اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے زیراہتمام نومبر2011 کی آخری تاریخ کو ایک ڈانس پارٹی منعقد کی گئی تھی۔ جس میں امریکی سفیرکیمرون منٹر بھی پاکستانی لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ ناچتے رہے تھے۔ "کچھ خاص "کے نام سے ہونے والی اس ڈانس پارٹی میں صرف ان پاکستانیوں کو انے کی اجازت تھی جو جوڑے کی شکل میں ارہےتھے جب کہ امریکہ سے بھی خصوصی طور پر ڈانس گرلز کو بلایا گیا تھا، اس ڈانس پارٹی کی کچھ مزید تفصیلات اب اس نمائندے کو حاصل ہوئی ہیں اور کچھ ایسی طالبات نے اس نمائندے سےرابطہ کیا ہے جو اس پارٹی میں شریک ہوئی تھیں اور ان کی شکایت ہے کہ پارٹی میں انہیں یہ کہہ کر بلایا گیا تھا کہ صرف پاکستانی روایتی ڈانس کے مناظر دکھائے جائیں گے اور پھر امریکی یونیورسٹیوں میںداخلے کی معلومات دی جائیں گی۔ پاکستان طلبہ و طالبات کو بتایا گیا تھا کہ اس پارٹی میں شرکت سے ان کے امریکی تعلیمی اسکالر شپ کے حصول کے لئے راستےکھل جائیں گے۔ اسی باعث پاکستانی یونیورسٹیز کے کافی طلبہ نے پارٹی میں شرکت کے لئے فارم جمع کرائے۔،
اس ڈانس پارٹی میں پاکستان بھر سے یونیورسٹیز کےطلبہ و طالبات کو منتخب کر کے بلایا گیا تھا ۔ اس پارٹی میںشریک ہونے والے ایک طالب علم کاکہنا تھا طلبہ کو جوس کے نام پر دھوکے سے شراب پلا دی گئی اور بہت سی پاکستانی طالبات جو صرف اس لئے اس ڈانس پارٹی میں شریک ہو گئی تھیں کہ انہیں امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ مل جائے گا، شراب پینے کے بعد مدہوش ہو کر انتہائی اخلاق سوز حرکات کا نشانہ بنیں۔ انہیں نشے میں مدہوش ہو کر ناچنے پر اکسایا جاتا رہا اور اس کی نا صرف پوری فلم بندی کی گئی بلکہ سیکڑوں تصاویر بھی اتاری گئیں۔ اب خدشہ اس بات کا ہے کہ ان تصاویر کو کہیں ان طالبات و طلبہ کو بلیک میل کرنے کے لئے نہ استعمال کیا جائے۔ خود امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے زیراہتمام ایک کلچرل پروگرام منعقد ہوا تھا۔ جس میں شکاگو سے آئے ہوئے فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔تقریب میں آئے ہوئے حاضرین کو محظوظ کرنے کے لیے نہ صرف مغربی دھنوں پر پرفارم کیا گیا بلکہ مشرقی دھنوں نے بھی حاضرین کو خوب گرمایا۔ امریکی سفیر کیمرون منٹر بھی ایک موقع پر دھمال سے متاثر ہوکر جھوم اٹھے تھے۔تقریب کے بعد بات کرتے ہوئے امریکی اہل کار کا کہنا تھا کہ اس کلچرل پروگرام میں صرف طلبہ و طالبات کو مدعو کیا گیا تھا ، امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانہ پاکستانی عوام کے ساتھ شراکت داری چاہتا ہے اسی لئے ڈانس پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس ڈانس پارٹی میں پاکستان بھر سے یونیورسٹیز کےطلبہ و طالبات کو منتخب کر کے بلایا گیا تھا ۔ اس پارٹی میںشریک ہونے والے ایک طالب علم کاکہنا تھا طلبہ کو جوس کے نام پر دھوکے سے شراب پلا دی گئی اور بہت سی پاکستانی طالبات جو صرف اس لئے اس ڈانس پارٹی میں شریک ہو گئی تھیں کہ انہیں امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ مل جائے گا، شراب پینے کے بعد مدہوش ہو کر انتہائی اخلاق سوز حرکات کا نشانہ بنیں۔ انہیں نشے میں مدہوش ہو کر ناچنے پر اکسایا جاتا رہا اور اس کی نا صرف پوری فلم بندی کی گئی بلکہ سیکڑوں تصاویر بھی اتاری گئیں۔ اب خدشہ اس بات کا ہے کہ ان تصاویر کو کہیں ان طالبات و طلبہ کو بلیک میل کرنے کے لئے نہ استعمال کیا جائے۔ خود امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے زیراہتمام ایک کلچرل پروگرام منعقد ہوا تھا۔ جس میں شکاگو سے آئے ہوئے فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔تقریب میں آئے ہوئے حاضرین کو محظوظ کرنے کے لیے نہ صرف مغربی دھنوں پر پرفارم کیا گیا بلکہ مشرقی دھنوں نے بھی حاضرین کو خوب گرمایا۔ امریکی سفیر کیمرون منٹر بھی ایک موقع پر دھمال سے متاثر ہوکر جھوم اٹھے تھے۔تقریب کے بعد بات کرتے ہوئے امریکی اہل کار کا کہنا تھا کہ اس کلچرل پروگرام میں صرف طلبہ و طالبات کو مدعو کیا گیا تھا ، امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانہ پاکستانی عوام کے ساتھ شراکت داری چاہتا ہے اسی لئے ڈانس پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس ڈانس پارٹی میں شرکت کے لئے جو ڈانسر امریکہ سےبلائے گئے تھے وہ بعد میں اسلام آباد میں جاسوسی کرتے گرفتار ہوئے۔ یکم دسمبر 2011 کوراولپنڈی کے علاقے کچہری چوک کے قریب سے پولیس نے جی ایچ کیو سمیت دیگر حساس عمارتوں کی فوٹیج بناتے ہوئے 10 امریکی عورتوں اور مردوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا اور پھر پوچھ گچھ کے بعد تمام وڈیو فوٹیج ضائع کرنے کے بعد رہا کر دیا ،تمام امریکی بلٹ پروف لینڈ کروزر گاڑیوں میں سوار اور انتہائی مختصر کپڑوں میں تھے گرفتاری کے بعد وہ تھانے میں بھی پولیس اہلکاروں کو ڈانس کے اسٹیپ سکھانے کی پیشکش کرتے رہے‘ امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے امریکی شہریوں پر حساس عمارتوں کی فوٹیج بنانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امریکی شہری فنکار ہیں جو مقامی یونیورسٹی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے اور انہیں پاکستان ایک ڈانس پارٹی میں شرکت کے لئے بلایا گیا تھا اس پارٹی میں پاکستانی طلبا و طالبات کو شریک کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق فاطمہ جناح یونیورسٹی میں ایک تقریب کے بعد لینڈکروزرگاڑی میں واپس جاتے ہوئے جی ایچ کیو سمیت دیگر حساس عمارتوں کی فوٹیج بنا رہے تھے کہ اس دوران ڈیوٹی پر موجود ٹریفک وارڈنز نے دومقامات پر روکنے کی کوشش کی تاہم نہ رکے جس پر وارڈنز نے تعاقب کرکے گاڑی کو ائرپورٹ کے قریب روک لیا اور اس کی فوری طور پر اطلاع قریبی تھانے میں دی جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور تمام امریکیوں کو گرفتار کر کے تھانے لے جایاگیا جہاں پر امریکی سفارتخانے سے تفصیلات آنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
No comments:
Post a Comment