CJOP Iftikhar Muhammad Chaudhary |
اسلام آباد (انصار عباسی) ایک بار پھر نئے چہروں کے ساتھ بعض عناصر ایک
انتہائی بااثر شخصیت کے ساتھ مل کر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر ایک
”مہلک“ حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تاکہ مذکورہ بااثر شخصیت یہ
ثابت کرسکے کہ عدالت اس کے ساتھ انصاف نہیں کررہی۔ اس منصوبے کی تیاریوں
میں شامل ایک شخص نے اس نمائندے کو اشارہ دیا کہ یہ ”دھماکا“ اگلے ہفتے
میں کسی بھی وقت متوقع ہے ۔ حکومت بظاہر ایک غیر جانبدار تماشائی کی طرح
رویہ رکھنے کے باوجود عدلیہ پر حملے کی حمایت کرے گی ۔ تاہم کچھ روز قبل
جب اس نمائندے نے وزیراعظم کے پریس سیکریٹری سے رابطہ کیا تھا تو انہوں
نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف کچھ بھی نہیں ہونے جارہا ہے۔ کوئی
اشارہ نہیں دیا جارہا کہ آیا اس ”دھماکا خیز مواد“ کی نوعیت کیسی ہے لیکن
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ”حقائق“ سے پردہ اُٹھانے والی پریس کانفرنس کے
انعقاد کے ساتھ ہی چیف جسٹس مستعفی ہوجائیں گے۔ اس نئے ”دھماکے“ کے موجدوں
میں سے ایک موجد موجودہ نظام میں بااثر اور طاقتور لوگوں کے غلط کام ، ان
کی بڑے پیمانے پر کرپشن اور اداروں کی تباہی دیکھنے کیلئے تیار نہیں۔
باوجود اس کے ذریعہ نے اصرار کیا کہ یہ عدلیہ اور میڈیا ہیں جو پاکستان کے
مفاد کو سنگین نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ فوج اور آئی ایس
آئی اس معاملے پر کیسا ردعمل ظاہر کرے گی تاہم تاثر یہی دیا جارہا ہے کہ
اسٹیبلشمنٹ لاپتہ افراد اور بلوچستان بحران کے معاملے پر چیف جسٹس آف
پاکستان سے خوش نہیں، تاہم ایک ذریعے نے حال ہی میں اس نمائندے کو بتایا کہ
آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ٹریپ گیٹ اسکینڈل میں آئی ایس آئی کے
مبینہ طور پر ملوث ہونے کی میڈیا رپورٹس کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور اعلیٰ
انٹیلی جنس ایجنسی کو ان معاملات سے دور رہنے کی سخت ہدایت کی ہیں۔ ملک
ریاض نے حال ہی میں اس نے ملنے والے صحافیوں کو یہ معلومات فراہم کی تھیں
جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے بعض اہلکاروں نے مبینہ طور
پر رقم وصول کرتے ہوئے ڈاکٹر ارسلان کی ویڈیو بنائی تھی ۔ تاہم ڈاکٹر
ارسلان نے ان الزامات سے انکار جبکہ آئی ایس آئی حکام نے بھی ایسی رپورٹس
کو یکسر مسترد کردیا تھا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایس آئی کی جانب سے
اس معاملے کی تحقیقات بھی کی گئی تھی لیکن اس کے نتائج تاحال معلوم نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کچھ ماہ قبل ٹریپ گیٹ کے منظر عام پر آنے کے وقت میڈیا
میں یہ کہا جارہا تھا کہ اسکینڈل برطانوی میڈیا میں زوروشور سے سامنے آئے
گا ۔ اس اسکینڈل کے منتظر اور اس سے خوش ہونے والے افراد کو ایسا نہ ہونے
پر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اسکینڈل پاکستانی میڈیا میں پہلے منظر
عام پر آگیا
No comments:
Post a Comment