امریکی فوج کے ایک مسلمان افسر کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد سے امریکی فوج میں شامل مسلمان اہلکاروں کے بارے میں تفتیشی عمل کے بعد معلوم ہوا کہ ایک سو کے قریب فوجیوں پر انتہا پسندی کا شبہ ہے۔ امریکی فوج کے جن سو اہلکاروں پر شبہ کیا جا رہا ہے وہ سب 2009 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک فوجی مرکز فورٹ ہْڈ میں فائرنگ کرنے والا میجر ندال حسن سے متاثر ہیں۔ میجر ندال حسن فائرنگ کے اس واقعے میں جوابی فائرنگ سے زخمی ہوگیا تھا۔ وہ اس وقت اپنے کورٹ مارشل کا منتظر ہے۔ فوجی عدالت کی جانب سے میجر حسن کو سزا تیس اگست سے شروع ہونے والے فوجی مقدمے کے مکمل ہونے پر سنائی جائے گی۔ میجر ندال حسن فوج میں القاعدہ کا ایک ہمدرد خیال کیا جاتا ہے۔ امریکی فوج میں مشتبہ افراد کے بارے میں تفتیشی عمل ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے شروع کر رکھا ہے۔ ان ایجنٹوں کی رپورٹوں کے مطابق ایک درجن کے قریب افراد حقیقت میں فوج کے اندر ایک بڑے خطرے کے مساوی ہیں۔ ایف بی آئی نے ان مشتبہ فوجیوں کو باقاعدہ خطرہ قرار دیا ہے کیونکہ یہ امریکی فوج پر حملے کی سوچ رکھنے کے علاوہ خطرناک انتہا پسندوں کے ساتھ رابطوں میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایف بی آئی کی تفتیش کو امریکا کے نیشنل پبلک ریڈیو پر عام کیا گیا ہے۔ ایف بی آئی نے اپنے تفتیشی عمل کے بعد مرتب ہونے والی خفیہ رپورٹوں کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی مشترکہ کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا۔ امریکی کانگریس کے ایوانوں کی اس مشترکہ کمیٹی میں اس رپورٹ پر بحث بھی کی گئی۔ ایف بی آئی کے مطابق خطرے کا زیادہ احساس اْن حاضر سروس فوجیوں سے ہے جن کو اسلحے تک رسائی حاصل ہے۔ امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون نے اس رپورٹ کے مندرجات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی فوج کے بارے میں مکمل ہونے والی ایف بی آئی کی رپورٹ میں اِن فوجیوں سے بھی خطرہ ظاہر کیا گیا ہے جو انتہا پسندانہ عقائد کے مالک ہیں اور ایکٹیو فوج کی بجائے صرف جزوقتی طور پر فوج کے لیے خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ امریکی خفیہ ادارے کے مطابق فوج کے ساتھ رابطے میں وہ سویلین بھی باعث خطرہ ہیں جن کے انتہا پسندوں کے ساتھ رابطے ہیں یا وہ القاعدہ کے نظریات سے متاثر ہیں۔ امریکی کانگریس کی جس مشترکہ کمیٹی کے سامنے فوج سے متعلق یہ رپورٹ پیش کی گئی تھی اس کے سربراہ سینیٹر جوزف لیبرمین ہیں۔ سینیٹر جوزف لیبر مین کا کہنا ہے کہ لاکھوں میں یہ ایک بہت ہی قلیل تعداد ہے جو فوج میں شامل ہوتی ہے اور ان میں بھی یہ ایک مختصر تعداد ہے جو فوج کے ساتھ براہ راست یا فوج کے کنٹریکٹر کے ساتھ شریک ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان سب میں حملہ صرف ایک میجر ندال حسن نے کیا تھا اور اس کے حملے میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ میجر ندال حسن کے بارے میں جو تفتیشی رپورٹ مکمل کی گئی ہے، اس کے مطابق وہ یمن کے مقتول بنیاد پرست مبلغ انور العولقی سے متاثر تھا۔ العولقی ستمبر 2011 کے دوران ایک فضائی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا تھا
No comments:
Post a Comment