شامی اپوزیشن کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ لبنان کی طاقتور ملیشیا کے
جنگجوؤں کو لیکر 25 بسیں شامی علاقے میں داخل ہوئیں ہیں تاہم اس دعوے کی
کسی دوسرے آزاد ذریعے سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ ادھر برطانوی اخبار "ٹائمز"
نے شام میں حزب اللہ کے 1500 جنگجوؤں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ اخبار نے
اتنی ہی تعداد میں ایرانیوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے جس کا تعلق پاسداران
انقلاب سے بتایا جاتا ہے۔اخبار نے اس امر کا انکشاف شامی ایئرفورس سے
منحرف ہونے والے ایک سابق عہدیدار کے حوالے سے کیا ہے۔ یہ عہدیدار امسال
اگست میں سرکاری فوج سے منحرف ہونے کے بعد ان دنوں لبنان میں مقیم
ہے۔ٹائمز' کے مطابق حزب اللہ کے ارکان شام کی سرکاری فوج کو لاجسٹک امداد
کے علاوہ افرادی قوت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ نیز وہ فوج میں شامل شوٹرز کو
پیشہ وارانہ تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ حزب اللہ کے ارکان سرکاری فوج میں
شامل کرائے کے قاتلوں کو گینگ وار کی تربیت بھی دے رہے ہیں۔
حزب اللہ کی جانب سے ان خبروں کی تردید کے باوجود تنظیم کے مقرب ذرائع، شامی جیش الحر اور خفیہ معلومات تک رسائی رکھنے والے باخبر سفارتی ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حزب اللہ اپنے بشار الاسد کی حامی فوج کو افرادی قوت سے لیکر جنگی ساز و سامان تک پہنچا رہی ہے۔ انہی معلومات کی بنیاد پر امریکا نے حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری اور تنظیم کے دیگر عہدیداروں پر شامی بحران میں ملوث ہونے کی پاداش میں پابندیاں عائد کیں ہیں۔
یہ رپورٹ حزب اللہ کے متعدد اہلکاروں بشمول سرکردہ رہنما علی حسین ناصیف المعروف ابو العباس کی شام میں ہلاکت کے چند دن بعد سامنے آئی ہے۔حزب اللہ نے لبنان میں ناصیف کی تدفین کے موقع پر حزب اللہ کے اہم رہنما موجود تھے، جنہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ ناصیف، شام میں اپنا جہادی فرض ادا کرتے ہوئے کام آئے جبکہ اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو العباس حمص کے قصبے القصیر میں مارے گئے
حزب اللہ کی جانب سے ان خبروں کی تردید کے باوجود تنظیم کے مقرب ذرائع، شامی جیش الحر اور خفیہ معلومات تک رسائی رکھنے والے باخبر سفارتی ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حزب اللہ اپنے بشار الاسد کی حامی فوج کو افرادی قوت سے لیکر جنگی ساز و سامان تک پہنچا رہی ہے۔ انہی معلومات کی بنیاد پر امریکا نے حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری اور تنظیم کے دیگر عہدیداروں پر شامی بحران میں ملوث ہونے کی پاداش میں پابندیاں عائد کیں ہیں۔
یہ رپورٹ حزب اللہ کے متعدد اہلکاروں بشمول سرکردہ رہنما علی حسین ناصیف المعروف ابو العباس کی شام میں ہلاکت کے چند دن بعد سامنے آئی ہے۔حزب اللہ نے لبنان میں ناصیف کی تدفین کے موقع پر حزب اللہ کے اہم رہنما موجود تھے، جنہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ ناصیف، شام میں اپنا جہادی فرض ادا کرتے ہوئے کام آئے جبکہ اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو العباس حمص کے قصبے القصیر میں مارے گئے
No comments:
Post a Comment