نیٹو سپلائی اس ہفتے کھولنےکا فیصلہ
مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ افغانستان میں موجود اتحادی افواج کی سپلائی بحال کرنے کیلئے پاکستان نے بعض کڑی شرائط عائد کر دی ہیں جن پر امریکی حکام سے رابطوں کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ امریکا کی طرف سے شرائط تسلیم کئے جانے کے بعد 9 روز تک بند رہنے والی سپلائی رواں ہفتے کے دوران کسی بھی روز بحال ہو سکتی ہے۔ 26 نومبر کو مہمند ایجنسی میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر نیٹو ہیلی کاپٹرز کے فضائی حملے جس کے نتیجے میں پاکستان کے 24 فوجی شہید ہو گئے تھے شدید احتجاج کرتے ہوئے پاکستان نے جو تین اہم فیصلے کئے تھے ان میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والی بون کانفرنس میں عدم شرکت، بلوچستان میں واقع شمسی ائربیس سے امریکی فوجیوں کا انخلاء اور پاکستان کی سرحد سے نیٹو سپلائی بند کرنا شامل تھا۔ گزشتہ اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے فون پر رابطہ کر کے ایک بار پھر بون کانفرنس کا بائیکاٹ ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے اس فیصلے پر نظرثانی کیلئے کہا تھا لیکن وزیراعظم نے اس حوالے سے ان پر تمام صورتحال واضح کرتے ہوئے باور کرا دیا تھا کہ بون کانفرنس میں عدم شرکت کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی دفاعی اور قومی سلامتی کی پارلیمانی کمپنیوں نے اتفاق رائے سے کیا ہے جسے وہ تبدیل نہیں کر سکتے اس طرح پاکستان کو بون کانفرنس میں شرکت کیلئے آمادہ کرنے کی امریکہ کی طرف سے یہ آخری کوشش تھی جو ناکام ہوگئی۔ پاکستان کی طرف سے دی گئی وارننگ کے بعد شمسی ائربیس سے امریکی فوجیوں کا انخلاء شروع ہو چکا ہے اور وہاں سے سامان کی منتقلی کہاں جاری ہے اور متنبہ تاریخ 11 دسمبر تک اس ائربیس کا انتظام و انصرام پاکستان کے متعلقہ شعبوں کے حوالے کر دیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی پہلے ہی یہ واضح کر چکی ہیں کہ بالخصوص 26 نومبر کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کیلئے معاملات پر نظرثانی کرنی ناگزیر ہو چکی ہے اس لئے امریکا کو اپ پاکستان سے تعاون حاصل کرنے کیلئے اس بات کی یقین دہانی تحریری طور پر کرانا ہوگی کہ پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود میں نیٹو کسی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے اپنے خدشات پر پاکستان کو انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے پیشگی اطلاعات فراہم کریگا۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داریوں کا تعین کرنے کے بعد مرتکب افراد کے خلاف ضابطے کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان کو فراہم کی جانے والی امداد غیرمشروط طور پر جاری رہے گی اور یہ کہ ملکی خودمختاری اور احترام کے منافی کوئی اقدام نہیں کیا جائیگا اگر پاکستان کو یہ تمام یقین دہانیاں تحریری ضمانت کے ساتھ فراہم کر دی جاتی ہیں تو نیٹو سپلائی کی بحالی ممکن ہے۔ آئی این پی کے مطابق امریکی سفارتخانے کے نائب ترجمان رابرٹ رینز نے بتایاکہ نیٹوکی سپلائی کی بحالی کیلئے پاکستان اورامریکہ کے حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ پاکستان کیساتھ معمول کے تعلقات اورتعاون چاہتاہے جودونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ دریں اثناء افغانستان میں نیٹو فورسز کیلئے تیل، خوراک اوردیگراشیا کی فراہمی کاسلسلہ اتوارکو نویں روز بھی بند رہا جس کی وجہ سے افغانستان میں نیٹو فورسز کو پیٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت کاسامنا ہے،چمن بارڈر ٹرمینل میں سیکڑوں کنٹینرز اور آئل ٹینکرز جمع ہو گئے۔
No comments:
Post a Comment