Friday, December 31, 2010
Thursday, December 30, 2010
THOUGHT OF THE DAY
(Embedded image moved to file: pic00041.gif)
(Embedded image moved to file: pic06334.jpg)
اور آتش دوزخ سے وہ نہایت متقی بندہ دور رکھا جائے گا، جو اپنا مال اس لئے
(اللہ کی راہ میں) دیتا ہے کہ (اس کا قلب) پاک ہو جائے۔
(سورۃ اللیل:17-18)
صَلُّو اعَلَی الحَبیِب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
نما ز لا زمی قا ئم کریں کہ یہ راہ نجا ت ہے۔
درود پا ک کی کثرت کریں۔
والدین کی خدمت کریں۔
طالب دعا
ابو الصائم
Wednesday, December 29, 2010
Tuesday, December 28, 2010
THOUGHT OF THE DAY
(Embedded image moved to file: pic13046.gif)
(قیامت کے دن اہل جنت، جہنمیوں سے پوچھیں گے) تمہیں کیا چیز جہنم میں لے جانے
کا باعث بنی؟ وہ (جواباً) کہیں گے کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔ اور
ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ بیہودہ لوگوں کے ساتھ بیہودہ مشغلوںمیں گم
رہتے تھے اور ہم روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔ یہاں تک کہ ہمیں موت نے آلیا۔
(سورۃ المدثر، 42 تا 47)
صَلُّو اعَلَی الحَبیِب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
نما ز لا زمی قا ئم کریں کہ یہ راہ نجا ت ہے۔
درود پا ک کی کثرت کریں۔
والدین کی خدمت کریں۔
طالب دعا
ابو الصائم
Sunday, December 26, 2010
What if...?
Ever wonder what would happen if we treated our Quran like we treat our cell phone?
What if we carried it around wherever we went?
What if we flipped through it several time a day?
What if we turned back to go get it if we forgot it?
What if we used it to receive messages from the text?
What if we treated it like we couldn't live without it?
What if we gave it to Kids as gifts?
What if we used it when we travelled?
What if we used it in case of emergency?
This is something to make you go....hmm...where is my Quran?
Oh, and one more thing.
Unlike our cell phone, we don't have to worry about our Quran being
Disconnected because Allah already paid the bill.
Makes you stop and think 'where are my priorities? And no dropped calls!
If you are one of the 7% who will stand up for
Allah, forward this.
93% of the people won't forward it.
Saturday, December 25, 2010
Friday, December 24, 2010
Aaj kai but آج کے بت
آج کے بت
حضرت ابراہیم کا زمانہ آج سے چار ہزار برس قبل کا ہے ۔ یہ وہ دور تھا جب ایک
خدا کی عبادت کا تصور ختم ہو چکا تھا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ کے
حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو حرمِ مکہ کے پاس بسایا تاکہ ایک خدا کی عبادت
کی رسم دوبارہ قائم ہوجائے ۔ اس موقع پر جو دلنواز دعا آپ نے فرمائی اس کا ایک
جملہ اس طرح قرآنِ مجید میں نقل ہوا ہے کہ اے میرے رب مجھے اور میری اولاد کو
بت پرستی سے بچا۔ پروردگار! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کرڈالا ہے ، (ابراہیم
35-36:14) ۔
عجیب بات ہے کہ چار ہزار برس بعد انسانیت ایک دفعہ پھر خدا فراموشی کے دور میں
داخل ہو چکی ہے ۔ پہلی فراموشی عبادتِ رب کی تھی اور موجودہ فراموشی ملاقاتِ رب
یعنی قیامت کے دن خدا کے حضور پیشی کی ہے ۔ پہلے مٹی کے بتوں (Idols) نے
انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کیا تھا اور اب آج American Idols
اور Indian Idols جیسے میڈیا شوز انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کر
رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کا میڈیا ایک ''بت'' بن چکا ہے ، جس کی ''پرستش'' ہر گھر
میں صبح و شام کی جاتی ہے ۔ یہ بت دنیا اور اس کی رنگینیوں ، اس کی حسیناؤں ،
اس کے جھمیلوں ، اس کی کہانیوں ، اور اس کے مقابلوں میں انسانوں کو اس طرح
الجھاتا ہے کہ انسان خدا و آخرت کو بھول جاتا ہے ۔ ایسے میں کوئی بندۂ مومن
اپنی اولاد کو اگر خدا پرست بنانا چاہے تو اس کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی
اولاد کو اس ''بت'' کی پرستش سے دور رکھنے کے لیے عملی اقدامات بھی کرے اور
پروردگار سے بھی وہی دعا کرتا رہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی کہ اے
میرے رب مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا۔ پروردگار ان بتوں نے بہتوں
کو گمراہ کرڈالا ہے ۔ یہی اس دور میں بندگی رب کی رسم باقی رکھنے کا واحد
طریقہ ہے ۔
حضرت ابراہیم کا زمانہ آج سے چار ہزار برس قبل کا ہے ۔ یہ وہ دور تھا جب ایک
خدا کی عبادت کا تصور ختم ہو چکا تھا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ کے
حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو حرمِ مکہ کے پاس بسایا تاکہ ایک خدا کی عبادت
کی رسم دوبارہ قائم ہوجائے ۔ اس موقع پر جو دلنواز دعا آپ نے فرمائی اس کا ایک
جملہ اس طرح قرآنِ مجید میں نقل ہوا ہے کہ اے میرے رب مجھے اور میری اولاد کو
بت پرستی سے بچا۔ پروردگار! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کرڈالا ہے ، (ابراہیم
35-36:14) ۔
عجیب بات ہے کہ چار ہزار برس بعد انسانیت ایک دفعہ پھر خدا فراموشی کے دور میں
داخل ہو چکی ہے ۔ پہلی فراموشی عبادتِ رب کی تھی اور موجودہ فراموشی ملاقاتِ رب
یعنی قیامت کے دن خدا کے حضور پیشی کی ہے ۔ پہلے مٹی کے بتوں (Idols) نے
انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کیا تھا اور اب آج American Idols
اور Indian Idols جیسے میڈیا شوز انسانوں کو اپنی طرف کھینچ کر خدا سے دور کر
رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ آج کا میڈیا ایک ''بت'' بن چکا ہے ، جس کی ''پرستش'' ہر گھر
میں صبح و شام کی جاتی ہے ۔ یہ بت دنیا اور اس کی رنگینیوں ، اس کی حسیناؤں ،
اس کے جھمیلوں ، اس کی کہانیوں ، اور اس کے مقابلوں میں انسانوں کو اس طرح
الجھاتا ہے کہ انسان خدا و آخرت کو بھول جاتا ہے ۔ ایسے میں کوئی بندۂ مومن
اپنی اولاد کو اگر خدا پرست بنانا چاہے تو اس کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی
اولاد کو اس ''بت'' کی پرستش سے دور رکھنے کے لیے عملی اقدامات بھی کرے اور
پروردگار سے بھی وہی دعا کرتا رہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی کہ اے
میرے رب مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا۔ پروردگار ان بتوں نے بہتوں
کو گمراہ کرڈالا ہے ۔ یہی اس دور میں بندگی رب کی رسم باقی رکھنے کا واحد
طریقہ ہے ۔
Thursday, December 23, 2010
Wednesday, December 22, 2010
THOUGHT OF THE DAY
(Embedded image moved to file: pic09161.gif)
مفہومِ حدیث
حضرت سیدنا ابو اُمامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ خوش خصال، پیکرِ
حسن و جمال، دافعِ رنج وملال، صاحبِ جؤدو :نُوال، رسول بے مثال، محبوب ربِّ
ذوالجلال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان با کمال ہے
ہر جمعہ کے دن مجھ پر دُرود پاک کی کثرت کیا کرو۔ بیشک میری اُمّت کا دُرود ہر
جمعہ کے دن مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، (قیامت کے دن) لوگوں میں سے میرے زیادہ
قریب وہی شخص ہوگا جس نے (دنیا میں) مجھ پر زیادہ دُرود پڑھا ہوگا۔
صَلُّو اعَلَی الحَبیِب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(السنن الکبریٰ، ج 3، ص 353، حدیث 5995)
نما ز لا زمی قا ئم کریں کہ یہ راہ نجا ت ہے۔
درود پا ک کی کثرت کریں۔
والدین کی خدمت کریں۔
طالب دعا
ابو الصائم
مفہومِ حدیث
حضرت سیدنا ابو اُمامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ خوش خصال، پیکرِ
حسن و جمال، دافعِ رنج وملال، صاحبِ جؤدو :نُوال، رسول بے مثال، محبوب ربِّ
ذوالجلال، بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان با کمال ہے
ہر جمعہ کے دن مجھ پر دُرود پاک کی کثرت کیا کرو۔ بیشک میری اُمّت کا دُرود ہر
جمعہ کے دن مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، (قیامت کے دن) لوگوں میں سے میرے زیادہ
قریب وہی شخص ہوگا جس نے (دنیا میں) مجھ پر زیادہ دُرود پڑھا ہوگا۔
صَلُّو اعَلَی الحَبیِب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(السنن الکبریٰ، ج 3، ص 353، حدیث 5995)
نما ز لا زمی قا ئم کریں کہ یہ راہ نجا ت ہے۔
درود پا ک کی کثرت کریں۔
والدین کی خدمت کریں۔
طالب دعا
ابو الصائم
Tuesday, December 21, 2010
Sunday, December 19, 2010
Ayat ul Kursi
This all work is done by
the Grace & Help of Allah
just for the sake of Allah
Anyone is free to use , edit , publish these slides
anywhere in Islamic way.
Jazak Allah 4 Ur Comments & Prayers
these are very Precious .
Be Blessed ever Here & Hereafter.
(Embedded image moved to file: pic25484.gif)
Subscribe to:
Posts (Atom)