later invited by the senior members of the Pakistan Peoples Party and successfully campaign for her constituency for a second time. The PPP secured plurality of the votes and formed a left-wing alliance with the Awami National Party, MQM and PML-Q. They nominated and elected Yousaf Raza Gillani as Prime Minister.
It is learnt from the intelligence source that, President Asif Ali Zardari is vehemently opposing his son's willingness of knotting marital relations with a woman with two children, saying it would not only jeopardize Bilawal's political career but would also invite political doom for the ruling Pakistan People's Party (PPP). Being aggrieved by his son's ego and determination in making family with Hina Rabbani Khar, Asif Ali Zardari played key-role behind using country's intelligence agencies in spreading the scandal about the evasion of electricity bills worth 70 million Rupees by Galaxy Textile Mills, a company owned by Khar's husband Firoze Gulzar and father-in-law. The media reports also alleged that she and her husband are also among many other beneficiaries of NRO - an ordinance drafted to save corruption money and provide immunity to the corrupt.
At this stage, sensing his father's aggressive attitude towards Hina Rabbani Khar, Bilawal expressed anger and even threatened of resigning from the post of Presidency of Pakistan People's Party. He even told Asif Ali Zardari that he would settle in Switzerland with Hina Rabbani Khar and her daughters, though later he even told his father that, Hina might leave her daughters with her husband after the divorce. It may be mentioned here that, Bilawal Bhutto's mother Benazir Bhutto left a hidden wealth worth a few billion dollars in Switzerland and Bilawal is the legal nominee of all those properties. The secret affairs between Bilawal Bhutto and Hina Rabbani Khar came to the knowledge of Asif Ali Zardari, when the duo was caught in compromised situation inside the official residence of the President, where his son Bilawal Bhutto also resides. Later, President Zardari collected mobile call records between Bilawal and Hina and found evidences of relations between the two. The relations became much exposed to Asif Ali Zardari, when Hina Rabbani Khar sent Bilawal a greeting card on his birthday on September 21, 2011 with hand-written message stating – "The foundation of our relations is eternal and soon we shall be just ourselves."
It may be mentioned here that, Bilawal Bhutto is 11 years younger than Hina Rabbani Khar. Earliest this year, Bilawal Bhutto was caught in sex scandal with some unknown females.
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بلاول زرداری کا اسکینڈل کس طرح پکڑا گیا؟ نئے انکشافات
رپورٹ: پریٹی میمن
پاکستانی خاتون وزیر خارجہ اور بلاول زرداریبھاگ کرجلد ہی سوئیٹزرلینڈ میں
شادی کرنے والے ہیں۔ یورپ کی ایک بہت ہی اعلی خفیہ ادارے نے اپنی مصدقہ
رپورٹ میں پاکستان کی کم عمر اور حسینہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور
پاکستانی صدر زرداری کے واحد اور نوجوان بیٹے بلاول کے درمیان پلنے والے
رومانس کا تفصیلی اور ویڈیوز کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ بلاول بھٹو پاکستان کے سب
سے بڑی پارٹی پی پی پی کے صدر بھی ہیں اور مقتول بے نظیر بھٹو کے واحد
بیٹے اور سوئیٹزرلینڈ میں چھپائی گئی ان کی اربوں ڈالر کی خفیہ دولت کے
قانونی وارث بھی ہیں۔ بلاول زرداری نے جب سے اپنے والد اور پاکستانی صدر
زرداری کو یہ فیصلہ سنایا ہے کہ وہ حنا ربانی کھر سے شادی کرنےجا رہے ہین
تب سے وہ شاک میں ہیں اور باپ بیٹے کے درمیان سرد جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔
عین اسی دوران حنا ربانی کھر نے اپنےارب پتی شوہر فیروز گلزار کو بتا دیا
ہے کہ وہ بلاول سے عشق کرتی ہین اور ان سے شادی کرنا چاہ رہی ہیں اس لئے وہ
انہیں طلاق دے دیں۔ حنا ربانی کھر کی اس شوہر سے دو بیٹیاں ہیں جن کے نام
انایا اور دینا ہیں۔ حنا ربانی کھر 19نومبر 1977 کو پیدا ہوئی تھیں اور ان
کے والد مشہور اور متنازعہ سیاستدان غلام مصطفی کھر ہیں۔ یہ بھی اپنی
بیویوں کےلئے مشہور رہے ہیں اور ان کی رومانوی داستانیں دلچسپی سے سنائی
جاتی ہیں۔ پاکستا ن کی انتہائی بڑی زمیندار اور وڈیرہ فیملی سے تعلق رکھنے
والی حنا ربانی کھر کا خاندان گائوں کھر غربی، تحصیل کوٹ ادو مظفر گڑھ
پنجاب سے تعلق رکھتا ہے اور غلام ربان کھر پنجاب کے گورنر رہ چکے ہیں۔ اس
خاندان کے کئی باغات اور بہت بڑی زمینیں ہیں جب کہ یہ ایک اسٹیل مل کا بھی
مالک ہے۔حنا ربانی کھر نے پہلے پاکستان میں لاہور کی لمس یونیورسٹی سے 1995
میں تعلیم حاصل کی اور پھر وہ لندن چلی گئں اور وہاں 1999 تک تعلیم حاصل
کرتی رہیں، اس کے بعد امریکہ چلی گئیں یونیورسٹی آف میس چیسٹیس سے ماسٹر کی
ڈگری ہاسپیٹل اور ٹورازم منیجمنٹ میں حاصل کی اور یہ تھا سن 2002۔
اس کے بعد 2004 میں شوکت عزیز نے ان کو پاکستانی سیاست میں متعارف کرایا۔ کہا جاتا ہے کہ شوکت عزیز عورتوں کے رسیا تھے اور ہر عورت پر ڈورے ڈالتے تھے۔ اس سے قبل 2002 میں حنا ربانی کھر کے خاندان کے تمام افراد انتخابات کے لئے نااہل ہوچکے تھے کیونکہ کسی کےپاس بھی بی اے کی ڈگری نہ تھی اس لئے انہوں نے اپنی بیٹی حنا ربانی کھر کو آگے کردیا جو آسانی سے جیت کر قومی اسمبلی میں آگئیں جہاں سے 2004 میں رنگین مزاج وزیر اعظم شوکت عزیز نے انہیں اپنا وزیر خزانہ بنا لیا۔ اس وقت حنا ربانی کھر پی پی کی ممبر نہیں بلکہ ق لیگ کی ممبر تھیں اور ق لیگ ہی برسر اقتدار تھی۔ 2005 تک حنا ربانی کھر شوکت عزیز کی سرپرستی میں کام کرتی رہیں اور ان کی مددگار کاکام کرتی تھیں۔ خاتون اور حسین ہونے کی وجہ سے انہیں بہت جلد کامیابی ملتی تھی۔ مثلا 2005 کے زلزلے میں انہیں امداد مانگنے کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہوں نے کامیابی سے یہ کر کے دکھایا۔
2008 میں جب انتخابات ہونے جا رہے تھے تو حنا ربانی کھر نے ق لیگ چھوڑ کر پی پی میں شمولیت اختیار کرلی اور پھر وہ یوسف رضا گیلانی کی پی پی حکومت میں بھی وزیر بن گئیں۔
یورپی خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اپنے بیٹے بلاول زرداری کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ تعلقات رکھنا ٹھیک ہے مگر ایک شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں سے شادی کرنا درست نہیں بلکہ پاگل پن ہے۔ صدر زرداری کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نا صرف بلاول کا سیاسی کیئریر ختم ہو کر رہ جائے گا بلکہ پی پی کی قیادت بھی زرداری خاندان سے نکل کر کھر خاندان کے پاس جا سکتی ہے۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستانی صدر ہی ہیں کہ جن کی ایما پر اب حنا ربانی کھر اور ان کے شوہر کی ٹیکسٹائل مل کے بجلی کے بھاری بل معاف کرانے کا اسکینڈل خفیہ اداروں کی طرف سے پھیلایا جا رہا ہے تاکہ انہیں سبق سکھایا جا سکے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حنا ربانی کھر، ان کے شوہر اور ان کا خاندان این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے اور بڑے گھپلوں میں ملوث ہے جنہیں اب کھولنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس مرحلے پر اپنے والد کا جارحانہ رویہ دیکھ کر بلاول کو اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے حنا ربانی کھر اور ان کے خاندان کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں، اس نے اپنے والد صدر زرداری کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے حنا ربانی کھر کو ستانا بند نہ کیا تو وہ پی پی کی صدارت سے استعفی دے کر ملک چھوڑ جائے گا۔ بلاول نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حنا ربانی کھر سےشادی کر کے سوئیٹزر لینڈمین مقیم ہو گا جہاں حنا ربانی کھر کی دونوں بیٹیاں بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ بعد میں بلاول نے اپنے والد صدر زرداری کوبتایا کہ حنا ربانی کھر اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ وہ اپنی بیٹیاں،طلاق کے بعد اپنے شوہر کےپاس ہی چھوڑ جائین گی۔ واضح رہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی خفیہ دولت سوئیٹزر لینڈ میں چھپا رکھی ہے جو کہ کئی ارب ڈالر بنتی ہے اور اس دولت کا قانونی وارث بلاول ہی ہے۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنا ربانی کھر اور بلاول کے درمیاں تعلقات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایوان صدر اسلام آباد میں صدرزرداری نے اپنی آنکھوں سے دونوں کو تنہائی میں دیکھ لیا۔ حناربانی ایوان صدر آئی تھیں جب کہ بلاول وہیں پر مقیم ہین۔ اس کےبعد صدر زرداری نے دونوں کےموبائل کا ریکارڈ نکلوایاتو ہوشربا انکشافات منتظر تھے۔ ایک اور انکشاف حنا ربانی کھر کی طرف سے بلاول کو بھیجا گیا ایک کارڈ تھا جس ان کے ہاتھ سے لکھا تھا:
ہمارے تعلقات کی بنیاد ہمارے اندر ہی ہے اور بہت جلد ہم ایک دوسرے کے ہوجائین گے۔
اس سب نے صدر زرداری کو ہلاکر رکھ دیا ہے مگر وہ کچھ کر نہیں پارہے اور سرد جنگ عروج پر ہے۔ یاد رہے کہ بلاول زرداری عمرمیں حنا ربانی کھر سے 11 سال چھوٹے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھی بلاول زرداری کا کچھ لڑکیوں کے ساتھ ایک جنسی اسکینڈل سامنے آیا تھا۔
بحوالہ: ہفت روزہ بلیٹز۔
اس کے بعد 2004 میں شوکت عزیز نے ان کو پاکستانی سیاست میں متعارف کرایا۔ کہا جاتا ہے کہ شوکت عزیز عورتوں کے رسیا تھے اور ہر عورت پر ڈورے ڈالتے تھے۔ اس سے قبل 2002 میں حنا ربانی کھر کے خاندان کے تمام افراد انتخابات کے لئے نااہل ہوچکے تھے کیونکہ کسی کےپاس بھی بی اے کی ڈگری نہ تھی اس لئے انہوں نے اپنی بیٹی حنا ربانی کھر کو آگے کردیا جو آسانی سے جیت کر قومی اسمبلی میں آگئیں جہاں سے 2004 میں رنگین مزاج وزیر اعظم شوکت عزیز نے انہیں اپنا وزیر خزانہ بنا لیا۔ اس وقت حنا ربانی کھر پی پی کی ممبر نہیں بلکہ ق لیگ کی ممبر تھیں اور ق لیگ ہی برسر اقتدار تھی۔ 2005 تک حنا ربانی کھر شوکت عزیز کی سرپرستی میں کام کرتی رہیں اور ان کی مددگار کاکام کرتی تھیں۔ خاتون اور حسین ہونے کی وجہ سے انہیں بہت جلد کامیابی ملتی تھی۔ مثلا 2005 کے زلزلے میں انہیں امداد مانگنے کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہوں نے کامیابی سے یہ کر کے دکھایا۔
2008 میں جب انتخابات ہونے جا رہے تھے تو حنا ربانی کھر نے ق لیگ چھوڑ کر پی پی میں شمولیت اختیار کرلی اور پھر وہ یوسف رضا گیلانی کی پی پی حکومت میں بھی وزیر بن گئیں۔
یورپی خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اپنے بیٹے بلاول زرداری کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ تعلقات رکھنا ٹھیک ہے مگر ایک شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں سے شادی کرنا درست نہیں بلکہ پاگل پن ہے۔ صدر زرداری کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے نا صرف بلاول کا سیاسی کیئریر ختم ہو کر رہ جائے گا بلکہ پی پی کی قیادت بھی زرداری خاندان سے نکل کر کھر خاندان کے پاس جا سکتی ہے۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستانی صدر ہی ہیں کہ جن کی ایما پر اب حنا ربانی کھر اور ان کے شوہر کی ٹیکسٹائل مل کے بجلی کے بھاری بل معاف کرانے کا اسکینڈل خفیہ اداروں کی طرف سے پھیلایا جا رہا ہے تاکہ انہیں سبق سکھایا جا سکے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حنا ربانی کھر، ان کے شوہر اور ان کا خاندان این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے اور بڑے گھپلوں میں ملوث ہے جنہیں اب کھولنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس مرحلے پر اپنے والد کا جارحانہ رویہ دیکھ کر بلاول کو اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے حنا ربانی کھر اور ان کے خاندان کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں، اس نے اپنے والد صدر زرداری کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے حنا ربانی کھر کو ستانا بند نہ کیا تو وہ پی پی کی صدارت سے استعفی دے کر ملک چھوڑ جائے گا۔ بلاول نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حنا ربانی کھر سےشادی کر کے سوئیٹزر لینڈمین مقیم ہو گا جہاں حنا ربانی کھر کی دونوں بیٹیاں بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ بعد میں بلاول نے اپنے والد صدر زرداری کوبتایا کہ حنا ربانی کھر اس بات پر راضی ہوگئی ہیں کہ وہ اپنی بیٹیاں،طلاق کے بعد اپنے شوہر کےپاس ہی چھوڑ جائین گی۔ واضح رہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی خفیہ دولت سوئیٹزر لینڈ میں چھپا رکھی ہے جو کہ کئی ارب ڈالر بنتی ہے اور اس دولت کا قانونی وارث بلاول ہی ہے۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنا ربانی کھر اور بلاول کے درمیاں تعلقات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایوان صدر اسلام آباد میں صدرزرداری نے اپنی آنکھوں سے دونوں کو تنہائی میں دیکھ لیا۔ حناربانی ایوان صدر آئی تھیں جب کہ بلاول وہیں پر مقیم ہین۔ اس کےبعد صدر زرداری نے دونوں کےموبائل کا ریکارڈ نکلوایاتو ہوشربا انکشافات منتظر تھے۔ ایک اور انکشاف حنا ربانی کھر کی طرف سے بلاول کو بھیجا گیا ایک کارڈ تھا جس ان کے ہاتھ سے لکھا تھا:
ہمارے تعلقات کی بنیاد ہمارے اندر ہی ہے اور بہت جلد ہم ایک دوسرے کے ہوجائین گے۔
اس سب نے صدر زرداری کو ہلاکر رکھ دیا ہے مگر وہ کچھ کر نہیں پارہے اور سرد جنگ عروج پر ہے۔ یاد رہے کہ بلاول زرداری عمرمیں حنا ربانی کھر سے 11 سال چھوٹے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھی بلاول زرداری کا کچھ لڑکیوں کے ساتھ ایک جنسی اسکینڈل سامنے آیا تھا۔
بحوالہ: ہفت روزہ بلیٹز۔
No comments:
Post a Comment