افغانستان کے کنڑ صوبے سے نیٹو اور امریکی اتحادی فوجوں نے اپنی کچھ چوکیاں ختم کر لیں اور انہوں نے زیادہ توجہ خوست اور پکتیکا پر مرکوز کرلی۔ کیونکہ وہی علاقے مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک، حافظ گل بہادر اور مولوی نذیر کے طالبان کا افغانستان میں گھس کر امریکیوں کو نشانہ بنانے کا راستہ ہے۔لیکن کنڑ سے پاکستان میں حملوں کے بعد پاک فوج نے مہمند ایجنسی پر اپنی توجہ زیادہ مرکوز کی اور نفری میں بھی اضافہ کر دیا۔ مہمند ایجنسی میں رواں سال کی ابتدا میں فوجی کارروائی تیز ہوئی۔ پاک فوج نے رواں سال یکم جون کو اسلام آباد سے صحافیوں کو مہمند ایجنسی کا دورہ کرایا تھا اور اس وقت وہاںمہمند ایجنسی میں تعینات برگیڈیئر عرفان کیانی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مہمند ایجنسی کی اڑسٹھ کلومیٹر سرحد افغانستان سے ملتی ہے۔ چھ لاکھ آبادی والی مہمند ایجنسی کی کل سات تحصلیں ہیں۔ ان کے بقول جھنڈا نامی گاؤں کے آس پاس کے علاقے میں طالبان کمانڈر عبدالولی کا قبضہ تھا جو فوج نے ختم کرایا اور وہ افغانستان کے کنڑ صوبے چلے گئے۔بعد میں مہمند ایجنسی کے فوجی صدر دفتر غلنئی میں پشاور کے کور کمانڈر کی موجودگی میں برگیڈیئر آفتاب احمد خان نے بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان کے صوبے کنٹر سے ملنے والی مہمند ایجنسی کی ایک تحصیل صافی میں گڑ بڑ ہے اور اس تحصیل کا بیس فیصد علاقہ پاکستان مخالف طالبان کے قبضے میں ہے۔بریفنگ میں پاکستانی فوجی کمانڈرز نے یہ بات واضح طور پر بتائی کہ وہ ایساف والوں کو بتاتے رہے ہیں کہ سوات، ملاکنڈ اور مہمند سے بھاگے ہوئے پاکستان مخالف طالبان کنڑ میں ہیں اور وہ پاکستان پر حملہ کرتے ہیں لیکن امریکی اتحادی افواج ان شدت پسندوں کے خلاف وہ کارروائی نہیں کرتے۔ اس وقت میجر جنرل نادر زیب خان نے سلالہ کی چیک پوسٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ چیک پوسٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہاں سے کنڑ کی طرف سے آنے والے پاکستان مخالف طالبان پر اچھی طرح نظر رکھی جاسکتی ہے۔ ان کے بقول یہ چیک پوسٹ انہوں نے بڑی مشکل سے قائم کی ہے اور وہاں لاجسٹک سپورٹ بھی مشکل ہوتی ہے کیونکہ اکثر طور پر اس کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ امریکی چاہتا ہے کہ پاکستان صرف ایسے طالبان کے خلاف کارروائی کرئے جو امریکہ کے مخالف ہوں اور افغانستان میں جا کر امریکی فوجیوں پر حملے کرتے ہوں، اور پاک فوج کا کہنا تھا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پھر یہ طالبان پاکستان کے مخالف ہو کر پاکستان پر حملے شروع کردیتے ہیں، اس لئےامریکہ ان طالبان کو خود ہی افغانستان میں مقا بلہ کر کے ختم کردے۔ امریکی فوج طالبان کا مقابلہ کرنے پر تیار نہ تھی اور وہ یہ کام پاکستان سے کرانا چاہتی تھی مگر ا ب پاکستان یہ کام مزید کرنے پر تیار نہ تھا اور اسی لئے کشیدگی بڑھ رہی تھی اور اس کا نتیجہ سلالہ پوسٹ پر حملے کی صورت میں نکلا اور جواب میں پاکستان نے شسمی ائیر بیس اور امریکی سپلائی لائن کو بنایا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے اور جوابی کارروائی ضرور کریں گے، لہذا پاک فوج انتہائی چوکنا ہے۔
No comments:
Post a Comment