اسلام آباد میں اہم ترین عسکری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مہمند ایجنسی میں امریکی ہیلی کاپٹروں کے حملے میں 28 پاکستانی فوجیوں کی شہادت دراصل کہانی کا ایک حصہ ہے، دوسرا حصہ یہ ہے کہ اس فضائی حملے سےقبل کئی گھنٹےتک امریکی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں امریکی فوجیوں کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا اور اسی کے بعد انہوں نے فضائی مدد طلب کی اور پاکستان فوجیوں کو ہیلی کاپٹرز سے راکٹ باری اور فائرنگ کر کے شہید کیا گیا۔ اس واقعے کی مزید تفصیلات یہ ہیں کہ امریکی اسیشل فورسز کا ایک دستہ پاکستانی سرحد کے قریب ایک پاکستانی گائوں پر شب خون مارنا چاہتا تھا جیسا کہ امریکہ ایک بار پہلے بھی کرچکے ہیں اور اس کا ذکر امریکی صحافی باب ووڈ ورڈ نے اپنی کتاب، دی اوباماز وار، میں تفصیل کے ساتھ کیا ہے۔ ہفتے اور جمعے کی درمیانی شب تین بجے کےقریب امریکی اسپیشل فورسز کا ایک دستہ ہیلی کاپٹرز سے پاکستانی سرحد کے قریب اترا۔ ہیلی کاپٹرز کی آواز سن کر پاکستانی فوجی الرٹ ہوگئے اور انہوں نے گشتی پارٹیاں بھی فوری طور پر علاقے میں بھیج دیں۔ اسی دوران امریکیاسپیشل فورسز کی ٹیم سرحد عبور کر کے پاکستانی علاقے میںداخل ہوئی تو سامنے پاکستانی فوجی تیار کھڑے تھے اور اس طرح جھڑپ شروع ہوئی۔ کئی گھنٹے کے بعدامریکی دستوں نے فضائی مدد طلب کی اور امریکی ہیلی کاپٹرز نے موقع پر پہنچ کر شدید فائرنگ اور راکٹ باری کی جس سے اکثر پاکستانی فوجی شہید ہوگئے۔ اس جھڑپ میں کئی امریکی بھی ہلاک ہوئے جنہیں امریکی ہیلی کاپٹرز اٹھا کر لے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی اپنے پیچھے کافی سامان بھی چھوڑ گئے تھے جو صبح کے وقت وہاں پہچنے والے قبائلیوں نے جمع کر کے پاکستانی فوج کے حوالے کیا۔ قبائلیوں میں اس لئے بھی زیادہ غصہ ہے کہ پاکستانی فوجی انہیں امریکی فوجیوں سے بچاتے ہوئے شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ نیٹو کےترجمان بھی اس بارے میں گذشتہ روز تصدیق کرچکے ہیں کہ علاقے میں امریکی فوجی دستے موجود تھے اور انہوںنے ہی اپنے اوپر حملے کے بعد ہیلی کاپٹرز بلائے تھے۔
آئی ایس اے ایف (ایساف) کے ترجمان نے ہفتہ کو اس وقت یہ چشم کشا انکشاف کیا کہ جب انہوں نے یہ کہا کہ مہمند ایجنسی میں نیٹو اور ایساف ہیلی کاپٹرز کا حملہ دراصل علاقے میں موجود ” ایساف کی گراؤنڈ فورسز“ کی جانب سے مدد مانگنے پر ردعمل کے طور پر کیا گیا ۔ پاکستانی ٹی وی جیو کے پروگرام میں اینکر ثناء بچہ سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان کارلسٹن جیکب نے کہا کہ یہ افغان نیشنل سیکورٹی فورسز اور اتحادی فوج کا مشرقی کنڑ کے قریب آپریشن تھا جو صبح کے دھندلکے میں جاری تھا، اس موقع پر فضائی مدد طلب کی گئی اور اس امر کا بہت امکان ہے کہ یہ فضائی حملہ اسی وقت کیا گیا اور اس کے نتیجے میں یہ واقعہ ہوا ، ترجمان نے بار باریہ بھی کہا کہ وہ تحقیقات کا انتظار کر رہا ہے اور جونہی مکمل تصویر واضح ہوتی ہے تو وہ اس پر تبصرہ کریگا۔
No comments:
Post a Comment