امریکہ: لشکر طیبہ کے ارکان پر مالی پابندیاں
امریکہ کے محکمۂ خزانہ نے پاکستان کی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے آٹھ نمایاں ارکان پر مالی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمۂ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مالی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ساجد میر نے مبینہ طور پر بھارت کے شہر ممبئی میں سال دو ہزار آٹھ میں ہونے والی دہشت گرد حملوں کے منصوبے کی تیاری میں مدد اور ہدایت کی تھی۔
رائٹرز نے امریکی محکمۂ خزانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ساجد میر نے امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔
امریکی عدالت میں ڈیوڈ ہیڈلی ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ کی مدد میں قصوار وار ٹھہرائے گئے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ ممبئی میں ہونے والے حملوں کے لیے ان جگہوں کے متعلق معلومات حاصل کی تھیں جنہیں منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جانا تھا۔
ممبئی میں سال دو ہزار آٹھ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکیوں سمیت ایک سو چھیاسٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے سال دو ہزار ایک میں لشکر طیبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق فہرست میں شامل عبداللہ مجاہد سنہ انیس سو اٹھاسی سے تنظیم سے وابستہ ہیں اور حال ہی میں انہیں پنجاب میں تنظیم کی تربیتی سرگرمیوں کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ خالد ولید سال دو ہزار آٹھ سے تنظیم کے سیاسی بیورو کو چلا رہے ہیں۔
امریکی محکمہ حزانہ کے مطابق نئی پابندیوں کے تحت ان افراد کے امریکہ میں اگر کوئی اثاثے ہیں تو انہیں منجمد کردیا گیا ہے اور تمام امریکی شہریوں کو ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی لین دین کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
فہرست میں شامل دیگر ارکان میں میر حمزہ، عبداللہ منتظر، طلحہ سعید، حافظ خالد ولید، قاری محمد یعقوب شیخ اور احمد یقوب شامل ہیں۔
امریکی پابندیوں پر جماعت الدعوۃ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم کے رہنماوں پر لشکر طیبہ سے تعلق کا الزام عائد کر کے لگائی جانے والی پابندیاں مضحکہ خیز ہیں۔
بیان کے مطابق جماعت الدعوۃ کے مذکورہ رہنما نہ تو کبھی امریکہ گئے ہیں اور نہ ہی ان کے کسی امریکی بینک میں کوئی اکاؤنٹ ہیں۔
نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی حملوں کے بعد لشکر طیبہ ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی۔ہندوستان نے ممبئی حملوں کا الزام لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ پر عائد کیا اور اس کا موقف یہ ہے کہ یہ دونوں تنظیمیں ایک ہی ہیں۔
لیکن ان دونوں تنظیموں نے اس الزام کی تردید کی اور جماعت الدعوۃ کا کہنا ہے کہ اس کا لشکر طیبہ سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کہ یہ ایک رفاعی تنظیم ہے۔
اعلیٰ امریکی حکام اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ کالعدم تنظیم لشکر طیبہ ایک بہت خطرناک تنظیم بن چکی ہے جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی خطرے کا باعث بننے کی استطاعت رکھتی ہے۔