Search This Blog

Total Pageviews

Monday, December 5, 2011

مسلمان ہیکرز کی دھمکی کے بعد فیس بک انتظامیہ نے ملعون سلمان رشدی سے نام بدلنے کا مطالبہ کردیا


معروف سوشل نیٹ ورک فیس بک نے شاتم رسول سلمان رشدی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگر فیس بک استعمال کرنا چاہتا ہے تو اپنا نام تبدیل کردے کیونکہ مسلمان ہیکرزدھمکی دے رہے ہیں کہ اگر سلمان رشدی کا صفحہ ختم نہ کیا گیا تو وہ فیس بک پر حملے کریں گے۔نیٹ ورک نے یہ فیصلہ عوامی سطح پر سلمان رشدی کی کتاب" آیات شیطانی " کی تصنیف کے بعد اس کے  خلاف آنے والےعوامی  ردعمل کے بعد کیا ۔ واضح رہے کہ  سلمان رشدی کااصل نام احمد سلمان رشدی ہے لیکن عوامی حلقوں میں ملعون کو سلمان رشدی کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں ایا ہے جب فیس بک پہلے ہی ہیکرز کے حملے کی زد میں ہے اور تین دن سےنا معلوم ہیکرز نے فیس بک کو پریشان کررکھا ہے اور اس کے متعدد صفحات پر غیر ضروری تصاویر اپ لوڈ کی جارہی ہیں۔

سماجی روابط کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سپیم حملے کے نتیجے میں ویب سائٹ پر لگائی جانے والی بیشتر فحش، عریاں اور تشدد سے بھرپور تصاویر کو ہٹا دیا گیا ہےیہ تصاویر گزشتہ چند دن سے فیس بک صارفین کی ’نیوز فیڈ‘ میں دکھائی دی جا رہی تھیں اور ویب سائٹ کے اسّی کروڑ صارفین میں سے ہزاروں نے ایسی تصاویر کی موجودگی کی شکایات کی تھیں۔فیس بک کا کہنا ہے کہ اس حملے کی وجہ ایک براؤزر کے کمزور حفاظتی اقدامات ہیں اور کمپنی اپنے سسٹم میں بہتری کر رہی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچا جا سکے۔بی بی سی کے مطابق اسے ذرائع نے بتایا ہے کہ فیس بک حکام نے پتہ لگا لیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون تھا اور فی الحال کمپنی اپنے قانونی مشیروں سے اس مشتبہ ہیکر کے خلاف مشورہ کر رہی ہے۔تاہم سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک کے لیے اس حملے کے ذمہ دار کو تلاش کرنا مشکل ہوگا کیونکہ اس حملے میں فیس بک کی بجائے نامعلوم براؤزر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔فیس بک نے کہا ہے کہ اس کے انجینئرز نے ایسے خراب صفحات یا اکاؤنٹس کو بند کرنے کا بندوبست کر لیا ہے جو سکیورٹی میں کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔کمپنی نے مستقبل میں ایسے سائبر حملوں سے بچنے کے لیے صارفین سے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی کسی نامعلوم کوڈ کو کاپی کر اپنی ایڈریس بار پر چسپاں نہ کریں، ہمیشہ اپڈیٹڈ براؤزر استعمال کریں اور اپنے دوستوں کے اکاؤنٹس پر مشتبہ سرگرمیاں یا مواد دیکھ کر فیس بک کے رپورٹ لنک پر جا کر مطلع کریں۔فیس بک نے یہ بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ اس سائبر حملے کے دوران کسی بھی صارف کی معلومات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوئی ہے۔

No comments:

Post a Comment